0
Friday 20 Apr 2012 08:51

پاکستان نیٹو سپلائی بحال اور دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرے، راسموسن

پاکستان نیٹو سپلائی بحال اور دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرے، راسموسن
اسلام ٹائمز۔ نیٹو سیکرٹری جنرل راسموسن نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں نیٹو افواج کو سپلائی بحال اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے، جبکہ امریکی نمائندہ خصوصی مارک گراسمین پارلیمنٹ کی سفارشات پر بات چیت کے لئے آئندہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کر رہے ہیں۔ برسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے راسموسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں نیٹو کو دو مسائل کا سامنا ہے۔ پہلا مسئلہ نیٹو سپلائی کی بحالی جبکہ دوسرا دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد از جلد نیٹو کے لئے رسد کی بحالی کے خواہش مند ہیں، جبکہ افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کے لئے پاکستان کو مثبت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک طرف بین الاقوامی سطح پر نیٹو سپلائی بحال کرنے کے حوالے سے پاکستان پر دباؤ بڑھ رہا ہے تو دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے رسد کھولنے کی مخالفت جاری ہے۔ مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کہ وہ دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کے حامی ہیں، لیکن ملکی کی عزت اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے قومی سلامتی کمیٹی میں ترامیم لا کر زبانی معاہدے ختم کر کے آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی، جس کے بعد اب بیرونی ایجنسیوں کا پاکستان میں کردار ختم ہو کر رہ گیا ہےَ۔ دفاع پاکستان کونسل نے بھی نیٹو رسد کھولنے کی مخالفت کی ہے۔ چھبیس نومبر کو سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد سے افغانستان میں نیٹو کو سپلائی معطل ہے۔


دیگر ذرائع کے مطابق نيٹو کے سيکريٹري جنرل اينڈرز فوگھ راسموسين نے پاکستان سے نيٹو سپلائي روٹس کھولنے اور قبائلي علاقوں ميں دہشتگردوں کے خلاف کارروائي تيز کرنے کا مطالبہ کيا ہے۔ انہوں نے يہ مطالبہ برسلز ميں نيٹو کے رکن ممالک اور افغانستان ميں فوج رکھنے والے نان نيٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے درميان دو روزہ اجلاس کے بعد پريس کانفرنس ميں کيا۔ اينڈرز فوگھ راسموسين کا کہنا تھا کہ نيٹو کو پاکستان کے ساتھ تعلقات ميں دو مسائل ہيں، پہلا مسئلہ نيٹو سپلائي لائن کا ہے جو فوري نوعيت کا ہے، سپلائي لائن افغانستان ميں آپريشن کے لئے ايک لازمي عنصر ہے، اميد ہے کہ پاکستان سے گذرنے والے سپلائي روٹس جلد از جلد کھول ديئے جائيں گے۔
 
انہوں نے کہا کہ تعلقات ميں دوسرا مسئلہ پاکستان ميں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے ہيں، جہاں سے افغانستان ميں حملے کئے جاتے ہيں۔ پاکستان قبائلي علاقوں ميں دہشتگردوں کے خلاف کارروائي تيز کرے۔ يہ خود پاکستان کے مفاد ميں ہے اور اس سے خطے ميں پائيدار امن و استحکام کو يقيني بنايا جا سکے گا۔ نيٹو کے سيکريٹري جنرل کا کہنا تھا کہ خطے ميں پائيدار امن و استحکام کے ليے پاکستان کے مثبت اقدامات کي ضرورت ہے۔ نيٹو پاکستان کے ساتھ مضبوط اور مثبت تعلقات چاہتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 154920
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش