0
Thursday 31 Dec 2009 11:18

سانحہ کراچی،تحریک طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی،جلاﺅ گھیراﺅ پر 50 افراد گرفتار،شہداء کی تعداد 48 ہو گئی

سانحہ کراچی،تحریک طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی،جلاﺅ گھیراﺅ پر 50 افراد گرفتار،شہداء کی تعداد 48 ہو گئی
کراچی:کراچی میں یوم عاشور کے مرکزی جلوس میں خودکش حملے میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 48 ہو گئی۔ دھماکے اور آتشزدگی کے بعد شہر میں معمولات زندگی بحال ہو گئے۔ کئی مارکیٹیں کھل گئیں،بولٹن مارکیٹ میں لگائی گئی آگ پر گزشتہ روز قابو پا لیا گیا۔ پولیس نے جلاﺅ گھیراﺅ کے الزام میں متعدد مقدمات درج کر لئے،جبکہ خفیہ کیمروں کی مدد سے نشاندہی کے بعد ہنگامہ آرائی توڑ پھوڑ اور جلاﺅ گھیراﺅ میں ملوث 50 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔واقعے کی تحقیقات کے لئے سی آئی ڈی،خصوصی تحقیقاتی یونٹ اور ایف آئی اے کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ اہل سنت علماء نے دھماکے اور بازاروں کو آگ لگانے کے واقعات کی تحقیقات کے لئے دو الگ عدالتی کمشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے،ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔کراچی سٹی گورنمنٹ نے متاثرین کی مدد کے لئے فنڈ قائم کر دیا۔ 
ادھر کالعدم تحریک طالبان نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے اور دھمکی دی ہے کہ آئندہ دس روز میں اس طرز کے مزید حملے کئے جائیں گے۔تفصیلات کے مطابق تحریک طالبان کے کمانڈر عصمت اللہ شاہین نے بی بی سی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں عاشورہ کے جلوس پر خودکش حملہ ان کے گروپ کے ایک ساتھی نے کیا،خودکش حملہ آور کا فرضی نام حسنین معاویہ بتایا تاہم اس نے اصلی نام اور عمر بتانے سے انکار کر دیا۔ان کے بقول خودکش حملہ آور حملے سے ایک روز قبل ہی کراچی پہنچا تھا،عصمت اللہ شاہین سے پوچھا گیا کہ طالبان ترجمان اعظم طارق اور قاری حسین کی موجودگی کے باوجود وہ کیوں اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کر رہا ہے تو اس کا کہنا تھا کہ چونکہ طالبان قیادت نے حملے کی ذمہ داری ان کے گروپ کو سونپی تھی اسی لئے وہ ذمہ داری قبول کر رہا ہے۔اے ایف پی سے گفتگو میں عصمت اللہ شاہین نے کہا کہ ناموس صحابہ کی خاطر جلوس کو نشانہ بنایا گیا۔
ادھر آگ بجھانے کی کارروائی بدھ کو بھی جاری رہی جبکہ اس دوران مزید دو عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ دکاندار بدھ کو بھی سڑکوں پر کھڑے ہو کر اپنی تباہ شدہ دکانوں،مارکیٹوں اور بلڈنگوں کو دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔تاحال خودکش حملہ آور کی کوئی شناخت نہیں ہو سکی۔ادھر کراچی میں گزشتہ روز سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ سمیت پرائیویٹ گاڑیاں اور موٹر سائیکلوں کا رش بھی دیکھنے میں آیا۔ سرکاری اور نجی دفاتر میں حاضری معمول کے مطابق رہی۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ نے کہا ہے کہ 18 کلو وزنی بارودی جیکٹ استعمال کی گئی۔
ادھر متحدہ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ سانحہ کے پیچھے نادیدہ قوتوں کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومت کو دکانداروں کے نقصانات کا 50فیصد ازالہ کرنے کو کہا ہے اور باقی 50فیصد نقصانات کے ازالے کےلئے متاثرہ تاجروں اور دکانداروں کو طویل المیعاد قرضے دیئے جائیں۔بابر غوری نے بتایا کہ پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف نے بھی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس سلسلے میں جلد کراچی کا دورہ کریں گے۔ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ بولٹن مارکیٹ کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر ان کے ٹیکس معاف کئے جائیں۔طالبان کی دہشتگردی کی بالواسطہ یا بلاواسطہ حمایت کرنے والوں کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے۔
ادھر وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا قائم علی شاہ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ اس ضمن میں 3 دن کے اندر رپورٹ پیش کی جائے۔اہل سنت جماعتوں کے رہنماوں مفتی منیب الرحمان،شاہ تراب الحق قادری اور حاجی حنیف طیب نے مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے تحقیقاتی کمشن میں تاجروں اور پولیس حکام کو بھی شامل کیا جائے اور یہ کمشن دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے۔ 
دریں اثنا پشتون قومی تحریک کے سربراہ رفیق پشتون ایڈووکیٹ نے ناظم سٹی مصطفی کمال کو واقعہ کے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آگ لگانے اور لوٹ مار کرنے والوں کی فوٹیج منظر عام پر لائے۔ 
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ چاروں وزرائے اعلی سمیت وزراء کا اجلاس کراچی میں طلب کیا جائے اور تاجروں کے نقصانات کے فوری ازالے کا اعلان کیا جائے۔ شرپسندانہ کارروائی میں کراچی کا ایک گروہ ملوث ہے جس کی اعلی سطحی تحقیقات کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کی حفاظت میں ناکامی پر حکومتی عہدیدار مستعفی ہو جائیں۔ادھر حکومت نے کراچی میں متاثرہ تاجروں کو فوری طور پر کیبنز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثنا سنی تحریک نے بھی جمعہ کو پہیہ جام ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ادھر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم جنوری کو پہیہ جام رکھیں گے۔ادھر میرٹ روڈ،ایم اے جناح روڈ چھاڑی لین میں جلنے والی دکانوں کے مالکان تاجروں نے ایوان تجارت کراچی کا گیٹ توڑ دیا اور ایوان تجارت و صنعت کے عہدیداروں کے خلاف نعرہ بازی کی۔

خبر کا کوڈ : 17700
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش