0
Monday 11 Jun 2012 18:22

سپیکر رولنگ کیس میں چیف جسٹس پر اعتراض کا کوئی ارادہ نہیں، اعتزاز احسن

سپیکر رولنگ کیس میں چیف جسٹس پر اعتراض کا کوئی ارادہ نہیں، اعتزاز احسن
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم کے وکیل بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور حکومت کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر مکمل اعتماد ہے، سپیکر رولنگ کیس میں چیف جسٹس پر اعتراض اور عدم اعتماد کا کوئی ارادہ نہیں، ارسلان افتخار کے خلاف ملک ریاض کے ثبوت دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رویا نہیں صرف افسوس اور تکلیف ہوئی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ ارسلان افتخار کیخلاف ملک ریاض کے ثبوت سازش ہیں یا نہیں، اگر سازش کی ہے تو کس نے کی ہے یہ فیصلہ اب سپریم کورٹ نے ہی کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اینکر پرسنز نے ارسلان افتخار کے معاملے کو اتنا اچھال دیا ہے کہ اب ملک ریاض کو سپریم کورٹ میں آ کر تمام باتوں کا جواب دینا ہی پڑے گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ میرے لئے ملک ریاض اور ارسلان افتخار دونوں ہی کلائنٹ ہیں، اس لئے کسی ایک کی وکالت کرنا مناسب نہیں سمجھی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ارسلان افتخار نے جو کچھ کیا یہ ان کا ذاتی فعل ہے، افتخار چوہدری کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 جون کو سپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوں گا۔ مجھ سے زیادہ شاید عدلیہ کی آزادی اور ججز کی بحالی کیلئے کسی نے قربانی نہیں دی۔ 

چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ زندگی میں صرف بینظیر بھٹو شہید کی شہادت اور اپنے والد کے انتقال پر پھوٹ پھوٹ کر روئے اور جہاں تک ارسلان افتخار کے خلاف ملک ریاض کے پاس ثبوتوں کا تعلق ہے تو یہ ثبوت دیکھ کر مجھے تکلیف اور دکھ ہوا کیونکہ میں ان لوگوں میں سے ہوں، جنہوں نے عدلیہ کی آزادی اور ججز کی بحالی کیلئے قربانیاں دیں۔ 

ایک سوال کے جواب میں پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو پہلے ہی دن اپنے بیٹے کے کیس کا نہیں سننا چاہئے تھا کہ کیونکہ ہمارے آئین، قانون اور ججز کے بارے میں قواعد و ضوابط کےخلاف ان کا اقدام تھا اور اب اگر وہ الگ ہو گئے ہیں تو یہ بھی اچھی بات ہے اور ان کا یہ فیصلہ عوامی رائے کے مطابق ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ریاض ملک سے ارسلان افتخار کیخلاف تمام ثبوت نہیں دیکھے صرف چند دستاویزات دکھائی گئیں، جن کو دیکھنے کے بعد میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ عدلیہ کے خلاف سازش ہے تو میں اس کے بارے میں یہ کہوں گا کہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور سپریم کورٹ نے ہی اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ یہ سازش ہے یا نہیں اور اگر سازش ہے تو یہ کس نے تیار کی اور اس میں حقیقت کتنی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ پہلے رپورٹرز اور میڈیا پرسن ہوا کرتے تھے اور اب اینکر پرسن بھی ایک جماعت کی شکل میں سامنے آ گئے ہیں اور ایک اینکر ٹی وی پر چلا چلا کر کہہ رہے تھے کہ میں نے ملک ریاض کی غیر ملکی صحافی کرسٹینا سے ملاقات کروائی مگر حقیقت یہ ہے کہ کرسٹینا نے 1990ء میں اپنی ایک کتاب میں میرے خلاف انتہائی سخت اور غلط باتیں کیں اور اس کے بعد میری ان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی بلکہ 18 دسمبر 2007ء کو بینظیر بھٹو شہید کی وطن واپسی پر سانحہ کارساز کے دوران ملاقات ہوئی اور اب بھی میری اطلاع کے مطابق کرسٹینا چیف جسٹس کے بیٹے کا سکینڈل اپنی اخبار میں شائع نہیں کر رہی۔ 

سابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میرا ٹویٹر پر کوئی اکاﺅنٹ نہیں کچھ لوگوں نے میری تصویر لگا کر جعلی اکاﺅنٹ بنایا ہوا ہے جس کو استعمال کیا جار ہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ارسلان افتخار نے جو کچھ کیا ہے وہ ان کا ذاتی فعل ہے اور اسکو چیف جسٹس کے ساتھ جوڑنا چاہئے اور نہ ہی افتخار چوہدری کا اس سے کوئی تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر بہت کوشش کی کہ چیف جسٹس کے صاحبزادے ارسلان افتخار کے معاملے پر سنسنی نہ پھیلے اور اس کیلئے میں نے کردار بھی ادا کیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس سنسنی اور ارسلان افتخار کے سکینڈل سے عدلیہ اور چیف جسٹس کا وقار مجروح ہوا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے کچھ وفاداروں نے ارسلان افتخار کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور اب ان تمام سوالوں کے جوابات کیلئے ملک ریاض کو سپریم کورٹ میں آنا ہی پڑیگا مگر میں ان کو مشورہ دوں گا کہ وہ سپریم کورٹ میں بھی معاملے کو مزید پھیلانے سے اجتناب کریں۔ 

چوہدری اعتزازا حسن نے کہا کہ یہ کہنا وزیر اعظم اپنے بیٹے کا بدلہ چیف جسٹس کے بیٹے کے ذریعے لے رہے ہیں تو یہ بالکل غلط ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور وزیر اعظم گیلانی ہی پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت ہیں اور دونوں نے چیف جسٹس کے معاملے پر کسی بھی قسم کی رائے نہیں دی بلکہ وزیر اعظم نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ چیف جسٹس اپنے بیٹے کا کیس نہیں سن سکتے تو میرے بیٹے کا سن لیں مجھے ان پر اعتماد ہے، اس سے زیادہ چیف جسٹس پر اور کیا اعتماد ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 170286
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش