0
Wednesday 18 Apr 2012 01:44

فاٹا کے 91 فیصد علاقے میں حکومتی رٹ بحال کر دی گئی ہے، کور کمانڈر پشاور

فاٹا کے 91 فیصد علاقے میں حکومتی رٹ بحال کر دی گئی ہے، کور کمانڈر پشاور
اسلام ٹائمز ۔ پشاور یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف پولیٹیکل سائنس کے زیراہتمام دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاک آرمی کے کردار کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد صاحبزادہ عبدالقیوم خان آڈیٹوریم میں ہوا۔ جس میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی نے بطور مہمان خصوصی جامعہ کے طلباء و طالبات کو موضوع کے حوالے سے اہم معلومات سے آگاہ کیا، جبکہ انکے سوالوں کے جوابات بھی دیے۔ سیمینار سے خطاب میں کور کمانڈر نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاک آرمی کے 3 ہزار سے زائد جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 10 ہزار سے زیادہ جوان شدید زخمی ہوئے۔
 
انہوں نے کہا کہ ہمیں اور پوری قوم کو اپنے شہیدوں پر فخر ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں وطن میں امن کے قیام کے لئے نچھاور کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایک پاکستانی کی حیثیت سے ہمارے پاس صرف ایک ہی آپشن بچا ہے اور وہ یہ کہ ہمیں اس جنگ کو جیتنا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی نے کہا کہ گذشتہ سات سے آٹھ برسوں میں پاک آرمی نے تین سو سے زائد بڑے اور ۷۶۰ سے زیادہ چھوٹے آپریشنز کئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن ان علاقوں میں کیے گئے جہاں پر حکومتی عملداری کو چیلنج کیا گیا اور زیادہ تر آپریشن ۲۰۰۹ء اور ۲۰۱۰ء میں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم اور پاکستانی قوم کی مدد اور دعائوں سے ہم نے مالاکنڈ ڈویژن میں امن بحال کیا اور فاٹا کے تمام علاقوں کو جانے والی سڑکوں کو بڑی حد تک دوبارہ فعال بنایا۔

لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی نے کہا کہ سال ۲۰۰۸ء سے ۲۰۱۲ء تک فاٹا کے ۹۱ فیصد علاقے میں گورنمنٹ کی رٹ بحال کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کی سماجی و معاشی خوشحالی کے لئے پاک آرمی مختلف ممالک کی طرف سے فراہم کردہ ترقیاتی فنڈز سے ان علاقوں میں ۵۲ تعلیمی پراجیکٹس اور مختلف ترقیاتی کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تعاون کے بغیر دنیا کی کوئی بھی آرمی کسی بھی جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے فاٹا کو قومی دائرے میں لانے اور وہاں پر مضبوط ترقیاتی ڈھانچے کے پھیلانے کو وہاں کی معاشی خوشحالی کے لئے لازمی جز قرار دیا۔ 

شعبہ سیاسیات کے ایک طالب علم کی طرف سے اٹھائے گئے سوال پر کور کمانڈر نے کہا کہ آرمی صرف ان علاقوں میں آپریشن کرتی ہے جہاں پر مرکزی حکومت ان کو ایسا کرنے کے لئے کہتی ہے، انہوں نے بجٹ کا ۸۰ فیصد آرمی پر خرچ کرنے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ تینوں بری، فضائی اور زمینی افواج پر ملکی بجٹ کا ۱۷ فیصد خرچ ہوتا ہے جبکہ آرمی کا حصہ اس میں ۷۔۸ فیصد ہے، انہوں نے دنیا میں پاکستان کا صحیح امیج پیش کرنے میں میڈیا کے کردار کو کلیدی قرار دیا۔ چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف پولیٹیکل سائنس پروفیسر ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی نے کہا کہ اس سیمینار کا مقصد پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے جوکہ ہماری سرحدوں کی حفاظت کرنے کے لئے اپنی جان تک قربان کر دیتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 154260
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش