0
Monday 4 Jun 2012 20:41

مصر میں اخوان المسلمون کی ممکنہ کامیابی پر اسرائیل کی پریشانی

مصر میں اخوان المسلمون کی ممکنہ کامیابی پر اسرائیل کی پریشانی
اسلام ٹائمز- العالم نیوز چینل کے مطابق مصر کی ایک سیاسی تجزیوں پر مشتمل ویب سائٹ "الیوم السابع" نے اپنی ایک رپورٹ میں ملک کے صدارتی انتخابات میں اخوان المسلمون مصر کے امیدوار کی ممکنہ کامیابی پر اسرائیلی حکام کے درمیان پائی جانے والی شدید پریشانی اور بے چینی کا جائزہ لیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عبری زبان میں شائع ہونے والے اسرائیل کے تمام اخبارات مصر کے صدارتی انتخابات کو انتہائی دقت کے ساتھ نظر میں رکھے ہوئے ہیں۔ ان اخبارات میں اسرائیلی حکام کی جانب سے شدید پریشانی کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار "یدیعوت آحارنوٹ" نے گذشتہ ہفتے ایک اسپشل ایڈیشن شائع کیا جس میں چھپنے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے: "اسرائیل کے سیاسی رہنما اور حکام مصر میں جاری صدارتی انتخابات کا انتہائی حساسیت اور توجہ سے جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔ وہ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کا خطرے میں پڑ جانے سے شدید خوفزدہ اور پریشان ہیں اور اسی خوف کی وجہ سے مصر کے صدارتی امیدواروں میں سے کسی کے خلاف بھی کسی قسم کی بیان بازی سے گریز کر رہے ہیں"۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارنوٹ مزید لکھتا ہے: "اسکے باوجود اسرائیلی کابینہ کے وزراء اور فوج کے اعلی کمانڈرز نے مصر کے صدارتی انتخابات میں اخوان المسلمون کے کامیاب ہونے کے نتیجے میں خطے کے سیاسی حالات میں متوقع تبدیلی پر اپنی پریشانی کا اظہار کیا ہے"۔
اسی بارے میں ایک اور اسرائیلی اخبار جروسلم پوسٹ لکھتا ہے: "مصر کے صدارتی انتخابات میں ایک طرف تو اخوان المسلمون کے امیدوار محمد مرسی میدان میں نظر آ رہے ہیں اور دوسری طرف سابق مصری صدر حسنی مبارک کے وزیراعظم اور مصر کے سابق ائر چیف مارشل احمد شفیق انکے مقابلے میں ہیں"۔
یہ اسرائیلی اخبار مزید لکھتا ہے: "اسرائیلی حکام نے اس بارے میں کئی آپشنز پر غور کیا ہے اور اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ان دونوں افراد کے درمیان مقابلہ بد اور بدتر کے درمیان مقابلہ ہے"۔
اسرائیلی اخبار جروسلم پوسٹ کے مطابق حسنی مبارک کی سربراہی میں مصر کی سابق ڈکٹیٹر رژیم گذشتہ تیس برس کے دوران نہ صرف اسرائیل کی شریک تصور کی جاتی تھی بلکہ اس کا شمار تل ابیب کے اسٹریٹجک اتحادیوں میں کیا جاتا تھا اور حسنی مبارک کی حکومت تمام اہم ایشوز خاص طور پر غزہ کی پٹی اور اسرائیل کو گیس کی فراہمی کے معاملے میں اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کر رہی تھی۔
جروسلم پوسٹ اس بارے میں تاکید کرتے ہوئے لکھتا ہے: "حسنی مبارک کی سرنگونی کے بعد اسرائیلی حکام نے ہمیشہ کوشش کی تھی کہ مصر کے سابق انٹیلی جنس چیف عمر سلیمان برسراقتدار آ جائیں تاکہ وہ سابق صدر حسنی مبارک کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تل ابیب کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو جاری رکھیں لیکن مصر کی انتخاباتی کمیٹی نے بعض قانونی وجوہات کی بنیاد پر انہیں نااہل قرار دیتے ہوئے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی"۔
عبری زبان میں شائع ہونے والا یہ اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ اسی وجہ سے اسرائیلی حکام کی پوری کوشش ہے کہ وہ عمر سلیمان کا مناسب نعم البدل ڈھونڈ نکالیں لہذا اس وقت انکی توجہ احمد شفیق پر مرکوز ہے کیونکہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ کے مخالف ہیں، احمد شفیق اپنے رقیب امیدوار محمد مرسی کے برعکس اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی خاطر تل ابیب جانے کو بھی تیار نظر آتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 168129
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش