0
Tuesday 24 Jul 2012 19:58

ایم کیو ایم، جماعت اسلامی قومی سلامتی، عبوری حکومت کے لئے رابطوں پر متفق

ایم کیو ایم، جماعت اسلامی قومی سلامتی، عبوری حکومت کے لئے رابطوں پر متفق
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے پانچ رکنی وفد نے جماعت اسلامی کی قیادت سے ملاقات میں قومی سلامتی کے معاملات، سیاسی استحکام، انتخابات اور عبوری حکومت پر اتفاق رائے کے لئے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرا ت کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق کر لیا۔ ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت ڈاکٹر فاروق ستار نے کی ۔ واسع جلیل، کنول نوید، افتخار اکبر رندھاوا، رضا ہارون اور دیگر رہنما شامل تھے۔ منصورہ میں ہونے والی ملاقات میں جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن، نائب امیر ڈاکٹر محمد کمال، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، وقاص جعفری، نذیر احمد جنجوعہ اور سابق رکن قومی اسمبلی حافظ سلمان بٹ شامل تھے ۔ ملاقات میں ملکی سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
 
اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سمندر پار پاکستانیوں کے وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ اداروں میں تصادم نہیں چاہتی، صدر آصف علی زرداری کے مقدمات کھلوانے کے لئے سوئس حکام کو خط لکھنے سمیت ملک کو درپیش دیگر چیلنجز کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی گول میز کانفرنس ہونی چاہیے۔ جس میں ہر جماعت کے نزدیک ترجیحی ایشوز پر مکالمہ اور تبددلہ خیال کے ذریعے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ کسی جماعت کی طرف سے خود کو محب وطن اور دوسروں کو ملک دشمن قرار دینے کا وقت گزر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بدامنی پر قابو پانے میں ناکامی اور بے بسی کا اعتراف کرنے والی پہلی سندھ حکومت نہیں، ماضی کی حکومیتں بھی اپنی بے بسی کا اظہار کرتی رہی ہیں۔ فاروق ستار نے کہا کہ انتخابی عمل کے بغیر سیاسی جماعتیں زندہ نہیں رہ سکتیں، عبوری حکومت، غیر جانبدارانہ انتخابات اور قومی سلامتی پر اتفاق رائے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کو در پیش چیلنجز کے لئے ضروری ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موجود تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر کم از کم ایجنڈے پر اتفاق رائے ضروری ہے۔ 

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی نے ایم کیو ایم کے وفد کی آمد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ قبل از وقت انتخابات کا وقت گذر چکا ہے، اور اب خدشات یہ ہیں کہ شاید حکومت بروقت انتخابات سے بھی راہ فرار اختیار کرے، اس لئے ضروری ہوگا کہ مقررہ وقت پر انتخابات منعقد کروانے کے لئے گرینڈ الائنس تشکیل دیا جائے۔ اور اس کی تجویز وہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کو بھی دے چکے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ امریکی مداخلت کے خلاف جماعت اسلامی نے گو امریکہ گو تحریک کے ذریعے رائے عامہ پیدا کی ہے۔ عوام میں ذہنی ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی اور احساس محرومی کی وجہ سے حالات بگڑے ہیں۔
 
میڈیا سے گفتگو میں دونوں جماعتوں کے درمیان کراچی میں بدامنی اور سوئس حکام کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف خط لکھنے پر اختلافی موقف بھی سامنے آیا۔ سید منور حسن کا کہنا تھا کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے لیے گول میز کانفرنس کی نہیں، سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس خط لکھنے کے علاوہ اور کوئی آپشن موجود ہی نہیں۔ کراچی میں بدامنی کے حوالے سے اپنے سابقہ موقف کا اعادہ ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پہلی بار یہ کلچر دیکھنے کو ملا ہے کہ ایک پارٹی حکومت میں ہو، وہ اقتدار میں رہنے پر مصر بھی ہو اور کراچی کا امن وامان بگڑنے پر اپنی بے بسی کا اظہار بھی کرے۔ جس پر فاروق ستار نے واضح کیا کہ حکومت اپنی بے بسی کا اظہار پہلی بار نہیں کر رہی بلکہ ماضی میں جتنی حکومتیں فارغ ہوئی ہیں۔ انہوں نے یہی شکوہ کیا کہ ان کے پاس اقتدار تو تھا مگر اختیار نہیں تھا۔ 

جماعت اسلامی کے شعبہپ نشرو اشاعت کے پریس ریلیز کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بلوچستان میں بگڑتے ہوئے حالات پر ہر محب وطن شخص تشویش میں مبتلاہے۔ اتفاق رائے کی عبوری حکومت کے قیام، شفاف ووٹر لسٹوں اور آزاد الیکشن کمیشن کے ساتھ بر وقت انتخابات کے لیے حکومت پر دباﺅ بڑھانے کے لیے گرینڈ الائنس وقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وفد نے کھلے سمندر میں امریکی بحری بیڑوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطے رہنے چاہئیں، اس سے بہت سی غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدر آمد کرنا حکومت اور عوام سب کا فرض ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ موجودہ دور میں قومی ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے اور سیاسی کارکنوں کو آپس میں ملتے جلتے رہنا چاہیے ۔ وہ ایم کیو ایم کے وفد کو منصورہ میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ 

فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کا وفد ان دنوں سیاسی جماعتوں سے رابطہ مہم پر نکلا ہے ایک روز قبل کراچی میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی، رات کو مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور کل اے این پی کے رہنماﺅں سے ملاقات ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران کراچی میں امن و امان کی صورتحال، ساحلی علاقوں میں امریکی بحری بیڑوں کی آمد و رفت میں اضافہ، بجلی کی لوڈشیڈنگ، ملک کی معاشی صورتحال، آئندہ انتخابات اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں ملکی مسائل حل کرنا کسی ایک سیاسی جماعت کے بس کی بات نہیں ہے اور آئندہ انتخابات میں بھی توقع ہے کہ اس سے بھی منقسم مینڈیٹ سامنے آئے اس لیے قومی مسائل کے حل کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر پیش بندی کرنا ہو گی تا کہ قومی سلامتی کے امور پر کم سے کم ایجنڈے پر سب میں اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 181766
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش