0
Sunday 20 May 2012 22:40

کشمیری نوجوانوں کے لہو سے ہاتھ رنگنے والوں سے ہاتھ نہیں ملایا جاسکتا، شبیر شاہ

کشمیری نوجوانوں کے لہو سے ہاتھ رنگنے والوں سے ہاتھ نہیں ملایا جاسکتا، شبیر شاہ

اسلام ٹائمز۔ کشمیر کے سینئر حریت پسند لیڈر شبیر احمد شاہ نے پروفیسر عبد الغنی بٹ کے حریت کانفرنس سے اخراج کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کے لہو سے ہاتھ رنگنے والے لوگوں کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا جاسکتا، انہوں نے حریت کانفرنس کے احیاء نو پر زور دیتے ہوئے سید علی گیلانی اور ملک یاسین سمیت تمام علیحدگی پسند لیڈران سے حریت کو سر نو منظم اور متحرک بنانے کیلئے آگے آنے کی اپیل کی، ہفتہ شہادت کے سلسلے میں حریت کانفرنس (ع) کے دفتر پر اتوار کو منعقدہ سمینار بعنوان ”شہیدوں کا خون اور ہمارا سیاسی مستقبل“ کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد حریت (ع) کے مرکزی دفتر راجباغ کے میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کے رکن اور فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو فرسودہ قرار دیکر پروفیسر عبدالغنی بٹ ایک بڑی غلطی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
 
شبیر احمد شاہ نے کہا کہ پروفیسر غنی کو اپنی اس غلطی پر کشمیری عوام سے سرعام معافی مانگنی چاہیے اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو میرواعظ عمر فاروق کو حریت آئین اور دستور کی پاسداری کرتے ہوئے پروفیسر عبدالغنی بٹ کو حریت کی ممبر شپ سے خارج کردینا چاہیے، نعرہ بازی کے دوران شبیر احمد شاہ نے سیمینار کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ حریت کانفرنس چند مخصوص لوگوں کی جماعت یا فورم نہیں ہے بلکہ یہ کشمیری عوام کی امنگوں اور قربانیوں کی امین ہے، اس موقعہ پر انہوں نے حریت کانفرنس کے احیاء نو پر زور دیتے ہوئے سید علی شاہ گیلانی، محمد یاسین ملک، امیر جماعت شیخ محمد حسن، بلال صدیقی، فاروق احمد ڈار عرف بٹہ، شکیل احمد بخشی، ڈاکٹر قاسم فکتو، مسرت عالم اور حریت کانفرنس (ع) سے باہر دیگر علیحدگی پسند لیڈران سے اپیل کی کہ وہ حریت کانفرنس کو ازسر نو منظم اور متحرک کرنے کیلئے آگے آئیں۔

شبیر احمد شاہ نے کہا کہ پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو فرسودہ قرار دیکر ایک بڑی غلطی ہی نہیں بلکہ حریت کانفرنس کے آئین کی خلاف ورزی بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی دو طرفہ معاہدے ہوئے لیکن کسی ایک بھی معاہدے میں کشمیر سے متعلق قرار دادوں کو فرسودہ، ناقابل عمل اور غیر متعلق قرار نہیں دیا گیا اور یہ بدقسمتی کا مقام ہے کہ ایسے الفاظ کا استعمال ایک حریت لیڈر کی طرف سے ہوا ہے، شبیر احمد شاہ نے کہا کہ جس طرح سے میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی مذاکراتکاروں کے ساتھ خفیہ ملاقات کی بناء پر مولانا عباس انصاری کے خلاف کارروائی کی، اُسی طرح پروفیسر عبدالغنی بٹ کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی جانی چاہیے، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک ہی پیمانہ اور معیار اپنایا جانا چاہیے۔
 
پروفیسر عبدالغنی بٹ کی طرف سے مین اسٹریم لیڈروں کے ساتھ ملکر کم سے کم مشترکہ پروگرام تشکیل دئیے جانے کی تجویز پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے شبیر احمد شاہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے ساتھ کیسے ہاتھ ملایا جاسکتا ہے جن لوگوں کے ہاتھ بقول شبیر احمد شاہ ہمارے نوجوانوں کے لہو سے رنگے ہیں، جن لوگوں نے کشمیریوں کو زینت زندان بنانے میں کلیدی رول نبھایا اور جن لوگوں نے ہماری ماﺅں، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت کو تار تار کروادیا، تاہم شبیر احمد شاہ نے کہا کہ اگر ہند نواز اپنی غلطی کا احساس کرتے ہوئے سر عام معافی مانگتے ہیں تو ان کو اپنی صفوں میں شامل کیا جاسکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اگر آزادی پسندوں کا آج کوئی مقام ہے تو یہ صرف اور صرف رواں تحریک اور قربانیوں کا موجب ہی ہے۔
 
اس موقع پر شبیر احمد شاہ نے کشمیری قوم کو مردہ پرست قرار دیتے ہوئے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ ہماری قوم مرنے کے بعد لیڈران کا احترام کرتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ مرحوم مقبول بٹ جب زندہ تھے تو کوئی ان کا احترام نہیں کرتا تھا لیکن جب انہیں شہید کیا گیا تو پوری قوم ان کے مشن کی راہ پر چل پڑی۔

خبر کا کوڈ : 163767
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش