0
Saturday 2 Jun 2012 15:16

غربت، بیروزگاری، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کا حل بجٹ میں پیش نہیں کیا گیا، محمد حسین محنتی

غربت، بیروزگاری، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کا حل بجٹ میں پیش نہیں کیا گیا، محمد حسین محنتی
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمدحسین محنتی نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے جھوٹے اعداد و شمار کا گھورکھ دھندہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جس طرح حکومت نے گذشتہ 4 بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا تھا اسی طرح موجودہ بجٹ بھی سوائے خوشنما اعداد و شمار اور جھوٹے دعووں اور چند نمائشی اقدامات کے سوا کچھ نہیں کیا۔ غربت، بیروزگاری، مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور قرضوں سے نجات کا حل اس بجٹ میں پیش نہیں کیا گیا۔ ملکی معیشت کے تمام اشاریئے اور اسٹیٹ بینک کی رپورٹس حکومت کی معاشی اور اقتصادی کارکردگی کا پول کھولنے کیلئے کافی ہے، روٹی کپڑا اور عوام کا نعرہ عوام کیلئے خواب ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے بجٹ میں شرح نمو 3.9 فیصد رہی جبکہ ٹارگٹ 4.2 تھا، موجودہ حکومت کا انحصار قرضوں اور نئے نوٹ پر رہا اس دوران قرضوں کے حجم 1.3 کھرب روپے کا ہوگیا ہے، پیپلز پارٹی نے قرضوں کے معاملے میں صرف 4 سالہ دور حکومت میں گذشتہ 61 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جس کی وجہ سے سود اور قرضے پر خطیر رقم ضائع ہوگی، گذشتہ 4 سالوں سے مہنگائی کا طوفان بپا ہے، اس بجٹ میں بھی مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے، خاص طور پر پبلک یوٹیلٹی جیسے گیس،بجلی،سی این جی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے بجائے بے تحاشہ اضافہ کیا گیا۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، اس شعبے میں بھی حکومت ناکام رہی اور 4.1 کے اضافے کا ٹارگٹ حاصل نہیں کر سکی، گذشتہ سال چھوٹی فصلوں کی پیداوار اور بیرونی سرمایہ کاری میں بھی کمی واقع ہوئی، ایکسپورٹ میں بھی کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا، اس بجٹ میں ان میں اضافے کیلئے بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ حکومت کی سب سے بڑی نا اہلی توانائی کے بحران پر قابو پانے میں ناکامی ہے، گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بھی بجلی کی پیداوار میں اضافے کے بجائے کمی رہی جس کی وجہ سے ملک بھر میں امن و امان کے مسائل پیدا ہوئے، سود کی مد میں 800 ارب روپے کی خطیر رقم کی ادائیگی کرنی پڑے گی، جبکہ بیرونی قرضوں کا ہدف 60.30 ارب تک پہنچ گیا ہے، جس سے بجٹ پر بہت بڑا بوجھ پڑے گا اس لئے معیشت کو سود سے آزاد کرنا ہمارا سب سے بڑا ہدف ہونا چاہیے، سود نے ہماری معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔

محمد حسین محنتی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر اقربا پروری اور پارٹی ورکرز کو نوازا گیا، عام آدمی اس کے فوائد سے یکسر محروم رہا۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے دعوے تو کیے مگر عملاً کارکردگی مایوس کن رہی۔ انہوں نے کہا کہ پیش کیے جانے والے بجٹ کی ناکامی کا ثبوت یہ ہے کہ حکومت نے ابھی سے اس بجٹ میں تقریباً 13 سو ارب روپے تک کے خسارے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے جس کو پورا کرنے کیلئے مزید قرضے لینے ہونگے اور نوٹ چھاپنے ہونگے جس سے مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 167633
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش