0
Monday 25 Jun 2012 08:45

راہ حسین ؑ پر چلتے ہوئے امریکی ایجنڈے پر چلنے سے انکار میں ہی مسلم ممالک کی بقا ہے، علامہ حامد موسوی

راہ حسین ؑ پر چلتے ہوئے امریکی ایجنڈے پر چلنے سے انکار میں ہی مسلم ممالک کی بقا ہے، علامہ حامد موسوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ راہ حسین ؑ پر چلتے ہوئے امریکی استعمار کے ایجنڈے پر چلنے سے انکار میں ہی عالم اسلام کی سربلندی اور پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کے تحفظ و بقا کا راز پنہاں ہے اپنے دور کے سپر پاور یزید کی بیعت سے انکار کرکے نواسہ رسول نے دین اسلام کی لاج رکھ لی، پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کراچی اور دل و جان بلوچستان کو دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنانے کا مقصد جغرافیائی اہمیت کے حامل علاقوں پر استعماری بالا دستی قائم کرنا ہے، فسطائیت آمریت استعماریت و دہشت گردی سے نجات کیلئے عالم اسلام کو کربلا والوں کی راہ اختیار کرنا ہوگی، مسلم ممالک سے امریکی استعمار کو بے دخل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے عالمی ہفتہ ولائے محمد و آل محمد ؐ کی مناسبت سے نواسہ رسول ؐ حضرت امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت پرنور کے موقع پر محفل میلاد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یکم تا 7شعبان تک جاری رہنے والے اس ہفتہ میں چار شعبان کو شہنشاہ وفا حضرت غازی عباس علمدار ؑ، پانچ شعبان کو امام زین العابدین ؑ اور سات شعبان کو نوشہ کربلا شہزادہ قاسم ابن حسن ؑ کی ولادت پرنور کے سلسلے میں تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا۔

آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ شعبان کو رسول ؐ خدا نے اپنا مہینہ کہا اور اس مہینے میں کربلا کے ہیروز کا دنیا میں آنا شریعت محمدی ؐ کے ساتھ ان عظیم ہستیوں کے اٹوٹ رشتے کا آئینہ دار ہے جنہوں نے راہ اسلام و قرآن میں اپنی جانیں قربان کرکے دنیا پر یہ ثابت کردیا کہ ہمیں ذات اور جان نہیں بلکہ شریعت مصطفوی ؐ اور پیغام قرآنی ہر شے سے عزیز تر ہے یہی وجہ ہے کہ ان ہستیوں نے نیزوں پر بھی قرآن سنا کر دنیا پر اسلام کی حقانیت کو آشکار کیا۔ شہ مشرقین نواسہ رسول الثقلین ؐ حضرت امام حسین علیہ السلام نے دنیا کو جینے کا سلیقہ سکھا دیاکہ جب بھی ظلم و جبر کا دور دورہ ہو، ذلت کی زندگی پر عزت کی موت کو ترجیح دی جائے کیونکہ عزت کی موت ہی درحقیقت حقیقی زندگی و بندگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج انسانیت بالخصوص عالم شریعت کو دنیائے ابلیسیت جس طرح نشانہ بنا رہی ہے اور کوئی مسلم ملک و مسلک شیطنت کی دسترس سے باہر نہیں، اس سے نجات حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ مسلم حکمران راہِ شیطان ترک کرکے راہ رحمن و رحیم اختیار کریں اور وہ راہ راہِ شہادت ہے جو باعث خوش بختی و سعادت ہے وہی راہِ عدالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر جوکچھ بیت رہی ہے کوئی دن خالی نہیں ہے کہ نئے ہتھکنڈے اور ایجنڈے استعمال نہ کیے جاتے ہوں۔ ڈرون حملوں، خود کش حملوں، دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ، عصبیتوں کے فروغ سے ملک کولہو لہان کردیا گیا ہے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ایسے حالات میں پاکستان کے تمام طبقات کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوگیا ہے لہذا ایک دوسرے کو مطعون کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے۔ تمام ادارے قانون اور آئین کی بالادستی کو قبول کریں، ما فوق الآئین کام کرنا پاکستان اورعوام کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ مسلم حکمران استعماری سرغنے امریکہ کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں، مسلم فرمانرواؤں کو عراق، یمن، مصر، لیبیا اور افغانستان سے سبق حاصل کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں مداخلت اور کسی مسلک پر بالادستی قائم کرنا سراسر زیادتی اوربین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہ خداوندی میں اپنی جان قربان کرنا خاصان خدا کا شیوہ ہے اسی لیے پیغمبر اکرم ؐ نے انا ابن الذبیحین کہہ کر اپنی نسل پر فخر کیا ہے کہ میں دو ذبیحوں حضرت اسمعیل ؑ اور حضرت عبداللہ ابن عبدالمطلب کی اولاد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت عبداللہ کی جگہ سو اونٹوں کا قرعہ نکلنا ہی ایک انسان کے بدلے سو اونٹوں کی دیت کے اسلامی قانون کی بنیاد ہے۔

آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ فرمان رسول ؐ ہے کہ حسین ؐ منی و انا من الحسین ؐ کہ حسین ؑ مجھ سے ہے اور میں حسین ؑ سے ہوں بطور نواسہ امام حسین ؑ کا رسول ؐ سے ہونا تو سب پر واضح ہے لیکن رسول ؐ کا حسین ؑ سے ہونا اس عظیم قربانی کی جانب اشارہ ہے کہ جب جدِرسول ؐ حضرت ابراہیم ؑ نے راہِ خدا میں قربانی کا ارادہ کیا تو حضرت اسمعیل ؑ کو بچا کر قدرت نے یہ ارشاد فرما یا کہ ہم نے قربانی اسمعیل ؑ کو ذبح عظیم سے تبدیل کردیا ہے مفسرین اس پر متفق ہیں کہ ذبح عظیم کی تفسیر میدانِ کربلا میں فرزند رسول ؐ حضرت امام حسین ؑ نے پیش کی گویا حسین ؑ ابن علی ؑ نے جد رسول ؐ حضرت اسمعیل ؑ کی جگہ اپنا سر کٹایا اور نسل اسمعیل ؑ کو منقطع ہونے سے بچایا جس نسل سے نورِ محمدی ؐ ہویدہ ہوا۔ اگر حسین ؑ قربانی نہ دیتے تو نسل اسمعیل ؑ نہ بچتی۔ حسین ؑ کے سبب شریعت کو تحفظ ملا ‘آدمیت کو فروغ ملا۔ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ راہِ حسین ؑ ہی راہِ مستقیم ہے۔ انہوں نے اس عہد کا اظہار کیا کہ راہ حسینیت پر گامزن رہیں گے اور مظلومین کا ساتھ دیتے ہوئے جبرواستبداد کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 173884
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش