0
Thursday 3 Dec 2009 10:26

2011ء میں انخلا افغانستان کی صورتحال سے مشروط ہو گا،وائٹ ہاؤس

2011ء میں انخلا افغانستان کی صورتحال سے مشروط ہو گا،وائٹ ہاؤس
واشنگٹن:وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ افغانستان سے 2011ء میں امریکی فوج کا انخلا وہاں کی صورتحال سے مشروط ہو گا۔جبکہ روس اور بھارت نے امریکا کی جانب سے مزید تیس ہزار فوجی بھیجنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ امریکی فوج کی افغانستان سے جولائی 2011ء میں واپسی کی ابتدا زمینی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ہو گی۔دوسری جانب روس اور بھارت سمیت کئی ملکوں نے امریکا کی جانب سے مزید تیس ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کے اعلان کو خوش آئند قراردیا ہے۔روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر باراک اوباما کی پاکستان اور افغانستان کے بارے میں نئی پالیسی مثبت ہے اور مستحکم افغانستان سب کے مفاد میں ہے۔بیان کے مطابق روس افغانستان کے استحکام کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالتا رہے گا اور اقتصادی اور سماجی منصوبوں عالمی برادری کے ساتھ مساوی کردار ادا کرتا رہیگا۔نئی دہلی میں بھارتی جونئیر وزیر خارجہ ششی تھرور نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ بھارت امریکا کے افغانستان میں فوج کے اضافے کے اعلان کو سراہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے طالبان کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آئے گی۔افغان عوام کو تحفظ ملے گا اور افغان فورسز کی تربیت کے بعد امریکا اپنی فوج واپس بلا سکے گا۔
 القاعدہ اراکین پاکستان
سے صومالیہ اور یمن فرار ہو رہے ہیں،جیمز جونز
واشنگٹن:امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے ارکان پاکستان سے صومالیہ اور یمن کی طرف فرار ہو رہے ہیں۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جیمز جونز نے کہا کہ واشنگٹن کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث القاعدہ کے ارکان صومالیہ اور یمن فرار ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شدت پسند پاکستانی جوہری اثاثوں پر قبضہ کرنے کے خواہشمند ہیں اور اس کے استعمال پر انہیں پشیمانی بھی نہیں ہو گی۔دوسری طرف امریکی خفیہ اہلکاروں کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں اب صرف القاعدہ کے 100 ارکان باقی بچے ہیں۔ ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار امریکی محکمہ دفاع اور خفیہ اداروں کے اندازوں پر مبنی ہیں۔
 ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے،پاکستان سے دیرپا تعلقات ہونگے،ہلیری،طالبان کا خاتمہ القاعدہ کی شکست کیلئے ضروری ہے،گیٹس
واشنگٹن:امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دُہرائیں گے،پاکستان سے تعلقات دیرپا ہوں گے،وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ طالبان کے خاتمے کیلئے القاعدہ کی شکست ضروری ہے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی دفاعی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری نے ایک بار پھر” ڈومور“کے مطالبے کو دُہراتے ہوئے پاکستان
پر زور دیا کہ وہ اسلام آباد اور اسکے پڑوسیوں اور امریکا کیلئے خطرہ بنے ہوئے انتہا پسندوں کیخلاف مزید کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گذشتہ ایک سال سے طالبان کیخلاف اپنی خواہش کے مطابق کارروائی کر رہا ہے۔ہلیری نے کہا کہ پاکستان میں موجود جنگجو تنظیموں کے روابط براہ راست یا کسی دوسرے طریقے سے القاعدہ کے ساتھ ہیں۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا پاکستان میں دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کیلئے آئندہ دس دنوں میں اہم اقدامات کئے جائیں گے۔پاکستان اور افغانستان کے استحکام سے منسلک ہے۔ ہلیری کلنٹن نے کہاکہ 9\11 جیسے تباہ کُن واقعات روکنے کیلئے پاکستان میں قائم دہشت گردی کے ٹھکانے ختم کرنا ضروری ہیں۔
دوسری جانب سینیٹ کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ القاعدہ اب شدید دباؤ میں ہے اور اب طالبان اور دوسرے گروپوں پر انحصار کر رہی ہے۔وزیر دفاع نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکا کی ناکامی جنوب ایشیائی ممالک پر طالبان کے قبضے کے مترادف ہو گی،پاک افغان طالبان مل کر کارروائیاں کر رہے ہیں،جیو نیوز کے مطابق سینیٹ کی آرمڈ کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کی ناکامی طالبان کی کامیابی ہو گی۔

خبر کا کوڈ : 16250
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش