0
Monday 14 May 2012 17:29

مئی میں سردی، بدلتے موسموں کے اسباب

مئی میں سردی، بدلتے موسموں کے اسباب
تحریر و تحقیق: ساجد حسین

گذشتہ چند سالوں سے موسم سرما میں آپ نے ٹی وی چینلز اور اخبارات میں بارہا دیکھا ہوگا کہ ملک میں سب سے کم درجہ حرارت پارا چنار میں ریکارڈ کیا گیا، لیکن ملک میں موسم سرما گزرتے ہی لوگ سردی کو بھول جاتے ہیں۔ لیکن اس سال پارا چنار میں دیگر سالوں کے برعکس مئی کے اوائل تک موسم سرما ختم نہ ہوا اور لوگ سردی سے بچنے کے لئے گھروں میں نہ صرف انگیٹھیاں جلاتے رہے بلکہ رات کو کمبل اوڑھنا بھی ضروری ہے۔ اس قدر بدلتے موسم کی کیا وجوہات ہیں۔ ہم یہاں سائنس کے ساتھ ساتھ زمینی حقائق و مشاہدات اور عوامی آراء کی روشنی میں اس کا جائزہ لیں گے۔

وفاق کے زیر انتظام فاٹا کی ایک قبائلی ایجنسی کرم کا صدر مقام ہونے اور بیک وقت افغانستان کے چار صوبوں سے متصل جنت نظیر پاراچنار کی وادی برف سے ڈھکے کوہ سفید یا مقامی زبان میں سپین غر پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ہے۔ کوہ سفید پہاڑی کے ایک طرف پاکستان یعنی پاراچنار اور دوسری طرف افغانستان کا مشہور تورا بورا پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔ جو نائن الیون کے بہانے امریکہ کی افغانستان پر چڑھائی کے بعد تباہ کن کارپٹ بمباری کا نشانہ بنا تھا۔

جس طرح گزشتہ تین چار سال سے موسم سرما میں پاراچنار کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے منفی پندرہ یا بیس ڈگری تک گر کر ملک کی سطح پر ریکارڈ بناتا رہا ہے، پارا چنار شہر کے بزرگ افراد اور انگریز دور سے محکمہ موسمیات کے ریکارڈ کے مطابق گذشتہ دو صدیوں میں اتنی سردی نہیں پڑی۔ ہاں برف تو ہر سال سردی میں پڑتی رہی ہے لیکن موسم سرما نومبر سے مارچ کے اوائل تک ہی رہتا اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے دو تین یا پانچ ڈگری تک گر جاتا۔ لیکن چند سالوں سے منفی پندرہ و بیس تک درجہ حرارت اور اس سال غیر متوقع طور پر موسم سرما مارچ کے مہینے میں ختم ہونے کے مئی تک جاری رہنا یقینا لمحہ فکریہ اور غور و فکر کی بات ہے۔

اس قدر بدلتے موسم کو سائنس کی اصطلاح میں کلائمٹ چینج کہتے ہیں، یعنی غیر متوقع طور پر سردی اور گرما کا آنا، جس کے زراعت اور دیگر شعبوں پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ اس سال اگر پارا چنار کے موسم کو دیکھا جائے تو موسم بہار گذشتہ سالوں اپریل کے اوائل کی بجائے مئی کے آخر تک آنے کا امکان ہے اور اس کے بعد کونسا موسم کس وقت آئے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ بدلتے موسم یا کلائمٹ چینج کے اسباب جگہ اور ماحول کے مطابق کئی ایک ہوسکتے ہیں لیکن یہاں پاراچنار کے حوالے سے چند اسباب و حقائق دئیے جا رہے ہیں۔ 

سائنسدانوں اور ماہرین ارضیات و ماحولیات کے مطابق کئی سال قبل کی تباہی یا تبدیلی کئی سال بعد موسم کے تغیر کو بدل سکتی ہے، اس حوالے سے نائن الیوں کے بعد پاراچنار سے متصل توارا بورا کے پہاڑی سلسلے میں بدترین کارپٹ بمباری اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے اس وادی کے موسم میں غیر معمولی تبدیلی کا آنا بعید نہیں، دو ہفتے قبل پاراچنار سے پندرہ کلومیٹر دور کڑمان کے ببلک گاؤں میں تورا بورا پہاڑی سلسلے سے ملنے والے پہاڑ کے سرکنے اور لیڈ سلائیڈنگ و زمین کے کٹاؤ سے گاؤں کے کئی مکانات زمین بوس ہوئے لیکن خوش قسمتی سے آبادی ممکنہ خطرے کے پیش نظر پہلے ہی منتقل ہوئی تھی اسلئے کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔ 

دوسری بڑی اہم وجہ پہاڑوں اور جنگلات پر درختوں کی کٹائی ہے، جس سے موسمی تغیر بدل سکتا ہے۔ یہ کائنات خالق حقیقی نے ایک توازن کی صورت میں بنائی ہے لیکن یہ انسان ہی ہے جو اس قدرتی توازن کو بگاڑ کر اپنے لئے مسائل پیدا کرتا ہے۔ پاراچنار کے عوام کی طرف سے جنگلات اور درختوں کی کٹائی غریب عوام کی موت و ذندگی کا سوال ہے، اور وہ اپنے بچوں کو موسم سرما میں شدید سردی اور نمونیا سے مرنے سے محفوظ رکھنے کے لئے گھروں کو انگیٹھیوں کے زریعے گرم کرنے کے لئے لکڑی درخت نہیں کاٹیں گے تو کیا مر جائیں۔۔؟؟ حالانکہ اگر حکومت چاہے تو جنگلات کی کٹائی کا سلسلہ آسانی سے روکا جاسکتا ہے۔

پاراچنار کرم ایجنسی سے کم فاصلے پر واقع ضلع ہنگو کے علاقے گرگری میں قدرتی گیس کے بیش بہا ذخائر نکلے ہیں، جن سے پنجاب تک کے علاقوں کو گیس فراہم کی گئی ہے لیکن وزیراعظم کے اعلان کے باوجود کئی سال گزرنے کے باوجود چراغ تلے اندھیرا کے مترادف کرم ایجنسی پاراچنار کو اب تک قدرتی گیس کی سہولت مہیا نہ کی گئی، جب کہ فاٹا کے نام پر آنے والے اربوں روپے کی امداد وفاقی و صوبائی حکومت دونوں ہڑپ کرتی رہی ہیں۔ اگر قدرتی گیس کی سہولت فی الفور مہیا نہیں کی جاسکتی تو شدید سردی سے بچنے اور جنگلات کی کٹائی روکنے کے لئے حکومت و دیگر ادارے متبادل توانائی کے طریقے مثلاً بائیو فیول کیلئے ذرائع فراہم کر سکتے ہیں۔ 

دوسری جانب انہی بدلتے موسموں کے حوالے سے جب پاراچنار کے بعض سکالرز اور علماء کرام سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے اسے امام مہدی ع کے ظہور کی نشانیاں بتاتے ہوئے کہا کہ نہ صرف پاراچنار بلکہ دنیا کے مختلف علاقوں میں اس طرح کی موسمی تبدیلیاں آ رہی ہیں، جیسے زلزلے، بارشیں و سیلاب اور اس طرح کی پیشن گوئیاں احادیث و روایات تک میں موجود ہیں، اور یہاں تک کہ کئی دہائیاں پہلے حکیم الامت علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں بھی اس کی پیشن گوئی کی تھی کہ
دنیا کو ہے اس مہدی برحق کی ضرورت
ہو جس کی نگہ زلزلہ عالم افکار


اسی موضوع کو ایک دوسرے شاعر نے یوں بیان کیا ہے۔۔
بتا رہی ہیں یہ تبدیلیاں زمانے کی کسی ولی کا یقیناً ظہور ہونا ہے
الغرض اس قدر بدلتے موسم یا سائنس کی اصطلاح میں کلائمٹ چینج اور پاراچنار میں مئی میں سردی کے جو بھی اسباب ہوں پاکستان کی حکومت اور اداروں کو نہ صرف پاراچنار بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی اس حوالے سے اقدامات کرنے چاہئے، کیونکہ گزشتہ دو سالوں میں مون سون کے موسم میں بعض علاقوں میں غیر متوقع طور پر سیلاب کی تباہ کاریوں کے آثار اب تک باقی ہیں، اور متاثرین اب تک صحیح طور پر نہیں سنبھل سکے۔ ایسے میں اس سال پھر پیشگی اقدامات اور احتیاطی تدابیر نہ ہونے کی وجہ سے وسیع پیمانے پر نقصان ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 161804
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش