0
Monday 28 May 2012 01:48

اسپیکر کی رولنگ کے بعد سیاسی ماحول میں ٹکرائو کی کیفیت ختم ہو گئی، مولانا فضل الرحمان

اسپیکر کی رولنگ کے بعد سیاسی ماحول میں ٹکرائو کی کیفیت ختم ہو گئی، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے بعد اداروں میں تصادم کا خطر ہ ٹل گیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے مارشل لاء اور ایمرجنسی کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پر بننے والی کمیٹیوں کے ابتدائی اجلاس ہوتے ہیں۔ اس کے بعد کوئی پیش رفت نہیں ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قبائلی رہنماء امان اللہ کاکڑ کی جانب سے دیئے جانے والے ظہرانے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے رہنماء مولانا عبدالواسع ،ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی مطیع اللہ، ضلع کوئٹہ کے امیر سینیٹر حافظ حمد اللہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ درست ہو یا غلط، اس پر کوئی بات نہیں کرسکتا۔ اسی طرح وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس نہ بھیجنے کے بارے میں اسپیکر قومی اسمبلی کو رولنگ بھی قابل احترام ہے۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کل تک جو حیثیت سپریم کورٹ کی تھی آج وہی اسپیکر کی حیثیت ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے بعد اسلام آباد کے سیاسی ماحول میں ٹکرائو کی کیفیت ختم ہو گئی ہے لیکن چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کی جانب سے ایمرجنسی اور مارشل لاء کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے کیونکہ مارشل لاء سے تحفظ کے لئے عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ملک میں ایمرجنسی اور مارشل لاء کو قبول نہیں کرینگے، انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام واحد جماعت ہے جس کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ جس کی وجہ سے آج تمام پارٹیاں پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد لانے میں کامیاب ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو ہم نے راستہ دکھایا۔ کیونکہ ہمارا تعلق براہ راست عوا م سے ہے۔ انہوں نےکہا کہ شکاگو کانفرنس میں پاکستان کا موقف حوصلہ افزاء رہا ہے، بلوچستان، کراچی اور خیبر پختونخوا سمیت دیگر شہروں میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قیام امن کے لئے بنائی جانے والی کمیٹیوں کا افتتاحی اجلاس تو ہوتا ہے ،لیکن بعد میں کوئی اجلاس ہوتا ہے نہ ہی کوئی سنجیدگی سے اقدامات کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اغواء برائے تاوان، مسخ شدہ لاشوں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے چیف جسٹس کی کاوشیں حوصلہ افزاء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا امن کی طر ف جارہی ہے جبکہ پاکستان کو دہشتگردی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ ہمیں اس پر بھی غور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی داخلہ صورتحال کے حوالے سے ہمیں جو فیصلے کرنے ہیں وہ ملک وقوم کے مفاد کومد نظر رکھ کرنا ہونگے تاکہ بیرونی قوتوں کی جانب سے داخلی اور خارجی فیصلوں پر مسلط ہونے کے اشاروں کا تاثر بھی ختم ہو۔

انہوں نے کہا کہ عوام حکومت کو امن و امان کے لئے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اگر حکومت انہیں امن وامان فراہم نہیں کرتی تو اسے ٹیکس لینے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے قلات میں ہونے والی اسلام زندہ باد کانفرنس کے بلوچستان پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔
خبر کا کوڈ : 166116
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش