0
Wednesday 25 Jul 2012 14:38

افغان حکام کا اپنے ملک میں ملا فضل اللہ اور دیگر طالبان کمانڈروں کی موجودگی کا اعتراف

افغان حکام کا اپنے ملک میں ملا فضل اللہ اور دیگر طالبان کمانڈروں کی موجودگی کا اعتراف
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے والے افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے ملک میں موجود دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہوں کیخلاف کارروائی کرنے کا پاکستانی مطالبہ مسترد کر دیا۔ ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے گزشتہ ہفتے اپنے دورہ افغانستان کے دوران افغان صدر کرزئی سے ملاقات میں مشرقی افغانستان کے صوبوں کنہڑ اور نورستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کیخلاف کارروائی کا پرزور مطالبہ کیا اور افغان صدر کو یہ بھی باور کروایا کہ یہاں سے یہ دہشت گرد پاکستانی علاقوں میں دراندازی کرنے کے علاوہ پاکستانی سکیورٹی فورسز اور گاؤں پر حملے کرتے ہیں اور گزشتہ سالوں میں ان حملوں کے دوران 105 فوجی اور عام شہری ان حملوں میں جاں بحق ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مطالبے پر افغان صدر کرزئی نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کسی حد تک اسے ماننے سے بھی انکار کر دیا۔ وزیراعظم کے وفد میں شامل ایک رکن کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے یہ معاملہ افغان صدر سے بڑے پرزور انداز میں اٹھایا لیکن افغان صدر نے یہ تاثر دیا کہ وہ اپنے ملک میں موجود دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہوں کے خلاف غیر مشروط طور پر کسی بھی قسم کا اقدام اٹھانے کے حامی نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہی وجہ تھی کہ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں افغان حکام نے اس مسئلے کو شامل کرنے کی اجازت نہیں دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب دونوں ممالک کے انتظامی حکام کا اجلاس ہوا تو اس میں افغان حکام نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ملا فضل اللہ اور دیگر پاکستانی طالبان کمانڈرز مشرقی افغانستان کے صوبوں میں موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے بعد جنگجو افغانستان فرار ہو گئے جہاں انہوں نے مشرقی افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی پہلی ترجیح ان جنگجوؤں کی افغانستان میں موجود خفیہ پناہ گاہوں کا خاتمہ ہے کیونکہ یہی وجہ واحد راستہ ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کیخلاف دوطرفہ تعاون کو فروغ دیتے ہیں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے اس دورے میں ایساف فوجی کمانڈر سے بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا تاہم پاکستانی حکام ان دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کیلئے انہیں قائل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
خبر کا کوڈ : 181994
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش