0
Tuesday 7 Aug 2012 22:29

عدلیہ آزاد ہے، بہت آزاد ہے، آئین سے بھی آزاد ہو رہی ہے، اعتزاز احسن

عدلیہ آزاد ہے، بہت آزاد ہے، آئین سے بھی آزاد ہو رہی ہے، اعتزاز احسن
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے معروف قانون دان اور سیاستدان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بعض معاملات میں عدلیہ آئین سے آزاد ہو رہی ہے، پاکستان کی سپریم کورٹ کی فعالیت یک طرفہ ہے، سب معاملات میں برابر نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدلیہ آزاد ہے، بہت زیادہ آزاد ہے، بلکہ کئی جگہوں میں آئین سے بھی آزاد ہو رہی ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پارلیمان دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کرسکتی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے پرویز مشرف کے خلاف ڈٹ جانے کی وجہ سے آج ملک میں جمہوری نظام مضبوط ہو رہا ہے تاہم بعد کے حالات کی وجہ سے اب عدلیہ کے بارے میں باتیں ہورہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دینا عدالت کا غلط فیصلہ تھا۔ جس مقدمے میں یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دیا گیا وہ نااہلی کا معاملہ نہیں تھا بلکہ یہ عدالت کے دائرۂ اختیار کا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جب آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ سربراہِ مملکت پر مقدمہ نہیں چل سکتا ہے تو سپریم کورٹ کس طرح کسی دوسرے ملک میں اپنے صدر پر مقدمہ چلانے کا حکم دے سکتی ہے؟۔

چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس کی تقریر کہ عدلیہ پارلیمان کو آئینی ترمیم سے روک سکتی ہے سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں سے متصادم ہے۔ سادہ اکثریت سے بنائے گئے قانون پر تو سپریم کورٹ یہ غور کرسکتی ہے کہ کہیں مذکورہ قانون آئین کی کسی شق سے متصادم تو نہیں لیکن اگر پارلیمان دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کرے تو اسے عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ اب پاکستان میں فوج کے اقتدار کا خطرہ نہیں ہے کیونکہ موجودہ عدالت نے ایسے فیصلے سنائے ہیں جس سے مارشل لا کا امکان ختم ہو گیا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس کے اپنے بیٹے کے بارے میں سپریم کورٹ میں جو کارروائی ہو رہی ہے اس کی وجہ سے اب یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ آیا عدلیہ کا توازن برقرار رہ سکے گا یا نہیں۔ انھوں نے کہا اس وقت ڈاکٹر ارسلان اور ملک ریاض کے مبینہ لین دین کے معاملے میں عدلیہ تفتیش کے مروجہ اصولوں سے ہٹ کر فیصلے کررہی ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ انہیں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی اور عدلیہ کے لیے چلائی جانے والی تحریک پر کوئی افسوس نہیں ہے۔ یہ ایک عوامی فتح کی تحریک تھی۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کامیابی بھی حاصل کرے گی اور دوبارہ حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی کیونکہ صدر آصف علی زرداری مخلوط حکومت بنانے کا کافی تجربہ رکھتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 185729
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش