0
Saturday 23 Jun 2012 10:45

پاکستانی معیشت کی بنیادیں کمزور ہو رہی ہیں، اسٹیٹ بینک

پاکستانی معیشت کی بنیادیں کمزور ہو رہی ہیں، اسٹیٹ بینک
اسلام ٹائمز۔ مرکزی بینک نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بجلی کے بحران اور امن وامان کی خراب صورتحال معیشت کے لیے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اور ان وجوہات کی وجہ سے ملک میں مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ رواں مالی سال معیشت میں بہتری آنے کے باوجود بنیادی معاشی اعشارئیے کمزور ہیں۔ اس صورتحال کے باعث پاکستان جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں معاشی طور پیچھے ہوتا جا رہا ہے۔ 

رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جولائی سے مارچ تک کے دوران جاری حسابات کا خسارہ بڑھ کر 3.1 ارب ڈالر ہوگيا جبکہ گذشتہ برس کی اسی مدت ميں يہ خسارہ ايک کروڑ ڈالر تھا۔ رپورٹ ميں مزيد کہا گيا ہے کہ مالی سال 2012ء کی تيسری سہ ماہی کی صورتحال توقع سے کم منفی رہيں۔ اس بہتری کی وجہ ترسيلات کی آمد ميں اضافہ اور پست تر تجارتی خسارہ ہے رپورٹ ميں مزيد کہا گيا ہے کہ مالی سال 2012ء (FY12) کے دوران معاشی نمو 3.7 فيصد ہے، جو گذشتہ سال کی 3.0 فيصد نمو سے زيادہ ليکن 4.2 فيصد کے ہدف سے کم ہے۔

رپورٹ کے مطابق يہ نمو زيادہ وسيع البنياد رہی اور مالی سال 2011ء کے مقابلے ميں اشيا پيدا کرنے والے شعبوں نے اس ميں اپنا زيادہ حصہ ڈالا۔ مزيد يہ کہ نمو ميں ماضی کی طرح ملکی صَرف (نجی اور سرکاری دونوں) ميں يکدم اضافے کی بنا پر تيزی آئی، جس کا اثر ملکی سرمايہ کاری اور بيرونی طلب ميں کمی کی وجہ سے جزواً زائل ہوگيا۔ مسلسل چوتھے سال سرمايہ کاری ميں مسلسل کمی باعث تشويش ہے کيونکہ اس سے معيشت کی طويل مدتی نمو ميں رکاوٹ پيدا ہوگی۔ اسٹيٹ بينک کی رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ اگرچہ جی ڈی پی کی نمو کے اعتبار سے پاکستانی معيشت ميں کچھ بحالی کے آثار دکھائی ديے ہيں، تاہم کليدی اظہاريے اب بھی تک کمزور ہيں۔ 

رپورٹ کے مطابق مسلسل گرانی اور مالياتی و جاری حسابات پر دباؤ معيشت کی سب سے بڑی دشوارياں ہيں۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ کم سرمايہ کاری اور توانائی کی قلّت کے نمو کے حوالے سے براہ راست مضمرات ہيں تاہم مسلسل بلند مالياتی خسارہ معيشت کے ليے بدستور بڑا خطرہ ہے۔ موجودہ اعداد و شمار سے جولائی تا مارچ مالی سال 2012ء کے ليے بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.3 فيصد ظاہر ہوتا ہے اور يہ معلوم ہوتا ہے کہ پورے سال کا بجٹ خسارہ نظرثانی شدہ ہدف 4.7 فيصد سے تجاوز کر جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں حکومتی قرضوں کا حجم بارہ کھرب روپے تک جا پہنچا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے اخراجات کی عدم ادائیگی تھری جی لائسنس کے اجرا میں تاخیر اور پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے ملنے رقم التوا کا شکار ہونے کے باعث حکومت کی مالی پوزیشن کافی کمزور ہو گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 173443
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش