0
Friday 13 Jul 2012 14:42

امریکی عوام بھی وال سٹریٹ کے غلام بن چکے ہیں اور اس سے نجات چاہے ہیں، سپینش سکالر

امریکی عوام بھی وال سٹریٹ کے غلام بن چکے ہیں اور اس سے نجات چاہے ہیں، سپینش سکالر
اسلام ٹائمز۔ سپین کے معروف سکالر شیخ عمر ابراہیم وڈیلو نے کہا ہے کہ سودی نظام سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اسلامی دینار و درہم متعارف کرانا ہو گا۔ یہ بات انہوں نے پنجاب یونیورسٹی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’’سود کے معیشت پر اثرات اور اس نظام پر چلنے والے مسلم ممالک کی معاشی صورتحال‘‘ پر خصوصی انڈر گریجوایٹ سٹڈی سنٹر میں خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کہی۔ تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ عمر ابراہیم وڈیلو نے کہا کہ ایک خاص گروہ نے دنیا کے نظام معیشت اور ریاستوں کو اپنے قابو میں رکھنے کے لئے سود کا نظام متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی عوام بھی وال سٹریٹ کے غلام بن چکے ہیں اور وہ ان سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پوتے تک مقروض ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکنگ کے نظام کو تبدیل کر کے اس کو سود سے پاک بنانے کی ضرورت ہے جس کے لئے منصوبہ بندی بھی موجود ہے اور ویسے بھی بینکنگ کا موجودہ نظام کوئی بہت مضبوط نظام نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان سامراج قوتوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئیے کہ احمقانہ دور ختم ہو چکا ہے اور اب ہم ان سازشوں کو سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام امریکی عوام اور دنیا کو ان سود خوروں سے نجات دلا سکتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کا واحد ذریعہ علم ہے اور ہم علم کے میدان میں انہیں شکست دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سونے اور چاندی پر اپنا نظام معیشت قائم کریں گے تو ہمیں ڈالر خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کی واضح مثال چین اور دیگر ممالک کی ہے جنہوں نے سونا خریدنا شروع کیا تو ڈالر خود بخودزوال پذیر ہونا شروع ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ کاغذ کے ٹکروں پر مشتمل نوٹ سودی نظام کا حصہ ہیں۔ انہوں نے حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب سے درخواست کی کہ قرآن پاک کی کرنسی درہم اور دینار ہے جسے وفاقی اور صوبائی سطح پر نافذ کرنا چاہئیے۔ انہوں نے پنجاب کے عوام سے اپیل کی کہ سود کے نظام کے خاتمے اور دینار اور درہم کے فروغ کیلئے ایسے منصوبوں کو سپورٹ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ کر سکتے ہیں صرف ایک مرتبہ عمل کر کے دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اللہ کی اطاعت کریں گے تو فتح ہمارا مقدر ہو گی اور اگر ہم کفار کے احکامات مانیں گے تو تباہی ہمارا مقدر بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اللہ تعالی نے سب سے قیمتی معدنیات سے نوازا ہے، جس کی وجہ سے عالمی سیاسی قوتیں حالیہ اور مستقبل کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سود سے چھٹکارا پانے کے لئے اسلامک ٹریڈنگ بلاک بنانا ہو گا جس کی بنیاد ہمارے تجارتی ماڈل اور اسلامی دینار و درہم پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک ٹریڈنگ نظام میں مسلم اور غیر مسلم دونوں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسلامک ٹریڈنگ کے منصوبہ پر عمل ہو جائے تو یہ سامراجیت کا متبادل بن جائے گا۔

اپنے افتتاحی خطاب میں وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ کہ انسانیت کو درپیش مشکلات کی وجوہات موجودہ معیشت کا موجودہ نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سود کا نظام باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے متعارف کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ان مالدار بینکاروں نے امریکی عوام کو سود میں بری طرح جکڑ دیا ہے اور امریکہ میں نوے لاکھ گھروں میں مقیم خاندانوں کو سود ادا نہ کرنے پر زبردستی خالی کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مالدار ٹولہ ہر حال میں دنیا کے ذخائر پر قابض رہنا چاہتا ہے اور اپنے ارادوں میں کسی حد تک کامیاب بھی رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا پر قبضہ کرنے کے لئے اس ٹولے نے عالم انساں کو حالت جنگ میں لا کھڑا کیا ہے، مسلمانوں کو چاہئیے کہ قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں جس کا آٹھواں حصہ ہمیں کائنات پر فکر و تدبر اور غور و فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سود اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے مگر ہمارے تمام بینکوں کا نظام سود پر مبنی ہے جس پر حیرانگی ہے۔ انہوں نے شیخ عمر ابراہیم وڈیلو کو سود کے موضوع پر فکر انگیز تحقیق کرنے پر مبارکباد دی۔

تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر شوکت علی، پروفیسر ڈاکٹر سید منصور سرور، جاوید سمیع،  ڈاکٹر اجمل نیازی، ڈاکٹر مجاہد منصوری، پرویز بشیر، رفیق ڈوگر، یاسر پیر زادہ، عابد تہامی، صوفیہ بیدار، خواجہ جمشید، ضمیر آفاقی، ادیب جادوانی، نجم ولی خان، ڈاکٹر عزیر البازی، حمیرا اویس شاہد، چوہدری اکرم سمیت سینئیر اساتذہ، صحافیوں، کالم نگاروں اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 178784
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش