0
Sunday 10 Jan 2010 12:38

اتحادی افواج ہم سے ہتھیار خریدیں،پاکستان کی پیشکش،افغان سرزمین ہمسائیوں کیخلاف استعمال نہ ہونے دی جائے،وزیراعظم گیلانی

اتحادی افواج ہم سے ہتھیار خریدیں،پاکستان کی پیشکش،افغان سرزمین ہمسائیوں کیخلاف استعمال نہ ہونے دی جائے،وزیراعظم گیلانی
 اسلام آباد:وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ افغانستان کے متعلق لندن کانفرنس میں افغانستان کے اوپر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے،افغانستان کے بارے میں کسی بھی آئندہ اقدامات میں ملک کی علاقائی یکجہتی،قومی مفاہمت،امن و استحکام کو یقینی بنایا جائے،افغانستان کی فطری غیر جانبداری کو برقرار رکھا جائے اور افغانستان سرزمین کسی بھی پڑوسی ملک کے خلاف عدم استعمال کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔وزیراعظم نے اس امر پر اطمینان ظاہر کیا کہ پاکستان اور برطانیہ نے تعلیم،دفاع،سلامتی،سیاست،سائنس و ٹیکنالوجی،سفارت کاری سمیت مختلف شعبہ میں تعاون کو ادارہ جاتی سٹریٹجک ڈائیلاگ کی شکل دے دی ہے۔انہوں نے برطانیہ کی طرف سے معاشی امداد کو بر وقت قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ پاک یو کے ٹاسک فورس برائے تعلیم پاکستان میں اس شعبہ کی ترقی کے لئے کام کر رہی ہے۔وزیراعظم نے توقع ظاہر کی ٹاسک فورس کا اجلاس آئندہ ہفتے منعقد ہو رہا ہے وزیراعظم نے کہا کہ پاک ای یو سمٹ اپریل میں منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے آزادانہ تجارت کے سمجھوتے کے لئے مدد دے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی ڈاکٹروں کی بھرتی پر پابندی کو ختم کیا جائے اور پاکستان کے ساتھ جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک کے مساوی برتاو کیا جائے۔پاکستانی تاجروں اور طالب علموں کے ساتھ ویزا دیتے ہوئے امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے وزیراعظم کو افغانستان کے متعلق لندن کانفرنس کے ایجنڈا کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ہے۔برطانیہ پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔پاکستان یورپی یونین کے ساتھ طویل المیعاد روابط کے لئے مشاورتی پیپر تیار کرے۔اس پیپر پر پاک ای یو سمٹ میں غور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی ڈاکٹروں کی بھرتی کے ایشو پر خود ذاتی طور پر توجہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے ویزا کے اجرا کی میعاد پہلے ہی کم کر کے 15 دن کر دی گئی ہے۔ریڈیو نیوز کے مطابق یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آئندہ لندن کانفرنس کو صرف افغانستان تک محدود رکھا جائے،پاکستان اور برطانیہ کو دو طرفہ تعاون مزید مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہئے،برطانیہ یورپی یونین سے آزاد تجارت کے معاہدے اور منڈیوں تک رسائی میں مدد دے،افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے افغان ری سیٹلمنٹ فنڈ قائم کیا جائے۔
اسلام آباد:پاکستان نے برطانیہ اور اتحادی افواج کو ملکی ہتھیاروں کی فروخت کی پیشکش کی ہے۔ یہ بات وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گذشتہ روز برطانوی ہم منصب ڈیوڈ ملی بینڈ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بتائی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری معیاری ہتھیار بنا رہی ہے،ہم اتحادی فوجوں کو یہ ہتھیار فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے برطانوی ہم منصب سے بات چیت میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دفاعی تعاون کے فروغ پر بات چیت کی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے برطانوی وزیر خارجہ کے ساتھ پاکستان برطانیہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کو باقاعدہ شکل دینے اور ڈائیلاگ کے سلسلے میں ملاقاتوں کی تفصیل طے کی ہے۔صدر زرداری نے نومبر میں اپنے دورہ برطانیہ میں برطانوی وزیراعظم کو پاکستان برطانیہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کی پیشکش کی تھی جس پر تفصیل سے بات چیت ہوئی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ملاقات میں پاکستان برطانیہ فاونڈیشن قائم کرنے اور 28 جنوری کو لندن میں ہونے والی افغانستان کانفرنس کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا ہے۔پاکستان اس کانفرنس کے سلسلے میں مثبت اور تعاون پر مبنی اقدامات کرے گا۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے۔اس کے علاوہ میں نے برطانوی وزیر خارجہ سے ویزا کے حصول کی مشکلات خاص طور پر طلبہ کو ویزوں کے حصول پر دشواری کے معاملے پر بات چیت کی۔ملی بینڈ نے کہا ہے کہ برطانیہ پاکستان میں سویلین منتخب حکومت کا حامی ہے۔افغانستان میں استحکام امن اور خوشحالی کا انحصار پاکستان میں امن استحکام اور خوشحالی پر ہے۔ وہ وزارت خارجہ میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے مختلف سوالوں کے جواب میں بتایا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں یہاں آکر احساس ہوا ہے کہ اب پاکستان کے عوام اور فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہیں۔برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام اور فوج قربانیاں دے رہے ہیں۔اس سوال پر کہ فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان اور بین الاقوامی برادری نے پاکستان کو مالی امداد فراہم کرنے کے جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں الفاظ کو عمل کی شکل دی جانی چاہئے اور پاکستان کو فرینڈ آف ڈیموکریٹک پاکستان کی طرف سے امداد ملنی چاہیے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ برطانیہ نے پاکستان میں سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے متاثرین کے لئے جس امداد کا اعلان کیا تھا وہ فراہم نہیں کی گئی۔ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ وہ امداد پاکستان کو فراہم کی جا چکی ہے۔پاکستان کی انتظامیہ نے جس طرح 20 لاکھ سے زیادہ متاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات کئے وہ قابل تعریف ہیں۔برطانوی وزیر خارجہ نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلیم کے شعبہ میں تعاون کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ برطانیہ پاکستان کو تعلیم کے لئے 6.65 ملین پاونڈ کی امداد دے رہا ہے کیونکہ تعلیم پاکستان کا مستقبل ہے۔برطانیہ میں مقیم پاکستانی طلبہ کے ساتھ ہونے والے سلوک اور انہیں برطانیہ سے ڈی پورٹ کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈیوڈ بینڈ نے کہا کہ اس وقت 10 ہزار پاکستانی طلبہ برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو ہمارے لئے خوشی کی بات ہے۔جن طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا ان کا کیس عدالت میں ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔بھارت کی طرف سے پاکستان کو دھمکیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد میں نے کہا تھا کہ جو افراد ممبئی دھماکوں میں ملوث ہیں ان کو سزا ملنی چاہئے۔یہ ایک اہم معاملہ ہے۔اس سے دونوں ممالک کے تعلقات کو ایک دھچکا لگا ہے۔برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان زیادہ سیاسی اور تجارتی تعاون ہو،اس معاملے پر برطانیہ اپنا کردار ادا کرے گا۔ 
دریں اثناء ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا ہے کہ افغانستان کے مسئلہ کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی ہے ہماری پوزیشن اس سلسلے میں واضح ہے،گذشتہ رات یہاں برطانوی ہائی کمشن میں سینئر صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا عمل کرزئی حکومت نے شروع کرنا ہے صدر کرزئی خود اعتراف کر چکے ہیں کہ طالبان کے ساتھ سعودی عرب کی وساطت سے ان کے مذاکرات ہوئے ہیں،برطانوی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا ملک یا امریکہ ملا عمر سے مذاکرات کے لئے تیار ہے تو ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ ملا عمر کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا ہے اس سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ایک سوال کے جواب میں ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ القاعدہ کی قیادت افغانستان سے نکل چکی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ قیادت پاکستان میں ہے تو انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ برطانوی وزیراعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں ہیں تو ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ یہ ان کی پوزیشن ہے ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان مسئلہ کے حل کے لئے فوجی اور سیاسی حل دونوں ساتھ ساتھ چلیں گے،ڈیوڈ ملی بینڈ نے اس بات سے اتفاق میں کہا کہ القاعدہ صرف مشرق وسطیٰ اور فلسطین کے مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے وجود میں آئی ہے ڈیوڈ ملی بینڈ کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ حل بھی ہو جائے تو بھی القاعدہ قائم رہے گی،کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت دونوں نے مل کر حل کرنا ہے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت نے طالبان سے کبھی خفیہ مذاکرات نہیں کئے اور آئندہ بھی نہیں کریں گے،انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں ہیں لیکن وہ افغانستان میں نہیں ہیں۔ آن لائن کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے گورنر سرحد اویس غنی اور وزیر اعلی سرحد امیر حیدر ہوتی سے ملاقات کی اور ان سے قبائلی علاقوں اور صوبہ سرحد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ ثناءنیوز کے مطابق پاکستان اور برطانیہ میں مشترکہ فاونڈیشن قائم کرنے پر اتفاق ہو گیا۔
خبر کا کوڈ : 18300
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش