0
Sunday 22 Apr 2012 00:06

مسلمانوں کی زبوں حالی کا حل اقبال کے پیغام میں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے، سیمینار

مسلمانوں کی زبوں حالی کا حل اقبال کے پیغام میں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے، سیمینار
اسلام ٹائمز۔ موجودہ دور میں مسلمانوں کی زبوں حالی اور مسائل کا حل اقبال کے پیغام میں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار حکیم الامت، شاعر مشرق علامہ اقبال کے 74ویں یوم وصال کے سلسلے میں کشمیر یونیورسٹی میں منعقدہ ایک سمینار میں کیا گیا، جس کا اہتمام اقبال انسٹی ٹیوٹ آف کلچر اینڈ فلاسفی نے کیا تھا، اپنے صدارتی خطبے میں کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے شاعرِ مشرق علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے علامہ کے فلسفے کی معنویت کے تناظر میں بین یونیورسٹی فیلوشپ کی اہمیت پر ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یونیورسٹی اس سلسلے میں بھرپور عملی تعاون بہم پہنچائے گی۔
 
وائس چانسلر نے مزید کہا کہ اقبال انسٹی ٹیوٹ آف کلچر اینڈ فلاسفی کو وسعت دینے کی غرض سے شعبہ کیلئے ایک علیحدہ عمارت تعمیر کی جارہی ہے، معروف محقق اور قانون ساز کونسل کے ڈپٹی چیئرمین محمد یوسف ٹینگ نے کہا کہ اقبال نہ صرف ایک عظیم شاعر بلکہ ایک مفکر تھے، اقبال نے علوم کو شاعری میں برتا جس کے لئے ہم اُن کے مرہونِ منت ہیں، انہوں نے کہا کہ علامہ نے اپنی شاعری کے ذریعہ مشرق کو جدید مغربی علوم سے متعارف کرایا جسے عرب کے مسلمانوں کے دور میں عروج اور تقویت حاصل تھی، انہوں نے کہا کہ اگر اقبال یورپ نہ گئے ہوتے تو وہ مولانا ہوتے علامہ نہیں کہلاتے۔
 
محمد یوسف نے کہا کہ یورپ میں جاکر علامہ نے سائنسی علوم کی ترقی دیکھ کر شاعری کے ذریعہ مسلمانوں کو اس کی طرف راغب کرنے کی ترغیب دی، ٹینگ نے کہا کہ جب کشمیر میں ظلم عروج پر تھا اقبال نے سب سے پہلے مظلوم کشمیریوں کے حق میں صدا بلند کی، انہوں نے کہا کہ اقبال کشمیر کے فرزند ہیں اور ان کی شاعری میں کشمیر کی محبت صاف طور جھلکتی ہے، ٹینگ کا کہنا تھا کہ اقبال نے کشمیر میں تحریک آزادی کے دوران شخصی راج کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو جلا بخشی۔
 
جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس بشیر احمد کرمانی نے علامہ اقبال کے فکر و فلسفہ اور تعلیمات کے عملی پہلوئوں پر بحث کے دوران برصغیر ہندو پاک کے مسلمانوں کو بالعموم اور دانشورانِ اقبال کو بالخصوص مکلف ٹھہرا کر کہا کہ عصرِ حاضر کے مغربی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں علامہ اقبال کی تعلیمات عملی طور پر پیش کرنے کی ضرورت ہے، شعبہ انگریزی کشمیر یونیورسٹی کے سابق صدر پروفیسر غلام رسول ملک نے کہا کہ علامہ اقبال ان عظیم شعراء کی صفوں میں شامل ہیں جن کے نام انگلیوں پر گنے جاتے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ اقبال کو بے نظیر مقام حاصل ہے اسی لئے ان کی ولادت اور وصال نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کے دیگر مقامات میں منائے جاتے ہیں، پروفیسر ملک نے کہا کہ یہ اقبال کی خوش نصیبی ہے کہ انہیں بیک وقت علم اور حکمت حاصل تھی جو بہت کم شعراء کے نصیب میں ہوتی ہے، انہوں نے کلام اقبال کی معنویت ان کی حیات میں بھی تھی اور آج بھی ہے بلکہ آج اس کی معنویت میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہاکہ اقبال تہذیبی تصادم کے نہیں بلکہ ہم آہنگی کے مداح تھے۔
 
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے فکر و فلسفہ سے عصر حاضر کے مسائل کا حل ڈھونڈ نکالنے کی ضرورت ہے، اس سے قبل انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر پروفیسر تسکینہ فاضل نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، سمینار میں یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے سربراہان، اساتذہ اور طلبہ و محققین کی خاصی تعداد نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 154983
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش