0
Wednesday 6 Jun 2012 11:36

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ، ایرانی کمپنی 100 فیصد سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ، ایرانی کمپنی 100 فیصد سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ
اسلام ٹائمز۔ جوہری پروگرام کی وجہ سے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیوں کے اثرات کو ختم کرنے کیلئے تہران اور اسلام آباد کے اعلٰی حکام نے پاک ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل کیلئے نئی حکمت عملی تیار کی ہے، جس کے تحت ایرانی کمپنی پاکستانی علاقے میں پائپ لائن بچھائے گی اور اس کے علاوہ پائپ لائن، گیس کمپریسرز اور دیگر سامان بھی فراہم کرے گی۔ 30 تا 31 مئی تک تہران میں ہونے والے مذاکرات میں شامل سینئر عہدیدار نے کہا کہ ”فریقین نے اس حوالے سے فیصلہ کیا ہے کہ منصوبے کو حکومتی سطح پر آگے بڑھایا جائے اور اس مقصد کیلئے ایرانی کمپنی نہ صرف پائپ لائن، گیس کمپریسرز اور دیگر سامان فراہم کرے گی بلکہ اس منصوبے کو مکمل بھی کرے گی“۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اب ایرانی وفد اس ماہ اسلام آباد آئے گا اور پاکستانی علاقے میں پائپ لائن بچھانے کیلئے شرائط کو اسلام آباد حکام کے ساتھ حتمی شکل دے گا۔
 
ایرانی وفد کی آمد سے قبل وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل، انٹر اسٹیٹ گیس کمپنی سسٹم لمیٹڈ، وزارت خزانہ، وزارت قانون و انسانی حقوق اور وزارت خارجہ پر مشتمل بین الوزارتی کمیٹی بنائی جائے گی جو ایرانی شراکت سے متعلق شرائط کو حتمی شکل دے گی۔ پاکستان جو اس منصوبے کو اپنے بل بوتے پر مکمل کرنا چاہتا تھا وہ پاک ایران سرحد سے نواب شاہ تک 800 کلومیٹر طویل پائپ لائن کیلئے فنڈز کا انتظام کرنے میں بری طرح ناکام ہوگیا۔ چین بھی منصوبے کیلئے فنڈز کا وعدہ کرکے امریکی، یورپی اور جاپانی اقتصادی پابندیوں کے بعد منصوبے سے پیچھے ہٹ گیا۔ 

روس نے فنڈز کی فراہمی کیلئے پاکستانی درخواست پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ ایسی صورت میں پاکستان کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا کہ وہ ایران کو براہ راست کہے کہ وہ منصوبے پر نہ صرف 100 فیصد سرمایہ کاری کرے، بلکہ 800 کلومیٹر طویل پائپ لائن، گیس کمپریسرز اور دیگر سامان بھی فراہم کرے، کیونکہ ایران پر پابندیوں کے باعث وہ فنڈز کا انتظام کرنے میں ناکام ہو گیا ہے“۔ ایران نے 30 تا 31 مئی تک تہران میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کے تقریباً تمام مطالبات مان لئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 168602
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش