0
Friday 15 Jun 2012 12:18

اعتزاز کی لارجر بينچ بنانیکی درخواست، وزیراعظم سزا یافتہ ہیں، اپیل کرنا چاہیے تھی، چیف جسٹس

اعتزاز کی لارجر بينچ بنانیکی درخواست، وزیراعظم سزا یافتہ ہیں، اپیل کرنا چاہیے تھی، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کو توہین عدالت کیس میں سزا پر سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے خلاف کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت سے استدعا کی کہ معاملہ انتہائی اہم ہے، لہٰذا لارجر بنچ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سزا قبول کی ہے، نااہلیت نہیں۔ ہر سزا کا مطلب رکن اسمبلی کی نااہلی نہیں ہوتا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپیل کے دلائل اس کیس میں نہیں دے سکتے۔ بادی النظر میں آپ فیصلہ قبول کر لیا ہے۔ 

انہوں‌ نے کہا کہ توہین عدالت کی سزا کا ناایلی سے براہ راست تعلق بنتا ہے۔ انہوں‌ نے کہا کہ وزیراعظم سزایافتہ ہیں انہیں اپیل کرنا چاہیے تھی۔ اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم نااہل نہیں‌ ہوئے، اس لیے اپیل نہیں کی گئی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سپیکر کو رولنگ دینے کا اختیار حاصل ہے، اس معاملہ میں سپیکر کا کردار صرف پوسٹ مین کا نہیں ہے۔ دوسری طرف اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کل میں نے کمرہ عدالت میں کوئی نازیبا اشارہ نہیں کیا، لیکن اخبار میں اسے غلط رپورٹ کیا گیا ہے۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق سپريم کورٹ ميں وزيراعظم يوسف رضا گيلاني کے حق ميں اسپيکر قومي اسمبلي کي رولنگ کے خلاف درخواست کي سماعت جاري ہے، جس کے دوران وزيراعظم کے وکيل اعتزاز احسن نے لارجر بينچ بنانے کي درخواست کر دي۔ اسپيکر رولنگ کے خلاف کيس کي سماعت چيف جسٹس کي سربراہي ميں تين رکني بينچ کر رہا ہے، جس کے دوران اعتزاز احسن نے دلائل ديتے ہوئے کہا کہ توہين عدالت 3 اقسام کي ہوتي ہيں، اسپيکر کا کام ڈاکخانے کا نہيں ہوتا، اسپيکر اپنا حق استعمال کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ وزيراعظم کو سزا کا مطلب نااہلي ہرگز نہيں۔
 
اس موقع پر چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ آپ نے اپيل نہ کرکے عدالتي فيصلہ قبول کرليا۔ اس پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ہم نے سزا قبول کي ہے، نااہلي قبول نہيں کي، اور ميں يہاں عدالتي فيصلے کي مخالفت نہيں کر رہا، صرف يہ کہہ رہا ہوں کہ عدالتي فيصلے سے وزيراعظم نااہل نہيں ہوئے۔ اس پر چيف جسٹس نے ريمارکس ديے کہ آپ اپيل کے دلائل دے رہے ہيں، آپ اپيل ہي کرليتے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہميں اپيل کي ضرورت نہيں تھي اور نہ سزا تبديل کرنيکا کہہ رہا ہوں، وزيراعظم کو شوکاز نوٹس اور چارج شيٹ ميں کہيں بھي عدالتي تضحيک کا ذکر نہيں۔ کيس کي سماعت تاحال جاري ہے۔
خبر کا کوڈ : 171419
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش