0
Tuesday 17 Jul 2012 23:27

کشمیر سے متعلق امریکی صدر کا بیان کئی سنگین اور تلخ سوالات کو جنم دیتا ہے، سید علی گیلانی

کشمیر سے متعلق امریکی صدر کا بیان کئی سنگین اور تلخ سوالات کو جنم دیتا ہے، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان مسئلہ کشمیر کو دو طرفہ طور حل کر ہی نہیں سکتے، امریکہ اگر مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کے لوگوں کے حقِ خودارادیت کی واگزاری کے لئے رول نبھا سکتا ہے اور انہیں آزادی دلانے میں معاون اور مددگار بن سکتا ہے تو کشمیر کے سلسلے میں ایسا کرنے میں کون سی قباحت درپیش ہے، حادثاتی طور پیدا ہونے والے مسائل کا اگر خارجی حل ممکن ہوسکتا ہے تو اُس مسئلے کا کیوں نہیں جو دنیا کا سب سے دیرینہ مسئلہ ہے اور جس کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیرمین نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان کئی سنگین اور تلخ سوالات کو جنم دیتا ہے، انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کشمیریوں کی اکثریت کا مسلمان ہونا اُن کے لئے جرم بن گیا ہے کہ عالمی برادری اُن تحریری ضمانتوں کو یکسر فراموش کرے اور پسِ پشت ڈال دے جو اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم سے اُن کو دی گئی ہیں۔
 
سید علی گیلانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین کا کوئی دوطرفہ مسئلہ نہیں ہے، بلکہ اس مسئلے کی بین الاقوامی حیثیت ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو یہ حقیقت نظرانداز نہیں کرنی چاہیے کہ بھارت اور پاکستان اس تنازعے کو دوطرفہ طور حل کر ہی نہیں سکتے ہیں، کیونکہ ایک تو یہ ان کے درمیان کا کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے اور دوم اس سلسلے میں بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اگر مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کے لوگوں کے حقِ خودارادیت کی واگزاری کے لئے کردار نبھا سکتا ہے تو کشمیر کے سلسلے میں ایسا کرنے میں کون سی قباحت درپیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق امریکی صدر کا بیان کئی سنگین اور تلخ سوالات کو جنم دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 179674
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش