0
Sunday 13 May 2012 22:31

اتحاد امت بیداری اسلامی کے عظیم ثمرات میں سے ایک ہے، مفتی گلزار احمد نعیمی

اتحاد امت بیداری اسلامی کے عظیم ثمرات میں سے ایک ہے، مفتی گلزار احمد نعیمی
اسلام ٹائمز۔ بیداری اسلامی وہ عظیم راہ ہے جو ہماری امت کو اتحاد و اتفاق کی دولت سے مالا مال کر دے گی۔ داخلی و خارجی طاغوتوں کی سرنگونی کے ساتھ ساتھ ملت کو یکجا کرنے میں بیداری اسلامی کا بہت اہم کردار ہے۔ ان خیالات کا اظہار دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے پرنسپل اور ’’عالم اسلام: روشن مستقبل کی نوید‘‘ بین الاقوامی کانفرنس کی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن مفتی گلزار احمد نعیمی نے کانفرنس کے سلسلے میں منعقد ہونے والے ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مشاورتی اجلاس میں شریک تحریک منہاج القرآن کے وائس چیئرمین آغا مرتضی پویا نے کہا کہ ہم آج تک مسلمان سلاطین کی فتوحات کے بارے میں سنتے آئے ہیں، تاہم اب کمیونزم اور سرمایہ دارانہ نظام کے تنزل کے بعد انشاءاللہ اسلام کے غلبے کا وقت آن پہنچا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران سے شروع ہونے والی مسلم امہ کی فتوحات اب دنیا بھر میں مشاہدہ کی جا سکتی ہیں۔ حماس، حزب اللہ، مصر، تیونس اسی بیداری اسلامی کے مظاہر ہیں۔
 
مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین البصیرہ ثاقب اکبر نے کہا کہ فکری اور سیاسی اتحاد عالم اسلام کو روشن مستقبل سے ہمکنار کر دے گا، کیمونزم کے بعد اب سرمایہ داری نظام کی شکست بھی قریب ہے۔ انھوں نے کانفرنس کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں متعدد اسلامی ممالک کے نمائندوں کے علاوہ ملک کی تمام بڑی مذہبی جماعتوں کے سینئر راہنما شرکت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مختلف نظاموں کی ناکامی کے بعد توحید پرستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اٹھ کھڑے ہوں اور انسانیت کو عدل الٰہی کا پیغام دیں۔ قرآن و سنت میں دین اسلام کے عالمی غلبے کی بشارت دی گئی ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ اسلام ہی وہ نظام فکر و عمل ہے جو دنیا بھر کے انسانوں کے لیے حقیقی نجات اور فلاح کا ضامن ہو سکتا ہے۔ تاہم اس سے ہماری مراد اسلامِ حقیقی اور اسلام آفاقی ہے۔ ہم اسلام کی فرقہ وارانہ اور انتہا پسندانہ شکل کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ شکل اسلام نہیں بلکہ اسلام کے نام پر فریب اور دھوکا ہے جو باطل قوتوں کا آلہ کار اور پیشہ ور ملاؤں کے مفادات کا ترجمان ہے۔
 
ثاقب اکبر کا کہنا تھا کہ انبیائے الٰہی اور ان کی پیروی کرنے والے تمام اولیا اور مومنین ساری انسانیت کے خیر خواہ اور عدل الٰہی کے پرچارک اور علمبردار رہے ہیں۔ آج کی انسانیت کو بھی اسی کی ضرورت ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا شعوری یا لاشعوری طور پر عدل الٰہی کے اسی نظام اور تصور کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس میں ملک بھر سے اہم سیاسی و مذہبی شخصیات، یونیورسٹی اساتذہ، دانشور، محققین اور نوجوانوں کے نمائندوں کے علاوہ غیر ملکی مندوبین بھی شرکت فرما رہے ہیں۔ ان تمام شعبوں، تنظیموں اور گروہوں کی نمائندہ شخصیات کی اس کانفرنس میں شرکت اس امر کی غماز ہے کہ پاکستان کے تمام باشعور طبقے اور افراد فرقہ واریت کی ہر شکل کی نفی کرتے ہیں اور پاکستان کو کمزور کرنے والی ہر قوت کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ یہ کانفرنس پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کے لیے مایوسی اور پاکستان اور اسلام کے دوستوں کے لیے بذات خود روشن مستقبل کی نوید ہے۔
خبر کا کوڈ : 161573
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش