0
Friday 13 Apr 2012 18:30

سانحہ چلاس اور ملک بھر میں جاری ملت تشیع کے قتل عام کیخلاف احتجاج کا دائرہ وسیع کرنیکا اعلان

سانحہ چلاس اور ملک بھر میں جاری ملت تشیع کے قتل عام کیخلاف احتجاج کا دائرہ وسیع کرنیکا اعلان
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر جعفری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ملک میں ملت تشیع کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، آج بلوچستان، کراچی سے لیکر گلگت بلتستان اور پاراچنار تک قتل عام جاری ہے، انہوں نے کہا کہ شیعہ قوم ملک بھر میں جاری قتل و غارت کے خلاف احتجاجاً پیپلزپارٹی کے جھنڈے اپنے گھروں سے اتار دے، اگر پھر بھی صدر زرداری نے ملت جعفریہ کے قتل عام کو روکنے کیلئے اقدامات نہ اٹھائے تو شیعہ قوم کیلئے پیپلزپارٹی کی رکنیت رکھنا حرام ہو جائے گی۔ ملت جعفریہ کے 90 فیصد ووٹ پیپلزپارٹی کو جاتے ہیں مگر اُن کے ووٹوں سے کامیاب ہونے والی اس جماعت نے انہیں دہشتگردوں کے حوالے کر دیا ہے، علامہ ناصر عباس جعفری نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے سوال کیا کہ وہ اپنے ووٹرز کو تحفظ فراہم کرنے میں کیوں ناکام ہوئے ہیں، اگر انہیں شیعہ سمجھتے ہوئے ان کا قتل عام نہیں روک سکے تو کم از کم انہیں اپنا ووٹر ہی سمجھ لیتے، انہوں نے کہا کہ اب ملت جعفریہ بیدار ہو گئی ہے، اپنا ووٹ قاتلوں اور دہشتگردوں کو سپورٹ کرنے والی کسی بھی جماعت کو نہیں دے گی۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیا گیا تھا مگر ملت تشیع کی جانب سے پیش کیے جانے والے کسی بھی مطالبے کو تسلیم نہیں کیا گیا، ایک ہفتے سے لگے اس علامتی دھرنا کیمپ میں کسی حکومتی وزیر کو اتنی زحمت نہیں ہوئی کہ وہ یہاں آ کر مظاہرین کی بات سنتا، عوامی نمائندہ کہلانے والے ان حکمرانوں کو شرم آنی چاہیئے۔ نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ آئندہ جمعہ کو مطالبات کی منظوری کیلئے کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس اور پنجاب میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے دیے جائیں گے جبکہ اسلام آباد میں راولپنڈی ڈویژن کی سطح پر نماز جمعہ کو معطل کر کے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مرکزی نماز ادا کی جائے گی۔ اگر پھر بھی مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پھر پاکستان بھر سے اسلام آباد کی طرف امن مارچ کا اعلان کیا جائے گا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اب ملت جعفریہ اپنے حقوق مانگے گی نہیں بلکہ چھین کر لے گی۔ بلوچستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ بدمعاش وزیراعلٰی شیعہ قوم کے قتل عام میں ملوث ہے۔ ایسے احمق وزیراعلیٰ کو کسی طور پر وزیراعلیٰ کے منصب پر نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے صدر زرداری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً وزیراعلی رئیسانی کو اپنے عہدے سے برطرف کریں اور نیا وزیراعلٰی مقرر کریں جو سب کو قبول ہو اور صوبے میں امن قائم کرے۔

ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان میں کرفیو نافذ ہے، لاشیں تک ورثاء کے حوالے نہیں کی گئیں جبکہ درجنوں افراد لاپتہ ہیں، لیکن حکومت اور قانون فافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے سردمہری نے ملت جعفریہ کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ جن افراد نے قتل عام کیا اور لاشوں کی بیحرمتی کی انہیں تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ اگر چیف آرمی سٹاف چاہتے ہیں کہ پاک فوج کا امیج بحال ہو اور داخلی جنگ سے نکل آئیں تو انہیں اپنے ادارے اور بلخصوص خفیہ ایجنسیوں سے کالی بھیڑوں کو نکالنا ہو گا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک داخلی جنگ کا شکار ہو جائے اور پھر کئی بلوچستان بنیں گے، انہوں نے کہا کہ اب یہ پالیسی ختم ہو جانی چاہیئے کہ جو بھی اپنے حقوق مانگے انہیں وطن دشمن قرار دیا جاتا ہے، بلوچ محب وطن قوم ہے مگر انہیں دہشتگرد قرار دیا گیا، مہاجروں کی اس وطن کیلئے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں مگر انہیں بھی اس دوراہے پر لا کر کھڑا کر دیا گیا، اب اس پالیسی کو ترک کرنا ہو گا۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اس ملک کے قیام میں سنی بریلوی اور شیعہ قوم کی بےپناہ قربانیاں ہیں مگر آج انہیں کا قتل عام جاری ہے۔ جن لوگوں نے پاکستان بنانے کی مخالفت کی تھی آج انہیں کی اولادیں اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ مجلس وحدت مسلمین کا کوئی دوسرا ہدف نہیں تاہم ملت تشیع کے قتل عام پر چپ نہیں بیٹھ سکتے۔ انہوں نے تمام درمند علماء اہلسنت سے اپیل کی وہ مجلس وحدت مسلمین کیساتھ ملکر امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کو بےنقاب کرنے کیلئے ساتھ دیں۔ امریکہ نے پاکستان میں فرقہ واریت کا بیج بویا، کہیں پر لسانیت اور کہیں پر علاقایئت کا نعرہ لگوایا گیا تاکہ یہ ملک فرقہ پرستی میں گھر جائے اور قوم تقسیم در تقسیم ہو جائے، اس سارے معاملے میں خفیہ ایجنسی نے منافقانہ رول ادا کیا اور ان عناصر کو پروان چڑھایا جو اس وقت پاک فوج، پولیس اور امام بارگاہوں پر حملہ آور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے میں عرب ریاستوں نے اہم رول ادا کیا ہے، جن میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب سرفہرست ہے۔ ان ریاستوں نے امریکہ کیساتھ ملکر شام کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازشیں کر رہی ہیں اور پاکستان میں تمام فرقہ وارانہ تشدد میں ان ریاستوں کا ہاتھ ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا آزاد عدلیہ کا راگ الاپنے والے سن لیں کہ عدلیہ آزاد نہیں ہوئی ہاں البتہ جج ضرور آزاد ہوئے ہیں اگر ایسا نہ ہوتا تو آج جتنا شیعہ قوم کا قتل عام ہو چکا ہے اس پر ضرور سوموٹو ایکشن لیا جاتا۔ انہوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے سوال کیا کہ آپ کو ایک خاتون کا تھپڑ تو یاد ہے مگر وہ شہداء یاد نہیں جنہیں شناختی کارڈ دیکھ کر قطاروں میں کھڑا کر کے گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا اور ان کی لاشوں کو پامال کیا گیا۔ ہم ایسی نام نہاد عدلیہ کو نہیں مانتے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے دنیا بھر میں آباد پاکستانی شیعوں سے اپیل کی وہ مشکل کی اس گھڑی میں قوم کا ساتھ دیں اور جہاں تک ہو سکے پاکستانی ایمبیسی کے آگے دھرنا دیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ علامہ ناصر جعفری نے دوران خطاب امام زمانہ علیہ السلام کو گواہ ٹھہراتے ہوئے کہا کہ انہیں کوئی لیڈرشپ کا شوق نہیں اگر کوئی یہ سمجھتا ہے تو وہ غلطی پر ہے۔ انہوں نے کہا وہ اللہ کے حضور نماز جمعہ کے اس روحانی اجتماع میں اعلان کرتے ہیں کہ جو بھی عالم دین قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے اُن کے مسائل کے حل کیلئے آگے آنا چاہتا ہے وہ انہیں خوش آمدید کہیں گے اور اپنا عمامہ پہنائیں گے۔ ہمارا مقصد صرف اور صرف قوم کی خدمت کرنا ہے اور قوم کے حقوق کیلئے لڑنا ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ جب ہم مدارس میں پڑھاتے تھے تو لوگ ہم سے اکثر سوال کیا کرتے تھے کہ آغا صاحب قوم کے جوان مر رہے ہیں آگے کیوں نہیں آتے، آج ہم قوم کے درمیان موجود ہیں اور یہ اعلان کرتے ہیں کہ قوم کے یہ خادم علماء اپنے خون کے آخری قطرہ تک ان کے دفاع اور حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ ہم شہادت سے نہیں گھبراتے تاہم عزت اور حمیت کی موت کو پسند کریں گے ناں کہ بزدلی اور گھروں میں چھپ کر کے مرنا پسند کریں گے۔ اجتماع سے علامہ محمد امین شہیدی، علامہ شفاء نجفی نے بھی خطاب کیا۔
خبر کا کوڈ : 152928
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش