0
Saturday 19 Dec 2009 14:55

برصغیر پاک و ھند میں پائی جانے والی ناامنی کا ذمہ دار اسرائیل ہے: امریکی تجزیہ نگار

برصغیر پاک و ھند میں پائی جانے والی ناامنی کا ذمہ دار اسرائیل ہے: امریکی تجزیہ نگار
بین الاقوامی امور کے ایک امریکی ماہر جف گیٹس نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیل کے موقف اور برصغیر پاک و ھند میں بھارت جیسے ملک کے ساتھ اسکے تعلقات کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ اس خطے میں ناامنی پیدا کرنے میں اسکا موثر کردار شامل ہے۔ رئل نیوز نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس مضمون میں مصنف نے پاکستان میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے بارے میں لکھا ہے: "جنگ کو فریب اور مکاری سے لڑنا چاہئے، یہ اسرائیل کے جاسوسی ادارے موساد کا نعرہ ہے۔ حقائق اور واقعیات کو الٹے انداز میں دکھا کر مناسب وقت پر ایک بحران ایجاد کرنا اپنے مقاصد کے حصول میں انتہائی موثر ثابت ہو سکتا ہے اور اس وقت فوجی اقدام کا نتیجہ بھی بہتر انداز میں نکل سکتا ہے۔ یہ دونوں اقدامات ایکدوسرے کی مضبوطی کا باعث ہیں"۔ جف گیٹس مزید لکھتا ہے: "ہم دوگانگی اور فریبکاری کو 11 ستمبر کے حملوں کے بعد امریکی قانوندانوں کو عراق پر حملے کیلئے راضی کرنے میں واضح طور پر مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ تنہا کافی نہیں تھا۔ فوجی حملے کیلئے رائے عامہ کا ہموار ہونا ضروری ہے۔ رائے عامہ کو ہموار کرنے کیلئے عراق کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار، عراق کا القاعدہ سے گٹھ جوڑ، عراق کے کیمیکل ہتھیار اور پراگ میں عراقی حکام کی ملاقات جیسے موضوعات کا پروپیگنڈہ بھی اہم تھا۔ اگرچہ یہ تمام باتیں جھوٹ کے علاوہ کچھ نہ تھیں لیکن عراق پر حملے کی توجیہ کرنے کیلئے کافی تھیں"۔ مصنف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آپس میں مربوط چند حوادث درواقع اصلی حادثے کا زمینہ فراہم کرتے ہیں لکھتا ہے: "مسلسل ہونے والے حوادث ظاہر کرتے ہیں کہ ایک بڑا حادثہ ہونے والا ہے۔ اگرچہ ہدف ایران ہے لیکن پاکستان بھی ایک ایٹمی طاقت رکھنے والے اسلامی ملک کی حیثیت سے ناامنی ایجاد کرنے کا مناسب شکار تصور کیا جا سکتا ہے"۔
اسرائیل بھارت اتحاد:
یہ بین الاقوامی امور کا ماہر لکھتا ہے: "اگر مستقبل میں یہودیوں کے قوم پرستانہ مقاصد کے تحت ایک جنگ کا آغاز ہو جائے تو کیا وہ محض اتفاق ہو گا؟۔ 2007 میں ہم پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے شاہد ہیں۔ مارک سیگل نے امریکی ڈپلومیٹس کو یہ یقین دلایا تھا کہ بینظیر بھٹو کی پاکستان واپسی ہی پاکستان میں پرویز مشرف کو صدارت کے عہدے پر قائم اور ملک میں امن و امان اور سیاسی استحکام کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ پرویز مشرف نے کہا تھا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعے کا حل عراق اور افغانستان جیسے مسائل کے حل کیلئے لازمی اور ضروری ہے۔ اسکا یہ بیان باعث بنا کہ اسرائیل اسکو اپنا ہدف بنائے"۔ گیٹس اس بات کی یاددہانی کرتے ہوئے کہ بینظیر بھٹو کے وزارت عظمی کے دو دوروں میں پاکستان کی طرف سے طالبان کی حمایت افغانستان کے اندر اسکے گہرے اثر و رسوخ کا باعث بنی تھی اور اسی وجہ سے پاکستان کی پوزیشن مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی مضبوط تھی لکھتا ہے: "پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کی کشیدگی پر بینظیر بھٹو نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ اس نے ایک اسرائیل بھارت اتحاد قائم کیا ہے اور ہتھیاروں کی ایک بڑی کھیپ بھارت بھیجی ہے۔ اسرائیل نے یہ کھیپ کارگل کے مقام پر پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی تنازعے کے دوران ارسال کی تھی"۔ مصنف یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسرائیل نے فیلکن نامی ائر ڈیفنس سیسٹم بھارت کو سب سے پہلے جنوری 2009 میں دیا، لکھتا ہے: "اسرائیل کے اس اقدام نے خطے میں ہتھیاروں کے توازن کو بگاڑ دیا۔ اسرائیل کی طرف سے بھارت کو یہ ڈیفنس سیسٹم بیچے جانے سے بنجمن نیتن یاہو کی یہ بات صحیح ثابت ہو جاتی ہے کہ "بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی محدودیت کے پابند نہیں ہیں"۔ اسکے بعد اسرائیل اور بھارت میں 1۰1 ارب ڈالر مالیت کے ائر ڈیفنس سیسٹم خریدنے کے معاہدے نے اس بات کو مزید سچا کر دیا"۔ یہ سیسٹم ایک امریکی صنعتکار رے تھیون نے بنایا تھا۔ جف گیٹس لکھتا ہے: "اگست 2008 میں اسرائیلی وزیر جنگ جنرل اشکنازی جارجیا گیا تاکہ اسرائیلی ہتھیاروں کے بل بوتے پر جنوبی اوسیتیا کے خلاف جارجیا کے فوجی حملے پر نگرانی کر سکے۔ اس حملے نے امریکا اور روس میں سرد جنگ کو دوبارہ زندہ کر دیا۔ یاد رہے کہ امریکہ اور روس اقوام متحدہ اور یورپین یونین کے ہمراہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان صلح کی برقراری کی کوششوں میں مصروف ہیں"۔ جف گیٹس اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بینظیر بھٹو کے قتل نے کرپشن کے الزامات کا شکار انکے شوہر آصف علی زرداری کے صدر بننے کا راستہ ہموار کر دیا لکھتا ہے: "زرداری کا آمریکا کے ساتھ گٹھ جوڑ آمریکا کو یہ امکان فراہم کرے گا کہ خطے میں اپنے اثر و رسوخ میں مزید اضافہ کر سکے"۔
خبر کا کوڈ : 17254
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش