0
Thursday 12 Apr 2012 17:24

قم، پاکستان میں شیعہ کشی کیخلاف دوسرے روز بھی پاکستانی طلاب کا شدید احتجاج جاری

قم، پاکستان میں شیعہ کشی کیخلاف دوسرے روز بھی پاکستانی طلاب کا شدید احتجاج جاری
 اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں کراچی، چلاس، گلگت، کوئٹہ اور دوسرے شہروں میں شیعہ مسلمانوں کی بہیمانہ قتل و غارت پر ایران کے مقدس شہر قم میں بدھ کے روز بھی سخت احتجاج کیا گیا۔ پاکستانی طلاب کی طرف سے ایک احتجاجی جلسہ قم کی معروف دینی درسگاہ مدرسہ حجتیہ میں منعقد کیا گیا، جس میں مختلف ممالک کے سینکڑوں طلاب نے شرکت کی۔ کوئٹہ شہر کے ایک عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کی شورای عالی کے رکن محمد موسٰی نے اپنے خطاب کے دوران پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی کہ ہم شہادتوں سے ڈرنے والے نہیں اور راہ حق میں ہر طرح کی مشکلات کو برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، مگر علماءکرام کو اپنی ذمہ داری سے غافل نہیں ہونا چاہیے اور آج آگے بڑھ کر حسین علیہ السلام کی سیرت پر چلتے ہوئے اور لبیک یاحسین ع کہتے ہوئے ان شہیدوں کے قافلے کی امامت کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام حالات کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے، جو مسلمانوں کو لڑوا کر خود دنیا پر حکومت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے شیعہ مسلمانوں کے خلاف بین الاقوامی میڈيا کی خاموشی کی مذمت کی اور کہا کہ اگر میڈيا حقائق بیان کرے تو پھر امن برقرار ہو سکتا ہے۔ یاد رہے منگل کے روز بھی قم المقدس میں مدرسہ امام خمینی رہ میں ایک بڑے احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں دنیا بھر کے سینکڑوں طلاب نے شرکت کی تھی۔ 

ادھر رات گئے تک مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کا اھم اجلاس بھی جاری رہا، جس میں آئندہ چند دنوں میں بھرپور انداز میں ایک پریس کانفرنس اور ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ منعقد کروانے کا فیصلہ ہوا۔ اس جلسہ میں آئندہ کا لائحہ عمل بیان کیا جائے گا۔ اجلاس میں ڈاکٹر محمد یونس حیدری ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین قم نے وزیر داخلہ رحمان ملک کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ سب کچھ قم اور مڈل ایسٹ کے افراد کی شرارت ہے۔ انہوں نے کہا وزیر داخلہ کی حیثیت ایک ذمہ دار شخصیت کی ہے اور اس بے ضمیر اور وعدہ خلاف وزیر کو چاہیے کہ بات کرنے سے پہلے سوچ لیا کرے۔ یہ تو قم کے علماء اور یہاں کے طلاب کے دروس کا نتیجہ ہے کہ آج ملت امن و آشتی کے دن دیکھ رہی ہے۔ ہماری ملت تشیع تو اس حد تک دینی اصولوں کی پابند ہے کہ کل گلگت میں تیس افراد کو انتہائی حفاظت کے ساتھ حکومتی نمایندوں کے حوالے کیا گیا ہے۔ اگر قم کے طلاب اور علمائے کرام نہ چاہتے تو ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا تھا، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے غیر ذمہ دار وزیر کو فی الفور برکنار کرے۔
امام خمینی انٹرنیشنل یونیورسٹی میں طلاب نے احتجاجی بینرز پر دستخطی مہم شروع کر دی ہے، اطلاعات کے مطابق ان ہزاروں احتجاجی دستخطوں کو اقوام متحدہ اور پاکستانی سفارتخانے کو بھیجا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 152727
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش