0
Wednesday 25 Jul 2012 16:03

جماعت اسلامی نے برمی مسلمانوں کی امداد کیلئے فنڈ قائم کر دیا

جماعت اسلامی نے برمی مسلمانوں کی امداد کیلئے فنڈ قائم کر دیا
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی ہے اور عالمی برادری خصوصاً مسلمان ممالک کے سربراہوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سفارتی سطح پر برما سے شدید احتجاج کریں اور مسلمانوں کے تحفظ اور انہیں بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے کے لیے وہاں کی حکومت پر دباؤ ڈالیں، اس وقت برما اور بنگلہ دیش کی سرحد پر لاکھوں برمی مسلمان کسمپرسی کی حالت میں بے یارومدد گار پڑے ہیں انہیں مالی تعاون کی شدید ضرورت ہے، جماعت اسلامی نے ان کے لیے فنڈ قائم کر دیا ہے، اہل خیر اس کارخیر میں آگے بڑھیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے اس فنڈ میں نقد رقوم جمع کرائیں۔

انہوں نے یہ بات برما سے آئے ہوئے مسلمانوں کے تین رکنی وفد سے ملاقات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہی ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا سن کر روح کانپ اٹھتی ہے، پوری دنیا میں مسلمانوں پر روح فرسا مظالم ڈھائے جا رہے ہیں لیکن برما میں ہونے والے مظالم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، حکومت اور فوج کی سرپرستی میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے، عالمی میڈیا، یو این او سمیت انسانی حقوق کی ٹھیکیدار بین الاقوامی تنظیمیں جو جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی شور مچاتی ہیں اور مسلمان حکمرانوں نے ان مظالم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری اور مسلمان حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ برما میں مسلمانوں کے قتل عام اور مظالم کو رکوانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ اختیار کریں۔

انہوں نے یواین او، انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ برما کے مسلمانوں پر ظلم بند کرانے کے لیے کردار ادا کریں۔ سید منور حسن نے کہا کہ اس وقت برما اور بنگلہ دیش کی سرحد پر لاکھوں برمی مسلمان کسمپرسی کی حالت میں بے یارومدد گار پڑے ہیں، انہیں مالی تعاون کی شدید ضرورت ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ان کے لیے فنڈ قائم کر دیا ہے۔ انہوں نے اہل خیر سے اپیل کی کہ وہ اس کار خیر میں آگے بڑھیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے اس فنڈ میں نقد رقوم جمع کرائیں۔ وفد کے سربراہ نور حسین اراکانی نے ملاقات کے دوران سید منور حسن کو برمی مسلمانو ں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ مسلمانوں کو مرتد ہونے اور بدھ مت اختیار کرنے کے لیے فارم پر کرنے کا کہا جاتا ہے، انکار کرنے پر انہیں بدترین مظالم کا نشانہ بنایا جاتا ہے، مسلمانوں کو سور کا گوشت کھانے اور شراب پینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

نور حسین اراکانی نے مزید کہا کہ پورے خاندان کو دن بھر بغیر کپڑوں کے رکھا جاتا ہے اور رات کو انہیں کپڑے دے دیے جاتے ہیں، اجتماعی زیادتی کے واقعات بہت زیادہ ہو رہے ہیں، منڈو شقداپاڑہ کے ایک ہائی سکول میں نوجوان خواتین کو جمع کر کے ان سے فوج اور بدھ مت کے غنڈوں نے اجتماعی زیادتی کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں مسلمانوں کو زندہ جلانے کے کئی واقعات بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بنگلہ دیش حکومت نے سرحد بند کر رکھی ہے جس کی وجہ سے مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، برما اور بنگلہ دیش کی سرحد پر لاکھوں مسلمان مرد و خواتین کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، برما میں مسلمانوں کو موبائل فون تک استعمال کرنے پر پابندی ہے، اراکان کو مسلمانوں سے خالی کرانے کا منصوبہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 182048
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش