0
Sunday 5 Aug 2012 16:55

جماعت اسلامی نے فاٹا لوکل گورنمنٹ ریگولیشنز 2012ء کو مسترد کردیا

جماعت اسلامی نے فاٹا لوکل گورنمنٹ ریگولیشنز 2012ء کو مسترد کردیا
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبرپختونخوا نے فاٹا لوکل گورنمنٹ ریگولیشنز 2012ء کو مسترد کرتے ہوئے اسے نچلی سطح پر قبائلی عوام اور اُن کے منتخب مقامی نمائندوں کو بااختیار بنانے کی بجائے پولیٹیکل انتظامیہ کو وسیع تر اختیارات سے نوازنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ المرکز اسلامی پشاور میں فاٹا لوکل گورنمنٹ ریگولیشنز 2012ء کا جائزہ لینے اور اس حوالے سے جماعت اسلامی کی سفارشات مرتب کرنے کے لئے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے نائب امیر مشتاق احمد خان کی صدارت میں قائم کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔
 
اجلاس میں جماعت اسلامی فاٹا کے امیر اور سابق ایم این اے صاحبزادہ ہارون الرشید، جماعت اسلامی فاٹا کے نائب امیر زرنور آفریدی، فاٹا کے جنرل سیکرٹری منصف خان مہمند، جماعت اسلامی خیبر ایجنسی کے امیر شاہ فیصل آفریدی، جماعت اسلامی جنوبی وزیرستان کے امیر ڈاکٹر سمیع اللہ جان محسود، جماعت اسلامی مہمند ایجنسی کے امیر سعید خان، جماعت اسلامی فاٹا کے سیکرٹری اطلاعات شاہ جہان آفریدی کے علاوہ سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان، جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ اور سابق ضلعی نائب ناظم مردان عطاء الرحمان ایڈووکیٹ نے شرکت کی۔

اجلاس میں مجوزہ فاٹا لوکل گورنمنٹ ریگولیشنز 2012ء کا شق وار جائزہ لیا گیا۔ اور فاٹا لوکل گورنمنٹ ریگولیشنز 2012ء کو بہتر بنانے اور حقیقی معنوں میں اقتدار کی نچلی سطح پر عوام کو منتقلی کا آلہ  بنانے کے لئے ممبران کمیٹی نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ سے کہا گیا کہ وہ فاٹا لوکل گورنمنٹ ریگولیشنز 2012ء کو بہتر بنانے کے لئے اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز کی ایک جامع رپورٹ مرتب کرکے اسے 7 اگست کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بحث و منظوری کے لئے پیش کریں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر اور سیاسی کمیٹی کے چیئرمین مشتاق احمد خان نے کہا کہ مؤثر اور مضبوط مقامی حکومتوں کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ اُنہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں مقامی حکومتوں کے نظام کے نفاذ کا جماعت اسلامی خیرمقدم کرتی ہے۔ لیکن مقامی حکومتوں کے قیام کے نام پر تمام اختیارات اور قبائلی علاقوں کے سیاہ سفید کا مالک بیوروکریسی کو بنانے کی ڈٹ کر مخالفت کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو عوام کے منتخب مقامی نمائندوں کے ماتحت بناکر اور عوام کی منتخب کونسلوں اور نمائندوں کو حقیقی معنوں میں سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرکے ہی قبائلی علاقوں میں حقیقی معنوں میں مقامی حکومتوں کے نظام کے نفاذ کا خواب پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 185110
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش