0
Thursday 10 Dec 2009 13:18

جلا وطن بلوچ رہنماؤں کو مذاکرات کی دعوت،7 چیک پوسٹیں ختم کرنے کا اعلان،سوئی سے فوج واپس بلالیں گے،وزیراعظم گیلانی

جلا وطن بلوچ رہنماؤں کو مذاکرات کی دعوت،7 چیک پوسٹیں ختم کرنے کا اعلان،سوئی سے فوج واپس بلالیں گے،وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد:وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے جلا وطن بلوچ رہنماؤں کو مذاکرات کی دعوت،بلوچ سیاسی رہنماؤں کیخلاف مزید 89 مقدمات فوری واپس لینے،مند بارڈر کھولنے،سات چیک پوسٹیں ختم کرنے،ڈیرہ بگٹی کے بے گھر افراد کیلئے ایک ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔بدھ کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں آغاز حقوق بلوچستان پیکیج پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ صوبے میں ایجنسیوں کے کردار کا جائزہ لیا جائیگا،اکبر بگٹی اور دیگر رہنماؤں کے قتل کے حقائق جاننے کیلئے تحقیقات شروع کر دیں اور بی ایریا کو اے میں تبدیل کرنے کا جائزہ لے رہیں ہیں۔انہوں نے 10 ہزار پڑھے لکھے نوجوانوں کو نیشنل انٹرن شپ پروگرام کے تحت روزگار فراہم کرنے،ڈیرہ بگٹی اور سیلاب کے متاثرین کیلئے ایک ایک ارب روپے،گیس کی رائلٹی کی مد میں 120 ارب روپے ادا کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ بلوچستان کے ہر گریجویٹ کو ملازمت فراہم کرنے کے علاوہ بلوچستان کے بزرگ رہنماؤں سے مذاکرات کا اعلان بھی کیا ہے۔وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات میں بلوچستان میں مداخلت کا معاملہ اٹھایا،جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں بھی یہ معاملہ شامل تھا۔انہوں نے کہا کہ جب اور جس فورم پر ضرورت پڑی فیصلہ ہم نے کرنا ہے،کس جگہ پر ہم نے وہ ثبوت پیش کرنے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اپنے وعدے کو پایہٴ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ہم نے کئی مراحل طے کئے،مجھے اس سلسلے میں پارلیمنٹ اور سیاسی اکابرین کا تعاون اور راہنمائی بھی حاصل رہی جس میں شریک چیئرمین آصف علی زرداری،میاں محمد نواز شریف،چوہدری شجاعت حسین،الطاف حسین،مولانا فضل الرحمن،اسفند یار ولی،پیر صاحب پگاڑا،فاٹا کے اکابرین،بلوچستان سے مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماء اور دیگر سیاسی رہنماء شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے عرصے میں 83 کیسز واپس لے لئے گئے اور آج میرے اعلان کے بعد مزید 89کیسز واپس لئے جا ئینگے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تمام جلا وطن سیاسی کارکنوں اور لیڈروں کے ساتھ مذاکرات کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ پرامن اور جمہوری راستہ اختیار کرتے ہوئے ہماری دعوت کو قبول کرینگے۔ وزیراعظم نے ناراض نوجوانوں سے کہا کہ وہ بھی ہمارے ساتھ قومی دھارے میں شامل ہوں۔ہم نے  2002ء سے بلوچستان اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے ابتدائی کام شروع کر دیا ہے اور متعلقہ ادارے اس ضمن میں اپنا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ بلوچستان میں فوج کی جگہ ایف سی کو متعین کیا جائیگا۔ کوہلو سے فوری طور پر فوج ہٹا دی گئی ہے اور اس کی جگہ ایف سی کو تعینات کر دیا گیا ہے، وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جبکہ جلد ہی سوئی میں بھی فوج کی جگہ ایف سی کو تعینات کیا جائے گا۔ اس مقصد کیلئے ایف سی کے تین ونگز بنانے کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ان میں بلوچستان کے نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں گی۔ وزیراعظم نے 7 چیک پوسٹوں جس میں پوسٹ اوتھل،لہری،ڈیرہ اللہ یار،شیلا باغ،گوال اسلام زئی،زیرو پوانٹ تربت کوسٹل ہائی وے اور شیخ واصل کی چیک پوسٹیں شامل ہیں، ھی ختم کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیقات کے مطابق لاپتہ افراد کی کل تعداد 8 ہزار نہیں بلکہ 992 ہے،جس میں سے 262 افراد اپنے گھروں کو واپس پہنچ چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں یہ یقین دلاتا ہوں کہ باقی ایسے تمام بے گناہ افراد بھی انشاء اللہ،جلد اپنے عزیز و اقارب سے آن ملیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سیاسی کارکنوں بالاش مری،غلام محمد،لالہ منیر اور منیر احمد کے قتل کے ساتھ ساتھ بلوچ لیڈر اور ممتاز سیاستدان نواب اکبر بگٹی کی موت کے اسباب معلوم کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے اور اس بارے میں ضروری کارروائی شروع کر دی گئی ہے،بلوچستان کے آئینی کوٹہ کے علاوہ 5 ہزارملازمتوں کا اعلان کیا ہے جس پر عملدر آمد شروع ہو چکا ہے،اس سے ہٹ کر بلوچستان کے نوجوانوں کو بیرون ملک ملازمتیں دی جائیں گی۔ وزیراعظم نے کوسٹ گارڈ کیلئے تعلیمی قابلیت میٹرک سے کم کر کے مڈل کرنے کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے ان اقدامات اور فیصلوں کی مانیٹرنگ کے لئے ایک ایسا موثر میکنزم بھی تشکیل دیا ہے،جس کی مدد سے عوامی حکومت کی کوششوں کا ثمر عوام تک پہنچ سکے۔مانیٹرنگ کے اس میکنزم کے تحت آئینی کمیٹی اور سینٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اسٹیبشلمنٹ اس سارے عمل کی نگرانی کریں گے۔

خبر کا کوڈ : 16683
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش