0
Sunday 15 Apr 2012 14:04

کوئٹہ ميں دہشتگردی کے واقعات کے بعد سوگ کا سماں، پہيہ جام ہڑتال

کوئٹہ ميں دہشتگردی کے واقعات کے بعد سوگ کا سماں، پہيہ جام ہڑتال
اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ ميں بڑھتي ہوئي ٹارگٹ کلنگ کيخلاف ہزارہ ڈيموکريٹک پارٹي کي اپيل پر علمدار روڈ، مري آباد، ہزارہ ٹاون ميں پہيہ جام ہڑتال کي جا رہي ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کيخلاف ہزارہ ڈيموکريٹک پارٹي نے پہيہ جام ہڑتال کي کال دي تھي، بلوچستان نيشنل پارٹي اور جمعيت علماء اسلام سميت مختلف سياسي اور سماجي جماعتوں نے ہڑتال کي حمايت کا اعلان کيا ہے۔ ہڑتال کي کال کے دوران علمدار روڈ، مري آباد، ہزارہ ٹاون ميں مکمل طور پر پہيہ جام ہے جبکہ شہر اور نواحي علاقوں ميں پہيہ چلتا رہا،تاہم ٹريفک معمول سے کم دکھائي ديا۔ اس دوران پوليس اور ايف سي اہلکار حساس مقامات پر تعينات تھے جبکہ مختلف علاقوں ميں گشت بھي جاري رہا۔
 
کوئٹہ ميں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کيخلاف بلوچستان شيعہ کانفرنس کي جانب سے چاليس روزہ جبکہ تحفظ عزاداري کونسل کي جانب سے سات روزہ سوگ کا اعلان کيا گيا ہے۔ ہزارہ ڈيموکريٹک پارٹي کو صوبائي حکومت کي جانب سے آج امن وامان سے متعلق اجلاس ميں شرکت کي دعوت دي گئي تھي جسے مسترد کرتے ہوئے ہزارہ ڈيموکريٹک پارٹي کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم صوبائي حکومت کو نااہل سمجھتے ہيں کيونکہ ہزارہ قوم کے قتل و عام کو روکنے ميں صوبائي حکومت مکمل طور پر ناکام ہے، ٹارگٹڈ آپريشن اور کريک ڈاون سے کم کوئي اقدام ناقابل قبول ہو گا، جبکہ بلوچستان شيعہ کانفرنس کے نائب صدر داود آغا نے میڈیا کو بتايا کہ شيعہ کانفرنس، شيعہ علماء کونسل، مجلس وحدت مسلمين اور سردار سعادت علي ہزارہ نے سيکرٹري داخلہ کي جانب سے فون کئے جانے کے بعد وزيراعلٰي کي جانب سے بلائے جانے والے اجلاس ميں جانے پر آمادگي کا اظہار کيا ہے۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں دس افرد کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف آج پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 40 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ میں دس افراد کی ہلاکت کے بعد ایک پھر حالات کشیدہ ہیں۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے آج پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے جو شہر کے علاوہ قومی شاہراہوں پر بھی کی جائے گی۔ کشیدگی کے باعث کوئٹہ میں شہری گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔ سکیورٹی اداروں نے اب تک 40 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے پے درپے واقعات میں سے کسی ایک کا بھی سراغ نہیں مل سکا،جس سے اشتعال اور بے چینی پائی جارہی ہے اور عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے۔ جبکہ بلوچستان شیعہ کانفرنس اور ہزارہ جرگہ نے امن کے قیام کے لیے صوبائی حکومت کو ناکام قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں گورنر راج کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 153430
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش