0
Friday 13 Apr 2012 03:54

حکومت دہشتگردوں کو لگام دے، شیعہ سنی کو ملکر پاکستان بچانا ہو گا، علامہ جواد ہادی

حکومت دہشتگردوں کو لگام دے، شیعہ سنی کو ملکر پاکستان بچانا ہو گا، علامہ جواد ہادی
اسلام ٹائمز۔ معروف عالم دین اور سابق سینیٹر علامہ جواد ہادی نے ملک کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان شیعہ سنی نے ملکر بنایا تھا اور اس کی حفاظت کیلئے بھی ملکر کوششیں کریں گے، حکومت دہشتگردوں کو لگام دے، شیعہ سنی کو ملکر پاکستان کو بچانا ہو گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئی ایس او پشاور ڈویژن کے زیراہتمام گورنر ہائوس چوک پر دیئے جانے والے علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکمران اپنی عیاشیوں اور لوٹ مار میں مصروف ہیں جبکہ عوام کو بسوں سے اتار کر سرعام شہید کیا جا رہا ہے، چار سال سے پارا چنار کے راستے بند تھے، وہاں کے لوگ مسلسل محاصرہ میں تھے، لیکن حکومت نے ان شہریوں کے درد اور تکلیف کا احساس نہیں کیا، کوئٹہ اور کراچی میں روزانہ بے گناہ شہری قتل ہو رہے ہیں، اور اب اس ملک کا ایک پرامن علاقہ گلگت بلتستان جو سیاسی اور عسکری لحاظ سے انتہائی حساس ہے، وہاں بھی عوام کا قتل عام شروع ہو گیا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے پہلے کہا اور اب بھی کہتے ہیں کہ یہ دہشتگردی کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں، اگر یہ مسئلہ شیعہ سنی ہوتا تو یہ دہشتگرد سنی مساجد میں دھماکے نہ کرتے، یہ دہشتگرد نہ سنی کو بخشتے ہیں نہ اہل تشیع کو، ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہے، وہ ملک اور اسلام کے دشمن ہیں، اور شیعہ سنی دونوں ملکر ان دہشتگردوں کی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ علامہ جواد ہادی نے کہا کہ ہمارا آج کا یہ احتجاج خالصتاً دہشتگردوں اور دہشتگردی کیخلاف ہے، یہ فتنہ پاکستان کو کمزور اور غیر مستحکم کر رہا ہے، اس ملک کو بچانے کیلئے تمام پاکستانیوں کو میدان عمل میں آنا چاہئے، کیونکہ جب یہ ملک ہو گا تو شیعہ بھی ہوں گے اور سنی بھی ہوں گے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ اگر خدانخواستہ اس ملک کو کچھ ہو گیا تو نہ شیعہ محفوظ ہوں گے اور نہ سنی محفوظ ہوں گے، پاکستان میں جاری دہشتگردی کوئی فرقہ وارانہ جنگ نہیں بلکہ مسلمانوں کیخلاف جنگ ہے، اس جنگ میں ہمیں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہو کر میدان میں آنا چاہیے، تاکہ دہشتگردوں کو ناکامی ہو، علامہ جواد ہادی نے کہا کہ یہ دہشتگرد اسلام، پاکستان، قرآن اور شیعہ سنی کے دشمن ہیں، ان کے پیچھے امریکہ اسرائیل اور ہندوستان کا ہاتھ ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں چلاس سے اغواء کئے جانے والے شہریوں کے حوالے سے سخت تشویش ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان شہریوں کی باحفاظت بازیابی یقینی بنائی جائے، اور ان دہشتگردوں کو لگام دی جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ جو ادارے اور ایجنسیاں ان دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہیں انہیں پاکستان کی سلامتی کا خیال کرنا چاہئے، یہ نہ سمجھا جائے کہ ایک فرقہ کے لوگ قتل ہو رہے ہیں بلکہ یہاں پاکستانی قتل ہو رہے ہیں، اور اس ملک کے شہری اس ملک سے مایوس ہو رہے ہیں، اگر خدا نخواستہ یہ شہری اس ملک سے مایوس ہو گئے تو پاکستان کو نقصان پہنچے گا، انہوں نے کہا کہ ہم اس احتجاج کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان، کوئٹہ، پارا چنار اور کراچی میں اہل تشیع کیخلاف جو کارروائیاں ہو رہی ہیں ان کو فوری طور پر رکوایا جائے، پاکستان کو شیعہ سنی نے ملکر بنایا تھا اور اس کی حفاظت کیلئے شیعہ سنی ملکر کوششیں کریں گے، سیاچن میں ہمارے جو فوجی جوان مصیبت میں پھنسے ہوئے ہیں اس میں 80 فیصد سے زیادہ شیعہ جوان ہیں، شیعہ جوان ہر محاذ پر پاکستان کی حفاظت کیلئے آگے ہیں، ہم بحیثیت مسلمان اور بحیثیت پاکستانی ان دہشتگردوں کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 152809
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش