0
Sunday 3 Jun 2012 14:08

دشمن ایٹمی ایران سے نہیں بلکہ اسلامی ایران سے ڈرتا ہے، سید علی خامنہ ای

دشمن ایٹمی ایران سے نہیں بلکہ اسلامی ایران سے ڈرتا ہے، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ تہران میں امام خمینی رہ کی 23 برسی کی مناسبت سے لاکھوں عقیدت مندوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رہبر معظم انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کا ذریعہ قرار دینا مغرب اور عالمی استعماری طاقتوں کا پروپگنڈہ ہے، اور یہ استعماری طاقتیں اپنے داخلی مسائل سے اپنی عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہیں، تاکہ مشکلات کا شکار اپنی عوام کو گمراہ کر سکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران کی دشمن طاقتیں ایران کے ایٹمی پروگرام سے نہیں ڈرتیں، بلکہ انکا اصلی خوف ایران کے اسلامی ہونے سے ہے۔
 آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اسرائیل کی جعلی اور غاصب رژیم کو خبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے خلاف کسی بھی حملے کی صورت میں اسکی یہی غلطی آسمانی بجلی کی طرح خود اسکے اپنے سر پر آ گرے گی اور اسے نابود کر دے گی۔
خطے کی مسلمان اقوام اسلام کے سائے تلے قومی اقتدار، معاشرتی انصاف اور آزادی کی خواہاں ہیں:
ولی امر مسلمین جہان آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خطے میں جنم لینے والی اسلامی بیداری کی تحریک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن اور بحرین سے لے کر مصر، لیبیا، تیونس اور ان ممالک تک جہاں ابھی راکھ تلے چنگاریوں والی صورتحال ہے جنم لینے والے ان انقلابات کا مقصد اسلام کے سائے تلے قومی اقتدار، معاشرتی انصاف اور آزادی کا حصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تحریکوں کو اسلامی بیداری کا نام دینا انتہائی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر استوار ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان اقوام عدالت و انصاف، آزادی، جمہوریت اور انسانی تشخص کی خواہاں ہیں اور وہ ان تمام مفاہیم کو اسلام کی نظر سے دیکھتی ہیں نہ کسی اور مکتب فکر سے، کیونکہ دوسرے مکاتب فکر اپنا تجربہ پیش کر چکے ہیں اور انکی ناکامی ثابت ہو چکی ہے، دوسری طرف انقلاب کے عظیم مقاصد کسی مکتب فکر کی پیروی کئے بغیر بھی ممکن نہیں لہذا خطے کی اقوام کے اعتقادات اور ایمان کی بنیاد پر مطلوبہ مکتب فکر اسلام ہے، لہذا یہ تحریک اسلامی بیداری کی تحریک ہے۔
قائد انقلاب اسلامی ایران نے کہا کہ مغربی قوتیں اور خطے میں موجود انکے پٹھو حکمران اس حقیقت کو تبدیل کرنے کے درپے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ رائے عامہ کو اس حقیقت سے غافل کریں لیکن اسکا کوئی فائدہ نہیں۔
مصر ایک عظیم اسلامی ملک اور مصری قوم ایک تاریخی قوم ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ مصر ایک عظیم اسلامی ملک ہے اور مصری قوم ایک عظیم تاریخی تہذیب و تمدن کی مالک ہے، اگرچہ ماضی میں بعض پٹھو اور کرپٹ حکمرانوں نے اس ملک کی تذلیل کی ہے اور مصر کو اسرائیل کے ایک سیاسی رہنما کے بقول اس غاصب صیہونیستی رژیم کے ایک اسٹریٹجک خزانے میں تبدیل کر دیا تھا، اب یہ اسٹریٹجک خزانہ انکے ہاتھ سے نکل چکا ہے اور مقبوضہ فلسطین کے غاصب حکمرانوں کے چنگل سے آزاد ہو چکا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حسنی مبارک کی رژیم نے ۳۰ سال تک اسرائیل کی قومی سلامتی کی ضمانت فراہم کی، اور حتی غزہ کے پندرہ لاکھ مظلوم اور بیگناہ مسلمان عوام کو ایک بڑے زندان میں قید کرنے میں اسرائیل کے ساتھ تعاون بھی کیا، غزہ کے پندرہ لاکھ انسان خبیث صیہونیستوں کی بمباری اور گولہ باری کے نیچے ہر قسم کے بنیادی وسائل سے محروم تھے لیکن حسنی مبارک نے اپنی سرحدیں ان پر بند کر دیں۔
ولی امر مسلمین جہان نے تاکید کی کہ اس وقت اسرائیل شدید خطرے کا احساس کر رہا ہے، انتہائی بوکھلاہٹ اور پریشانی کا شکار ہے، اسرائیلی حکام کی جانب سے نظر آنے والی یہ گیدڑ بھبکیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ وہ انتہائی وحشت زدہ ہیں، وہ جانتے ہیں کہ آج وہ ہر دور سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ آج امریکہ اور مغربی ممالک جو ہمیشہ سے اسرائیل کی غاصب صیہونیستی رژیم کے حامی رہے ہیں خود انتہائی شدید مشکلات کا شکار ہیں، یہ ممالک معاشی، معاشرتی اور سیاسی بحران سے روبرو ہیں۔
اقوام جہان امریکہ سے شدید طور پر متنفر ہیں:
قائد انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ دنیا کی اقوام امریکہ سے شدید طور پر متنفر ہو چکی ہیں، حتی یورپ میں کئی امریکہ نواز حکومتیں سرنگون ہو چکی ہیں، اگر یورپی عوام کے اختیار میں ہو تو وہ یورپ میں پائی جانے والی امریکی استعمار کی ہر نشانی کو ملیامیٹ کر ڈالیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ شدید بحرانوں کا شکار ہو چکا ہے، البتہ امریکہ اپنے عوام کی توجہ ان مسائل سے ہٹانے کیلئے سازشیں کر رہا ہے، وہ ان بحرانوں کو ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطی کے ممالک کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے، امریکہ چاہتا ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک میں جنگ کی آگ بھڑکا کر عوام کی توجہ اپنے مسائل سے ہٹا دے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خبردار کیا کہ امریکہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں جنم لینے والے اسلامی انقلابات کو ناکام کرنے پر تلا ہوا ہے، امریکہ اس مقصد کیلئے قومی، مذہبی اور قبائلی جھگڑے شروع کروانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ آج برطانیہ کے نقش قدم پر چل رہا ہے، برطانیہ کو مذہبی اختلافات ایجاد کرنے میں انتہائی درجہ کی مہارت حاصل ہے، برطانیہ کئی صدیوں سے مسلمانوں کے درمیان شیعہ سنی لڑائی کروانے میں مصروف ہے، آج امریکہ بھی چاہتا ہے کہ اسکے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس ہتھکنڈے کو استعمال کر رہا ہے۔
بحرین کے عوام انتہائی مظلومیت کا شکار ہیں:
ولی امر مسلمین جہان آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بحرین میں جاری اسلامی انقلابی تحریک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرینی عوام حقیقتا مظلوم ہیں، وہ ایک طرف تو اپنی ڈکٹیٹر اور جابر حکومت کی جانب سے بغیر کسی وجہ کے کچلے جا رہے ہیں اور انکے پرامن احتجاج کا جواب انتہائی خشونت آمیز طریقے سے دیا جا رہا ہے، اور دوسری طرف انکے مظاہروں اور احتجاج کو شیعہ سنی جھگڑے کا رنگ دیا جا رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی ایران نے کہا کہ بحرینی عوام کا مطالبہ انتہائی جائز اور منطقی ہے، وہ کیا چاہتے ہیں؟ وہ ایک جمہوری ملک میں رہنے والے افراد کے اولیہ حقوق اور ضروریات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ جب بحرین کی باری آتی ہے تو مغربی اور عرب حکام شیعہ سنی کی بات شروع کر دیتے ہیں، جبکہ وہاں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں، وہاں اسی نوعیت کی انقلابی اور عوامی تحریک چل رہی ہے جو مصر، تیونس، لیبیا اور دوسرے عرب ممالک میں وجود میں آئی، اتفاقا بحرین میں 70 فیصد آبادی شیعوں کی ہے، اگر یہ آبادی کسی اور فرقے کی ہوتی اور حکمران دوسرے فرقے سے تعلق رکھتے تو تب بھی ان کا رویہ ایسا ہی ہوتا؟۔ بحرینی قوم کی اکثریت شیعہ ہے لیکن وہ مستبد اور آمر حکمرانوں کے زیر تسلط ہے، وہاں کسی قسم کا کوئی مذہبی مسئلہ نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ ایرانی قوم کا حکمران شیعہ تھا، اور وہ امام رضا علیہ السلام کی زیارت کیلئے بھی جاتا تھا، لیکن ایرانی قوم اسکے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی کیونکہ اسکی حکومت آمرانہ تھی، اسکا شیعہ اور سنی کے مسئلے سے کوئی تعلق نہیں، مغربی اور عرب حکمران شیعہ سنی کا مسئلہ کھڑا کر کے بحرینی عوام کے حقوق کو پامال کرنا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 167856
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش