0
Wednesday 13 Jan 2010 13:07

لیاری آپریشن فوری بند کیا جائے،صدر زرداری،رینجرز ہٹانے اور عوامی مسائل حل کرنے کی ہدایات

لیاری آپریشن فوری بند کیا جائے،صدر زرداری،رینجرز ہٹانے اور عوامی مسائل حل کرنے کی ہدایات
کراچی:صدر آصف علی زرداری نے لیاری میں جاری آپریشن فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے،اور علاقے سے رینجرز کو ہٹانے اور لیاری کے عوام کے مسائل حل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں،منگل کو صدر زرداری نے بلاول ہاؤس میں مختلف اجلاسوں کی صدارت کی،صدر نے شہر میں آئندہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی قبل از وقت روک تھام کیلئے دونوں بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی امن کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی۔جو ہر 15 روز میں اپنے سیاسی کارکنان کے ذریعے موصول ہونے والے سفارشات کا تبادلہ کرے گی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے کسی بھی گڑبڑ کو روکنے کیلئے کردار ادا کریگی،صدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے گا،بلدیاتی نظام سمیت تمام فیصلے اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر کرینگے۔صدر نے کہا جمہوریت کی مضبوطی کیلئے مفاہمت کا جو سفر شروع کیا ہے وہ جاری رہے گا،تفصیلات کے مطابق منگل کو بلاول ہاؤس میں صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی اورمتحدہ قومی موومنٹ کی کور کمیٹی کے رہنماؤں کا اجلاس منعقد ہوا،جس میں سید قائم علی شاہ،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان،وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک،صوبائی وزیر تعلیم و خواندگی پیر مظہر الحق،وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز ڈاکٹر فاروق ستار،وفاقی وزیر پورٹ و شپنگ بابر خان غوری،صوبائی وزیر آئی ٹی رضا ہارون،عادل صدیقی،ایاز سومرو،مراد علی شاہ اور وسیم آفتاب شریک ہوئے۔اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ میں پیر مظہر الحق اور رضا ہارون نے کہا کہ صدر کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ دونوں حلیف جماعتیں سندھ میں تمام معاملات افہام و تفہیم اور مفاہمتی سیاسی پالیسی کو برقرا ر رکھتے ہوئے انجام دیں گی اور کراچی میں گزشتہ دنوں ہونے والے واقعات کے بعد آئندہ ایسے واقعات کی فوری روک تھام کیلئے دونوں جماعتوں کے3،3 اراکین پر مشتمل امن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔جس کی صدارت وزیر اعلیٰ سندھ کریں گے۔پیر مظہر الحق نے کہا کہ آج کے اجلاس میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کراچی میں کوئی تیسری قوت دونوں جماعتوں کو لڑوانے کی سازشوں میں مصروف ہے اور یہ سلسلہ آج سے نہیں بلکہ جب سے اتحادی حکومت بنی ہے،شروع ہوا ہے۔اس موقع پر رضا ہارون نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کو کسی علاقے یا زبان کا نام دینا غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ لیاری میں ننانوے فیصد عوام قانون پسند اور پرامن شہری ہیں۔یہ آپریشن لیاری یا بلوچوں کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے جو شہر کے امن کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ پارلیمنٹیرینز اور اراکین سینیٹ نے اپنے اپنے علاقوں میں ہونے والے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ اور وہاں کے عوام کے دباؤ میں آکر 3 روز قبل رابطہ کمیٹی کو اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی درخواست کی تھی،تاہم رابطہ کمیٹی نے اس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔پیر مظہرا لحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے کور کمیٹی کا اجلاس آج مورخہ 13 جنوری بروز بدھ منعقد ہو گا۔اس سلسلے میں دونوں جماعتوں میں بڑی حد تک مفاہمت ہو چکی ہے اور امید ہے کہ اجلاس میں حتمی فیصلہ کر لیا جائیگا۔
مزید براں صدر آصف علی زرداری نے کراچی سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،کراچی اور لیاری کے پارٹی عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے لیاری میں جاری آپریشن کو بند کرنے،رینجرز کو ہٹانے اور لیاری کے عوام کے مسائل فوری طور پر حل کرنے کے حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومت کو ہدایات جاری کر دیں،اس دوران وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ،رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل،صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا،صوبائی وزیر رفیق انجینئر،رکن سندھ اسمبلی سلیم ہنگورو،پی پی پی کراچی ڈویژن کے صدر نجمی عالم،سعید غنی اور دیگر شریک ہوئے۔اجلاس میں لیاری آپریشن،پیپلز پارٹی کے کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ اور عوامی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس سے خطاب میں صدر نے کہا کہ لیاری پیپلز پارٹی کا قلعہ ہے اور یہاں کے عوام پارٹی سے محبت کرنیوالے ہیں۔صدر نے کہا کہ پارٹی کی شہید چیئرپرسن بے نظیر بھٹو اور میں نے یہاں سے الیکشن لڑا ہے اور مستقبل میں بلاول بھٹو زرداری بھی لیاری سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔اجلاس میں ایم این اے عبدالقادر پٹیل اور لیاری سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے صدر کو لیاری میں جاری آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اس آپریشن سے لیاری کے عوام میں احساس محرومی پیدا ہو رہا ہے۔اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ میں ایم این اے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ صدر نے لیاری میں آپریشن بند کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صدر نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ لیاری کے عوام کے مسائل فوری حل کئے جائیں اور وہاں کے عوام کو زیادہ سے زیادہ روزگار فراہم کیا جائے۔صدر نے صوبائی حکومت کو یہ بھی ہدایت جاری کی ہے کہ یہاں جاری ترقیاتی منصوبوں کو فوری مکمل کیا جائے اور مزید ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا جائے۔
دریں اثناء صدر نے پی پی،ایم کیو ایم کے مشترکہ وفد سے ملاقات کی۔وفد میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ،وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک شریک ہوئے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کی جانب سے وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار،بابر خان غوری،عادل صدیقی،رضا ہارون،سید سردار احمد،وسیم آفتاب اور پیپلز پارٹی کی جانب سے سینئر صوبائی وزیر پیر مظہر الحق، ایاز سومرو،آغا سراج درانی اور مراد علی شاہ شامل ہوئے۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ،بلدیاتی نظام سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق صدر نے کہا کہ یوم عاشور کے موقع پر ایک سازش کے تحت دہشتگرد عناصر نے کراچی میں بم دھماکہ کیا اور بعد میں منصوبہ بندی کے تحت مارکیٹوں اور دکانوں کو نذر آتش کیا گیا۔تا کہ ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاسکے۔صدر نے کہا کہ اس واقعے کے بعد شرپسند عناصر کراچی کے حالات کو خراب کر رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں کے علاوہ عوام کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔لیکن حکومت ان تمام سازشوں کو اتحادیوں کے ساتھ مل کر ناکام بنا دے گی اور شرپسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائیگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔صدر نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو کہا کہ وہ مل کر ان واقعات کی روک تھام کیلئے ہر ممکن کوششیں کریں۔صدر نے کہا کہ بلدیاتی نظام سمیت تمام فیصلے مل بیٹھ کر باہمی اتفاق رائے سے حل کئے جائیں۔انہوں نے کورکمیٹی کے اراکین کو ہدایت کی کہ پی پی پی اور ایم کیو ایم کے درمیان تمام معاملات کو فوری حل کیا جائے اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 18493
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش