0
Monday 16 Apr 2012 22:51

پاک بھارت مذاکراتی عمل مسئلہ کشمیر کی مرکزی اہمیت ختم کرنے کی کوشش ہے، صلاح الدین

پاک بھارت مذاکراتی عمل مسئلہ کشمیر کی مرکزی اہمیت ختم کرنے کی کوشش ہے، صلاح الدین

اسلام ٹائمز۔ متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے ہند پاک مذاکراتی عمل کو مسئلہ کشمیر کی مرکزی اہمیت ختم کرنے کی کوشش سے تعبیر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مذاکرات کاروں کی رپورٹ کا بنیادی مدعا و مقصد ریاست کی وحدت کو پارہ پارہ کرکے کشمیر پر بھارت کی گرفت کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ سید صلاح الدین نے جملہ علیحدگی پسند قیادت سے متحد ہونے کی پُرزور اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکری قیادت اتحاد اور تحریک کے حوالے سے سیاسی لیڈر شپ کو پورا تعاون فراہم کرتی رہے گی، جہاد کونسل کے سربراہ نے غیر ریاستی افراد کو مستقل سکونت سرٹیفکیٹ کی فراہمی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد جموں کشمیر کے مسلم اکثریتی تشخص کو مسخ کرنا ہے تاکہ کل کو اگر رائے شماری ہو تو نتیجہ بھارت کے حق میں نکلے۔
 
انہوں نے پاک مذاکرات کو ”ایں خیال است محال است جرم“ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ آلو پیاز تجارت اور آمدو رفت اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔ کے این ایس کے ساتھ ایک ٹیلی انٹرویو میں متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے پاک بھارت تعلقات پر خدشات ظاہر کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کی مرکزی اہمیت ختم ہو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں اور با لخصوص ثقافت اور تجارت کے میدان میں دونوں ممالک آگے جا چکے ہیں اور جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے نئے نئے دروازے کھل رہے ہیں جبکہ آپسی تجارت کو فروغ دینے کےلئے بینکنگ سہولیات کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کے سلسلے میں بھی کئی کوششیں کی جارہی ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری اور تجارت و آمدورفت کو مستحکم بنانے پر جہاد کونسل کو کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم خدشہ ہے کہ دونوں ممالک کے آپسی بہتر تعلقات میں بنیادی اور 65 سالہ مسئلہ کشمیر پس منظر میں جارہا ہے جس کی کسی بھی طور پر اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ لا متناعی اور بے مقصد (End Less & Aim less) مذاکراتی عمل سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں سید صلاح الدین نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کو ایک مرکزی حیثیت حاصل ہے لیکن بقول انکے دونوں ممالک کے درمیان بہتر تجارتی اور ثقافتی تعلقات کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کی مرکزی اہمیت ختم ہورہی ہے اور اب یہ صرف ایک مسئلہ بنتا جارہا ہے۔
 
صلاح الدین نے مسئلہ کشمیر کو پاک بھارت بہتر تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دےتے ہوئے کہا کہ جب تک بنیادی مسئلے کو ایڈرس نہیں کیا جاتا تب تک دونوں ممالک کے درمیان اور خطے میں امن استحکام کا ہونا ناممکن ہے، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہی دونوں ممالک کے درمیان دو جنگیں ہوئی ہیں جبکہ گذشتہ دو دہائیوں سے کشمیر کے سوا لاکھ افراد نے اس مسئلہ کے حل کےلئے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا اور ان قربانیوں کو تجارت اور ثقافتی رشتے کو بہتر بنانے کےلئے فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔

 موجودہ صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے جہاد کونسل کے سربراہ نے کہا کہ حریت قیادت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایک متحدہ لائحہ عمل کے ساتھ عوام کے سامنے آئے اور 65 سالہ مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے عوام کو باخبر کرے کہ دونوں ممالک کے بہتر تعلقات سے اس مسئلے کا حل نہیں نکل سکتا بلکہ اس میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہونگی، سید صلاح الدین نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بڑھانا، مسئلہ کشمیر کو پس منظر میں ڈالنا، خدشات اور خطرات کو جنم دیتا ہے۔

خبر کا کوڈ : 153870
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش