0
Friday 27 Apr 2012 19:31

وزیر اعظم کو عدلیہ کی جانب سے سزاء نامناسب ہے، بشیر بلور

وزیر اعظم کو عدلیہ کی جانب سے سزاء نامناسب ہے، بشیر بلور
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور نے سپریم کورٹ کی طرف سے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو سزاء دینے کے اقدام کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جبکہ پاکستان تاریخ کے نازک ترین مرحلے سے گزر رہا ہے، اپنے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عدلیہ کے اس فیصلے سے پاکستان میں پہلے سے موجود بے یقینی کی صورتحال انتہاء تک پہنچ جائے گی کیونکہ ایک طرف امریکہ سے مختلف معاملات پرہمارے اختلافات کی خلیج بڑھتی جا رہی ہے تو دوسری طرف ہماری فوج کے لئے مشرقی سرحدوں کے علاوہ مغربی محاذ بھی پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں جبکہ افغان سرحدوں پر نیٹو فورسز کے ساتھ تعلقات کی نوعیت روز بروز تشویشناک ہونے کے علاوہ طالبان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی ہمیں آئے روز پینترے بدلنے پڑ رہے ہیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ہماری قومی معیشت اور مالی پوزیشن بھی تسلی بخش نہیں، ہمیں داخلہ و خارجہ دونوں سطح پر دشوار گزار چیلنجز کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوام کو کورٹ کچہریوں میں درپیش مسائل کا یہ حال ہے کہ دس دس سال سے دیوانی اور فوجداری مقدمات کے فیصلے نہیں ہو پا رہے مگر وزیر اعظم کے معاملے میں عدلیہ کی جانب سے انتہائی جلد بازی دیکھنے میں آئی ہے۔ اگر حالات نارمل ہوتے تب کوئی بات نہیں تھی مگر موجودہ غیر یقینی صورتحال میں ایسے غیر متوقع فیصلے ہمارے قومی زوال کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
 
بشیر بلور نے کہا کہ حالیہ فیصلے کے بعد وزیر اعظم کو چاہیئے کہ اپنے دفاع میں تمام آئینی حقوق کا استعمال کریں جبکہ صدر مملکت آصف علی زرداری کا فرض ہے کہ بصورت دیگر موسیٰ گیلانی کو وزیر اعظم بنائیں تاکہ پارلیمنٹ کی بالا دستی قائم رہے، جو عوام کا ترجمان اور ملک و قوم کا سپریم قانون ساز ادارہ ہے، ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ ہم اکٹھے حکومت میں آئے تھے اور آخر تک پیپلزپارٹی کا ساتھ دیں گے۔ ہم اصولوں کی سیاست کرتے ہیں اور اپنے اتحادیوں کو کسی بھی موقع پر اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کااحترام کرتے ہیں مگر تمام اداروں کی طرح عدلیہ کی کارکردگی پر بھی رائے زنی کوئی جرم نہیں بلکہ احتساب اور خود احتسابی ہی جمہوریت اور اداروں کاحسن ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ خود بھی اپنے ماضی پر نظر ڈالے ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا جسے قومی سطح پر معیوب گردانا گیا، مارشل لاء کو جواز مہیا کیا، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی جبکہ نواز شریف کو بری کر دیا۔ اصغر خان کیس بھی سب کے سامنے ہے مگر حالیہ اقدام میں سات ججوں نے انتہائی جلد بازی میں ملکی تاریخ کا فیصلہ کر دیا جو بڑے قومی نقصان کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ بشیر بلور نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے استدعاکی کہ اگر نواز شریف کیس کا فیصلہ ہونے میں نو سال کا طویل انتظار کیا گیا تو پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم کے معاملے میں بھی صرف ایک سال کی تاخیر میں کیا مضائقہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 156841
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش