0
Friday 1 Jun 2012 17:01

چیف جسٹس کا صوبائی وزارت داخلہ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار

چیف جسٹس کا صوبائی وزارت داخلہ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وزارت داخلہ کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے کر مسترد کر دی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بلوچستان جل رہا ہے کسی کو پرواہ نہیں ہے۔ سماعت کے موقع پر وزیراعلی بلوچستان اسلم رئیسانی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ بلوچستان جل رہا ہے کسی کو پرواہ نہیں، ہر شخص نوکری بچانے کے چکر میں ہے، صوبائی حکومت بےبسی کا اظہار کر کے کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔ بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت میں آئی جی ایف سی کی عدم حاضری پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا آئی جی ایف سی فوری طور پر پیش ہوں۔ عدالت کا کہنا تھا سیکریٹری دفاع، سکریٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل بھی عدالت میں موجود نہیں، کسی کو بلوچستان کے معاملے میں دلچسپی نہیں۔

سپریم کورٹ نے صوبائی وزارت داخلہ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کمیٹی بنا دی جاتی ہے لیکن کسی کو کچھ نہیں پتا ہوتا کیا کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن تین افراد کو بازیاب کرانے کا کہا گیا انہیں قتل کر دیا گیا۔ عدالت کے طلب کرنے پر سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا ایف سی آپ کے ماتحت ہے کیوں نہ آپ کو معطل کر دیں۔ سپريم کورٹ نے بلوچستان کے بدامنی مسئلہ پر حکومت، صدر مملکت اور وزيراعظم کو مشاورتی عمل ميں شامل کرکے وفاق کا واضح موقف طلب کر ليا ہے، عدالت نے کہا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئين سے انحراف کے آرٹيکل 6 کا نوٹس جاری نہيں کر رہی ہے، چيف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی ميں تين رکنی بنچ نے بلوچستان کے امن و امان حالات کے مقدمہ کی سماعت کی۔
 
وزيراعلی بلوچستان اسلم رئيسانی بھی موجود تھے، ججز نے آئی جی، ايف سی اور اٹارنی جنرل کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سيکريٹری داخلہ کو طلب کيا اور سيکريٹری کو معطل کرنے کی وارننگ بھی دی، ايجنسيوں کے وکيل راجا ارشاد کا کہنا تھا کہ آئی جی ايف سی ايران گئے ہوئے ہيں جبکہ ايف سی يونيفارم پہن کر دہشت گرد کارروائی کر رہے ہيں، چيف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان ايشو پر امن کانفرنسز سے کچھ نہيں ہو گا، جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ گياری ميں شہيد فوجيوں سے ہمدردی ہے ليکن اس کا يہ مطلب نہيں کہ کسی کو سب کچھ کرنے کا لائسنس دے ديا جائے، چيف جسٹس نے کہا کہ اس سے بڑی لاقانونيت کيا ہو گی کہ جن کو بازياب کرانے کا کہا انہيں قتل کر ديا گيا، آئی جی ايف سی کے خلاف بھی کيس درج ہونا چاہيے، کيوں نہ عدالت نيا اٹارنی جنرل متعين کرنے کا کہہ دے۔
 
وزارت دفاع کے نمائندے نے ايک رپورٹ پيش کی جسے عدالت نے مسترد کر ديا جبکہ بعد ميں سيکريٹری دفاع نرگس سيٹھی بھی عدالت آ گئيں، عدالت نے عبوری حکم ميں پرنسپل سيکريٹری ٹوپی ايم کو کہا کہ صدر اور وزيراعظم سے بات کرکے داخلہ اور دفاع کے سيکريٹريز کا اجلاس بلوائيں، پھر اس مسئلہ کے حل کا واضح موقف عدالت کو پيش کيا جائے، سماعت کے اختتام پر اٹارنی جنرل عرفان قادر وہاں پہنچے اور کہا کہ وفاق کو تو بلوچستان پر بہت تشويش ہے، تحريری آرڈر ميں لکھا ہے کہ سماعت ميں فريقين کو آرٹيکل 6 کے تحت نوٹسز جاری کرنے کی بات بھی ہوئی ليکن تحمل کا مظاہرہ کيا جا رہا ہے، مزيد سماعت اب 4 جون کو ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 167420
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش