0
Sunday 10 Jun 2012 16:28

اسلام کے نام پر بدمعاشی کرنیوالے ٹولے اور انکے فکری سرپرستوں کو بے نقاب کرنا ہوگا، راغب نعیمی

اسلام کے نام پر بدمعاشی کرنیوالے ٹولے اور انکے فکری سرپرستوں کو بے نقاب کرنا ہوگا، راغب نعیمی
اسلام ٹائمز۔ مولانا راغب حسین نعیمی نے خطاب میں شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہید پاکستان ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی کی تیسری برسی کی تقریب میں شرکت کیلئے جامعہ نعیمیہ لاہور میں تشریف آوری پر صمیم قلب سے ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ آپ کی تشریف آوری ہمارے لئے اعزاز ہے اور ہمارے حوصلوں کو جلا بخشنے کا باعث ہے۔ جامعہ نعیمیہ کی انتظامیہ، معزز اساتذہ کرام طلباء، فاضلین اور طلباء کے والدین اس عزت افزائی پر آپ تمام معزز مہمانان گرامی کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آج کی اس تقریب کے مہمان خصوصی میاں محمد شہباز شریف کو ہم نے محض وزیراعلٰی پنجاب ہونے کے ناتے سے دعوت نہیں دی بلکہ ان سے ہمارا تعلق خاطر ان عہدوں سے بہت پہلے کا ہے اور یہ تعلق سود و زیاں سے بہت بلند ہے۔ جامعہ نعیمیہ کے مرکزی دروازے پر آپ کو اس ادارے کے بانی ارکان کے نام لکھے ہوئے ملیں گے، ان میں سے ایک نام الحاج عبدالعزیز فیروز پوری کا ہے، جو اتفاق فیملی کے بزرگ ہیں، ان کے علاوہ میاں صاحب کے والد محترم میاں محمد شریف اس جامعہ کے مخلص بہی خواہ اور معاونین میں سے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج میاں صاحب کو اس ادارے میں مدعو کرنا بھی اصل میں اسی دینی تعلق کی خاطر ہے، شاید یہ بات کچھ لوگوں کے علم میں اضافے کا باعث ہے کہ جب میاں صاحبان پرویز مشرف کے جبر کا شکار ہو کر جبری ملک بدری کا سامنا کر رہے تھے تب بھی مفتی نعیمی سیمینار میں حمزہ شہباز کو بلایا جاتا رہا اور  وہ باقاعدہ سے شریک ہوتے رہے، حالانکہ یہ وہ دور تھا جب اس خاندان سے تعلق رکھنا بہت بڑا جرم تھا، بہت بڑے بڑے لوگ اس سے تائب ہو چکے تھے۔

راغب حسین نعیمی نے کہا کہ آج شہید پاکستان کی یاد میں منعقدہ اس تقریب میں میں آپ کو توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ اپنے دینی منصب کی حرمت و وقار اور اپنی خودداری کو برقرار رکھیں گے تو یہ نعمتیں اللہ کے کرم سے خود چل کے آپ کے پاس آئیں گی، بصورت دیگر در در کے دھکے کھاتے رہیں گے اور ذلت و رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم صوفیائے کرام کی فکر کے وارث اور ان کے نام لیوا ہیں، صوفیاء نے ہمیشہ انسانوں سے محبت کی ہے، ان کے مال سے نہیں، انسانوں سے محبت بھی انسانوں کیلئے نہیں بلکہ اللہ تعالٰی کیلئے کی، آج ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دنیا طلبی کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں، انسانیت اور اعلٰی انسانی اقدار کی اہمیت ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہے، رشتے تعلقات دوستیاں سب مفادات کو پیش نظر رکھ کر استوار کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوفیاء کا انسانوں سے محبت کا پیغام عام کرنا آج کی اہم ضرورت ہے، آج کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ مسلمان بحیثیت مجموعی تعلیم و تدریس، علم و حکمت اور تحقیق و تدقیق سے کنارہ کش ہو چکے ہیں، بلند و بانگ جذباتی نعروں اور لیڈری چمکانے کیلئے احتجاجی سیاست اپنے عروج پر ہے، اس مقصد کیلئے ملک و ملت کے مفادات کو قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آپ کے اس دور حکومت میں ڈاکٹر سرفراز نعیمی اور انکے رفقاء کی شہادت کی صورت میں ہم پر ایک قیامت بیت گئی، ستم یہ کہ تین سال گزرنے کے باوجود شہید پاکستان کے قاتل نیٹ ورک کو بے نقاب نہیں کیا جا سکا۔

علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ عام آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اگر اتنی اہم دینی شخصیت جنکا آپ سے قریبی تعلق بھی تھا، کے اہم معاملے پر مٹی ڈال دی گئی ہے تو ہمار ے حکومتی ادارے عام لوگوں کے دکھوں کا کیا درمان کرتے ہونگے، یہ معاملہ آپ کی حکومت کیلئے تین سال بعد بھی ایک چیلنج کے طور پر موجود ہے، مسئلہ صرف ڈاکٹر صاحب کے قاتلوں کو پکڑنے کا نہیں، بلکہ اسلام کے نام پر بدمعاشی کرنے والے اس ٹولے اور انکے فکری سرپرستوں کو بے نقاب کرنیکا ہے۔ اگر آج ہم نے دلیل کی بجائے بندوق کے زور پر اسلام کی تعبیر کا حق قبول کر لیا تو پھر شر کا راستہ روکنا ممکن نہ ہو سکے گا۔ امت کی سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ بندوق کے زور پر مرضی کا اسلام مسلط کرنے والے یہ گروہ خوارج کا تسلسل ہیں، ان کو پنپنے کا موقعہ دینا اسلام کے خوبصورت چہرے کو مسخ کرنے اور قوم کو تباہی سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔
خبر کا کوڈ : 169969
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش