0
Tuesday 3 Jul 2012 22:35

ریاست کے اندر ریاست کا تصور ختم ہونا چاہئے، سید وسیم اختر

ریاست کے اندر ریاست کا تصور ختم ہونا چاہئے، سید وسیم اختر
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے وزارت دفاع کے بیان کہ ’’خفیہ ایجنسیوں کو مشکوک افراد کو چار ماہ زیر حراست رکھنے کا اختیار دیا جائے‘‘ تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آئین و قانون اور اسلامی شریعت کے منافی ہے، کسی بھی شخص کو محض شک کی بنیاد پر نجی ٹارچر سیل میں رکھنا اور مہینوں تشدد کا نشانہ بنانا قابل قبول عمل نہیں، ریاست کے اندر ریاست کا تصور ختم ہونا چاہئے، ملک میں عدلیہ آزاد ہے کوئی بھی شخص یا ادارہ قانون سے بالا تر نہیں ہو سکتا، لاپتہ افراد کو فی الفور عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بائی پاس کرتے ہوئے تمام اہم فیصلے ایوان صدر میں ہوتے ہیں، آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، پاکستان میں کرپشن تمام سابقہ ریکارڈ توڑ چکی ہے مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، یوں محسوس ہوتا کہ کرپٹ اور ظالم حکمرانوں میں احساس زیاں ناپید ہے، سپریم کورٹ جس شخص کو کرپشن میں ملوث قرار دے کر اس کے خلاف سول اور فوجداری مقدمات قائم کرنے کا کہتی ہے تو اسے وزارت عظمیٰ جیسے اہم عہدے پر فائز کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی آخری موقع سمجھ کر قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی جسے قائداعظم نے عوام کا خادم قرار دیا تھا اس کا ایک بڑا حصہ کرپٹ اور نااہل حکمرانوں کی پشت پناہی کر رہا، اہم ادارے ایک ایک کر کے خسارے میں جا رہے ہیں، مہنگائی اور بیروزگاری کے باعث غریب عوام خودکشیوں پر مجبور ہیں، رہی سہی کسر لوڈشیڈنگ نے پوری کر دی ہے، حکمران اپنا قبلہ درست کر لیں تو تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں، پاکستان میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ وسائل سے مالا مال ملک کو محب وطن، بے داغ اور پڑھی لکھی قیادت میسر آ جائے، عوام آئندہ انتخابات میں ووٹ سوچ سمجھ کر اور کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے استعمال کریں۔
خبر کا کوڈ : 176473
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش