0
Sunday 8 Jul 2012 00:25

مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ کا 16 برسوں سے قید پاکستانی شہری کی رہائی کا حکم

مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ کا 16 برسوں سے قید پاکستانی شہری کی رہائی کا حکم
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کی ہائیکورٹ نے بھارتی جیل میں گزشتہ 16 برسوں سے مقید 60 سالہ پاکستانی شہری پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دے کر اسکی فوری وطن واپسی کیلئے تین ہفتوں کے اندر انتظامات کرنے کا حکم دیا ہے، جسٹس منصور احمد میر کی عدالت میں غلام نبی ولد فضل دین ساکن پٹوائی سیالکوٹ پاکستان کے کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر مذکورہ قیدی کی طرف سے کیس کی پیروی کرنے والے ایڈووکیٹ میر شفقت حسین نے عدالت کو بتایا کہ ان کا موکل گذشتہ 16 برسوں سے قید میں ہے جبکہ اس کی شخصیت اور اسکے اہل خانہ بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
 
ایڈووکیٹ شفقت نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ غلام نبی کو پولیس نے 1995ء میں حراست میں لیا تھا اور اس کے خلاف ایف آئی آر فارنر ایکٹ، 3/6 پی ایس ایکٹ، 3/4 ایکسپلیوسیو ایکٹ درج کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ اس کیس کے حوالے سے جاری رہنے والی ٹرائیل کے بعد عدالت نے اسے 12 برس قید کی سزاء سنائی جو ان کے موکل نے پوری کی، ایڈووکیٹ شفقت کے مطابق غلام نبی نامی ان کے موکل کو اپنے وطن واپس لوٹائے جانے کیلئے 2010ء سے آج تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا جبکہ حکومت ہند نے اسے وطن واپس بھیجنے تک قانونی حراست میں رکھنے کیلئے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو برسوں کیلئے دوبارہ جیل میں ڈال دیا۔

عدالت کے سامنے پی ایس اے کی مختلف دفعات کو چیلنج کرتے ہوئے ایڈووکیٹ میر شفقت نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ان کے موکل کو وطن واپس بھیجنے کے بجائے ان پر دو برس تک پی ایس اے نافذ کرنا قانوناً جائز نہیں ہے، انہوں نے قانونی دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت عالیہ سے درخواست کی کہ ان کے موکل کی وطن واپسی کیلئے مقبوضہ کشمیر کی حکومت کو ہدایات دی جائیں، جس پر عدالت عالیہ نے دونوں طرف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد حکومت کو حکم دیا کہ پاکستانی قیدی غلام نبی کی وطن واپسی کیلئے تین ہفتوں کے اندر اقدامات کرے اور اس حوالے سے عدالت عالیہ کو چار ہفتوں میں مطلع کیا کرے۔
خبر کا کوڈ : 177277
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش