0
Wednesday 2 Dec 2009 10:26

نئی افغان پالیسی:امریکا مزید 30 ہزار فوجی افغانستان بھیجے گا

نئی افغان پالیسی:امریکا مزید 30 ہزار فوجی افغانستان بھیجے گا
نیویارک:امریکی صدر باراک اوباما نے نئی افغان پالیسی کے تحت مزید تیس ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جولائی 2011ء سے فوج کا انخلا شروع ہو جائے گا۔ان کا کہنا تھا افغانستان میں کامیابی پاکستان سے منسلک ہے۔القاعدہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی خواہش مند ہے۔اور وہاں اس کے محفوظ ٹھکانے ناقابل برداشت ہیں۔نیویارک کی ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی میں میرینز سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ امریکا نے افغان جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے۔اور یہ جنگ جیتنے کے لیے مزید تیس ہزار امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں گے۔جس کا مقصد شدت پسندوں کا خاتمہ کرنا ہے جبکہ افغانستان سے فوج کا انخلا 2011ء سے شروع ہو گا۔انھوں نے کہا کہ امریکا افغان جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ وہاں قبضہ کرنا نہیں چاہتا۔ القاعدہ کے خاتمے کے لیے عالمی برادری مل کر کام کر رہی ہے۔افغانستان میں دنیا کا امن اور اتحادیوں کی ساکھ داو پر لگی ہوئی ہے۔اس جنگ کے کامیاب خاتمے کے لیے اتحادیوں کو مزید ساتھ دینا ہو گا۔صدر اوباما کا کہنا تھا القاعدہ اس وقت بھی نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ پاکستان میں القاعدہ کی محفوظ پناہ گاہیں ناقابل برداشت ہیں۔القاعدہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی بھی خواہش مند ہے۔جبکہ افغانستان اور پاکستان کی سیکیورٹی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ شدت پسندوں سے کراچی،اسلام آباد اور پاکستان کے شہریوں کو خطرہ ہے۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورت حال انتہائی خراب ہے لیکن ویت نام جیسی نہیں ہے اب اسے بلینک چیک دینے کے دن پورے ہو چکے ہیں۔تاہم پاکستان اور افغانستان کی مدد جاری رکھی جائے گی۔کیونکہ امریکا اور پاکستان کو مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔امریکا افغان جنگ کے مزید اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔ اور وہاں غیر معینہ مدت کے لیے نہیں رہے گا۔انھوں نے کہا القاعدہ کے خلاف یمن اور صومالیہ میں بھی کارروائی کی جائے گی۔نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والی جنگ صرف امریکا کی نہیں ہے۔پاکستانی عوام کو انتہا پسندوں سے بہت زیادہ خطرہ لاحق ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکا اور اسلامی دنیا میں محاذ آرائی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔امریکا دنیا پر غلبے کا خواہاں نہیں ہے۔ہم آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے لڑ رہے ہیں۔
امریکی صدر نے مزید 30 ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کی منظوری دیدی 
واشنگٹن:امریکی صدر بارک اوباما نے افغانستان میں مزید 30 ہزار امریکی فوج بھیجنے کی منظوری دے دی۔صدر اوباما کی جانب سے افغانستان مزید فوج بھیجنے کی منظوری دئیے جانے کے بعد آئندہ چھ ماہ میں امریکہ 30 ہزار فوجی افغانستان بھجوا دے گا جبکہ باقی 4 ہزار فوجی بعد میں بھیجے جائیں گے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مزید امریکی فوج بھجوانا وقت کی ضرورت تھا،اس لئے صدر نے اس کی منظوری دی ہے۔فوجی کمک کے افغانستان پہنچنے سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 98ہزار ہو جائے گی۔ اس وقت افغانستان میں ایک لاکھ غیر ملکی فوجی موجود ہیں۔نئے امریکی فوجیوں کی اکثریت
کو افغانستان کے جنوبی مشرقی حصے میں تعینات کیا جائے گا جہاں طالبان اور دیگر مزاحمت کاروں کا اثر و رسوخ دن بدن بڑھ رہا ہے۔وائٹ ہائوس کے مطابق نئی حکمت عملی کے تحت جسے صدر اوباما نے کئی ماہ کی مشاورت اور غور و خوض کے بعد تیار کیا ہے افغانستان میں امریکی کمانڈروں کو احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل سٹینلے میکرسٹل نے چالیس ہزار مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔
 ثنا نیوز کے مطابق اوباما نے افغانستان پر اپنی نئی پالیسی کے اعلان سے قبل صدر آصف زرداری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور انہیں نئی افغان پالیسی کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔اس موقع پر دونوں رہنمائوں کے درمیان افغان پالیسی،جنوبی ایشیا اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر آصف علی زرداری سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی حکومت کی حمایت جاری رکھے گا۔صدر آصف علی زرداری نے انہیں بتایا کہ نئی افغان پالیسی میں پاکستان کے تحفظات کو پیش نظر رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و امان کے لیے پاکستان کی خدمات کو مدنظر رکھا جائے۔ اوباما نے کہا کہ افغانستان میں امن و سلامتی کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ 
امریکی صدر بارک اوباما کے مشیر جیمز جونز نے فرینکفرٹ میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ٹیلی فون پر بات کی اور انہیں نئی امریکی افغان پالیسی پر اعتماد میں لیا۔آئی این پی کے مطابق امریکی صدر نے پالیسی کے اعلان سے قبل بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے فون پر رابطہ کیا جبکہ افغان صدر حامد کرزئی سے ایک گھنٹہ طویل ویڈیو کانفرنس پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے منموہن سنگھ سے ٹیلیفون پر افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کی صورتحال،عسکریت پسندی کے چیلنج،کرزئی حکومت،دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ اور افغان تعمیر نو میں بھارتی کردار سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دوسری جانب افغان صدر کے محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک گھنٹہ طویل ویڈیو کانفرنس میں صدر اوباما اور صدر کرزئی میں افغان صورتحال کے سلسلے میں کثیر الجہتی اور تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ این این آئی کے مطابق اس موقع پر بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے امریکی صدر کو بتایا کہ بھارت افغانستان میں تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔ادھر امریکی صدر بارک اوباما سے آسٹریلوی وزیراعظم کیون رڈ نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات،باہمی دلچسپی کے امور اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ صدر اوباما 2013ء میں موجودہ دور اقتدار کے خاتمے سے قبل امریکی فوجیں افغانستان چھوڑنا شروع کر دیں گی۔
فرانسیسی وزیر برائے یورپ کے مطابق فرانسیسی صدر سرکوزی نے صدر اوباما کی درخواست پر افغانستان میں مزید فوج بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔ دریں اثناء جرمن چانسلر انجیلا کل نے کہا کہ وہ افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کا فیصلہ 28جنوری کو ہونیوالی کانفرنس کے بعد کریگا۔ 
خبر کا کوڈ : 16177
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش