0
Sunday 1 Jul 2012 10:48

صومالی قزاقوں کے قبضے ميں 13جہاز اور 235 افراد يرغمال ہيں

صومالی قزاقوں کے قبضے ميں 13جہاز اور 235 افراد يرغمال ہيں
اسلام ٹائمز۔ فروری 2012ء ميں صوماليہ پر لندن کانفرنس کے بعد غربت و افلاس کے شکار اس افريقی ملک کيلئے انسانی بنيادوں پر امداد ميں اضافے کا عہد کيا گيا، جبکہ استنبول ميں منعقدہ کانفرنس ميں بحری قزاقوں کی پناہ گاہ اس ملک ميں مسئلہ کے سياسی حل کی سعی کی گئی۔ اب متحدہ عرب امارات نے بحری قزاقی کے خلاف اٹھنے والی آواز ميں عملی طور پر اپنا حصہ بٹاتے ہوئے بين الاقوامی جہاز رانی کو صومالی بحری قزاقوں سے بچانے کيلئے قائم انٹرنيشنل فنڈ کيلئے ايک ملين ڈالرز دينے کا اعلان کيا ہے جبکہ اس مقصد کيلئے سالانہ تقريباً 12 ارب ڈالرز درکار ہوں گے، جنوری 2010ء ميں اپنے قيام کے بعد اس ٹرسٹ فنڈ 14 ملين ڈالرز جمع ہو چکے ہيں، جس ميں سے 10.3ملين ڈالرز تقسيم کئے جا چکے ہيں۔ 

دبئی ميں گذشتہ بدھ کو متحدہ عرب امارات کے نائب حکمراں نے دوسری بين الاقوامی انسداد قزاقی کانفرنس کا افتتاح کيا جس ميں بتايا گيا کہ اب بھی صومالی قزاقوں نے 235 افراد کو يرغمال بنا رکھا ہے، جو اپنی رہائی کيلئے متعلقہ جہازراں کمپنيوں کی جانب سے تاوان کی رقوم ادا کئے جانے کے منتظر ہيں، جبکہ 13 جہاز بھی قزاقوں کے قبضے ميں ہيں۔ کانفرنس ميں بتايا گيا کہ بحر احمر، خليج عدن اور مغربی بحر ہند کی مصروف سمندری گزر گاہيں ان قزاقوں کی زد ميں ہيں، تاہم سن 2009ء ميں قزاقی کی وارداتيں 28 فيصد سے کم ہو کر گذشتہ سال تک 14 فيصد رہ گئيں ہیں۔ 

صوماليہ کے صدر شيخ شريف شيخ احمد نے کہا کہ پورے بحر احمر اور بحر ہند ميں قزاقی کو روکنے کيلئے بحری فورسز ناکافی ہيں۔ ايک تحقيق کے مطابق بحری قزاقی کے باعث مال برداری کی لاگت ميں بھی 6.6 ارب سے 6.9 ارب ڈالرز کے درميان اضافہ ہوا ہے جبکہ پريميئم ميں غير معمولی اضافے سے انشورنس کمپنياں منافع ميں جا رہی ہيں، مقامی ماہی گيری بھی بحری قزاقی سے شديد متاثر ہوئی ہے۔ يورپی يونين نيول فورس نے فروری 2012ء سے اپنے قزاقوں کے خلاف آپريشنز ميں اضافہ کر ديا ہے جس سے وارداتوں ميں کمی واقع ہوئی ہے۔ بحرہند ميں يورپی يونين اور نيٹو ممالک کے 25 جنگی جہاز گشت پر ہوتے ہيں۔
خبر کا کوڈ : 175699
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش