0
Friday 20 Jul 2012 02:13

امریکی بحری بیڑے پہنچ چکے ہیں، افغانستان پاکستان پر حملہ کردے گا، الطاف حسین

امریکی بحری بیڑے پہنچ چکے ہیں، افغانستان پاکستان پر حملہ کردے گا، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و بقاء پر خطرات منڈلا رہے ہیں، پاکستان کا وجود، اس کی سالمیت اور خود مختاری داؤ پر لگی ہوئی ہے لیکن بدقسمتی سے اس نازک وقت میں بھی ہمارے سیاستدان، پاکستان کی بقاء کی فکر کرنے کے بجائے اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان، منتخب نمائندے اور انٹرنیشنل سیکریٹریٹ کے ارکان بھی موجود تھے۔ اپنے لیکچر میں الطاف حسین نے پاکستان کی جیو پولیٹیکل صورتحال سے پاکستان کی سلامتی و بقاء پر پڑنے والے اثرات، سرحدوں پر منڈلاتے خطرات، ہمسایہ ممالک سے پاکستان کے تعلقات اور ملک و قوم کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز پر اپنے تفصیلی خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔

الطاف حسین نے کہا کہ امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ کے زمانے میں پاکستان کی ساؤتھ ایشیا ریجن میں بڑی اہمیت تھی کیونکہ ساؤتھ ایشیا ریجن میں چائنا اور بھارت ایک بڑی قوت تصور کیا جاتا تھا جن کا جھکاؤ سوویت یونین کی جانب تھا، اسی طرح افغانستان کی ہمدردیاں بھی روس کے ساتھ تھیں اور جھکاؤ انڈیا کی جانب تھا جبکہ اس وقت ایران پر شاہ ایران کی حکومت تھی جن کا جھکاؤ امریکہ کی جانب تھا۔ اس وقت پاکستان کے پالیسی ساز اداروں نے امریکہ کا ساتھ دیا اور پاکستان خطے میں امریکہ کا بڑا اتحادی ملک بن کر سامنے آیا۔ روس اور امریکہ کی سرد جنگ میں ہمارے پالیسی ساز ادارے، دور رس نتائج کے حامل فیصلے کرنے کے بجائے امریکہ کی خوشنودی اور ڈالرز کے عوض روس کو شکست دینے کیلئے اس طرح سرگرم ہوگئے جیسا کہ یہ جنگ پاکستان اور روس کے مابین ہو، انہوں نے عسکری تنظیمیں بنائیں، انہیں سپورٹ کیا اور تربیت دی۔ ہمارے سابقہ حکمرانوں، سینئر بیوروکریٹس، فوج اور پالیسی ساز اداروں نے اس وقت جو غلط اور ہولناک فیصلے کیے اس کے اثرات آج تک پاکستان پر پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اس وقت جو عسکری تنظیمیں بنائیں آج وہی تنظیمیں فرنکسٹائن مونسٹر بن کر ہمارے ہی فوجی افسروں، جوانوں اور عوام کو کھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں امریکی کانگریس اور سینیٹ نے ایک عسکری تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیکر اس کے خلاف پاکستان سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، اگر خدانخواستہ اس تنظیم کا کوئی رہنما پاکستان سے باہر کسی قسم کی منفی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا یا غیر ملکی قوتوں کو اسامہ بن لادن کی طرح پاکستان سے برآمد ہوا تو اس کی بنیاد پر امریکہ کی جانب سے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیا جاسکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ پاکستان کے مستقبل کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوگا۔ الطاف حسین نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے سیاستدانوں، دانشوروں، اینکر پرسن اور کالم نگاروں کی جانب سے عوام کو ان حقائق سے آگاہ نہیں کیا جارہا ہے کہ پاکستان کس نازک دور سے گزر رہا ہے۔ جو سیاستداں صدر، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش رکھتے ہیں وہ نہ تو ملک کی بقاء و سلامتی اور بہتری کیلئے سوچ سکتے ہیں اور نہ ہی اتنی جراتمندانہ باتیں کرسکتے ہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ کل کے تمام عالمی رسائل و جرائد میں یہ خبر ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود کے قریب بحیرہ عرب میں متعدد امریکی بحری بیڑے پہنچ چکے ہیں جن پر جدید میزائل اور توپوں سے لیس جنگی جہاز موجود ہیں۔ میں اس سے قبل بھی اپنے خطابات میں اشارہ دے چکا ہوں کہ بلوچستان کے ساحل پر امریکی بحریہ کے بیڑے پہنچ چکے ہیں مگر کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے عالمی رسائل و جرائد میں آنے والے دفاعی تجزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں خطے میں جنگ کا آغاز افغانستان سے ہوگا اور افغانستان، پاکستان پر حملہ کرے گا جہاں نیٹو افواج پہلے ہی موجود ہیں۔ اس نازک صورتحال سے نمٹنے اور پاکستان کو بچانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک و قوم کو اندرونی طور پر مضبوط و مستحکم کیا جائے، حکومت، عدلیہ، عسکری اداروں اور اپوزیشن کے مابین محاذ آرائی کا خاتمہ کیا جائے، پاکستان کی سلامتی و بقاء کو یقینی بنانے کیلئے گول میز کانفرنس طلب کی جائے اور اس کانفرنس میں عسکری قیادت، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور دانشوروں کو مدعو کیا جائے اور موجودہ حالات کے تناظر میں اس کانفرنس میں ٹھوس فیصلے کیے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 180531
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش