0
Saturday 16 Jan 2010 11:45

شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملے،12 شدت پسند ہلاک،حکیم اللہ محسود زخمی ہیں،طالبان

آئندہ ڈرون حملہ ہوا تو خطرناک نتائج کے ذمہ دار پاکستانی حکمران ہونگے،حکیم اللہ محسود کا مبینہ آڈیو پیغام
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملے،12 شدت پسند ہلاک،حکیم اللہ محسود زخمی ہیں،طالبان
میرانشاہ،پشاور،اسلام آباد:امریکی جاسوس طیاروں کے ڈرون حملوں میں 3 غیرملکیوں سمیت 12شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ادھر طالبان ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کے روز شکتوئی میں ہونے والے ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود شدید زخمی ہو گئے،ان کے کان کے نیچے زخم آیا،جنوبی وزیرستان میں اعلیٰ حکومتی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انہیں 80 فیصد یقین ہے کہ حکیم اللہ محسود مارے جا چکے ہیں۔سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں تباہ ہونے والی گاڑی حکیم اللہ محسود ہی کی ہے۔رحمن ملک نے کہا ہے کہ طالبان رہنما کی موت کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی۔تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعہ کی شام امریکی جاسوس طیاروں نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی سے 30 کلومیٹر دور واقع گاﺅں ضانینی میں ایک شدت پسند کمانڈر کے مکان پر 4 میزائل فائر کئے جس سے مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔انٹیلی جنس عہدیداروں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حملے سے قبل پانچ جاسوس طیارے علاقے پر پرواز کرتے رہے جبکہ تھوڑی دیر بعد دو طیاروں نے مکان پر حملہ کیا،حملے میں 6 سے زائد شدت پسند مارے گئے جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق حملے کے بعد شدت پسندوں نے مکان کو گھیرے میں لے لیا اور ملبے سے نعشیں نکالنا شروع کر دیں اور مقامی افراد کو وہاں جانے سے روک دیا۔ایک گھنٹے بعد امریکی جاسوس طیارے نے جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدھا کے مشتہ میں ایک شدت پسند کمانڈر کے مکان پر حملہ کیا،جس سے مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا،جس سے 8 شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ حملے کے وقت مکان میں اہم شدت پسند کمانڈر موجود تھے،تاہم ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔دریں اثناء غیر ملکی خبر رساں ادارے نے پاکستانی انٹیلی جنس عہدیداروں کے حوالے سے کہا ہے کہ 9 جنوری کو شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک میزائل حملے میں ایف بی آئی کو مطلوب اہم شدت پسند کمانڈر جمال سعید عبدالرحیم مارا گیا۔ایف بی آئی کی ویب سائٹ کے مطابق جمال سعید کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر تھی۔اس پر پانچ ستمبر 1986ء کو کراچی سے امریکی مسافر طیارے کو ہائی جیک کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق حملوں میں 9 میزائل داغے گئے۔ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ادھر جمعہ کو ایک طالبان نے رہنما نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ میزائل حملے میں حکیم اللہ محسود کو کان کے نیچے زخم آیا ہے۔ادھر جنوبی وزیرستان کے اعلیٰ حکومتی اہلکار نے طالبان کے ایک اور اہم کمانڈر محمد خواجہ سمیت تین ازبک جنگجو بھی اس حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ایک قبائلی رہنما نے بتایا کہ ان کی معلومات کے مطابق حملے کے وقت حکیم اللہ محسود علاقے میں موجود تھے۔جس شخص کے مکان پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا ہے اس کا تعلق بیت اللہ محسود کے قبیلے شاہی خیل سے بتایا جا رہا ہے۔آن لائن کے مطابق حکیم اللہ محسود کے ایک قریبی ساتھی نے انکشاف کیا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور اسے اب محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ سرکاری ذرائع نے بھی اعلیٰ حکام کو دی جانے والی ابتدائی رپورٹ میں حکیم اللہ محسود کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے،حکیم اللہ محسود کے قریبی ساتھیوں کی ایک ٹیلی فونک گفتگو ریکارڈ کی گئی ہے جس میں وہ حکیم اللہ محسود کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ایک عرب ٹی وی کا بھی دعویٰ ہے کہ حکیم اللہ محسود کی گاڑی اس ڈرون حملے میں تباہ ہو گئی جبکہ اس کے سر اور پیٹ پر زخم آئے،قریبی ساتھیوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حکیم اللہ محسود کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور اس حملے کا بدلہ لیا جائے گا۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حکیم اللہ محسود کے ساتھیوں نے جاسوسی کے الزام میں تین ازبک جنگجوﺅں کو بھی اپنی حراست میں لیا ہے اور ان سے تفتیش کر رہے ہیں۔پولیٹیکل حکام کے مطابق حکیم اللہ محسود کے تین اہم کمانڈر اس ڈرون حملے میں مارے جا چکے ہیں جن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو ذبح کرنے والا خودکش حملوں کا ماسٹر مائینڈ قاری حسین،کمانڈر عصمت اللہ اور کمانڈر خواجہ محسود شامل ہیں۔قاری حسین کے سر کی پانچ کروڑ روپے کی انعامی رقم رکھی گئی ہے تاہم سرکاری حکام نے ابھی تک ان کی ہلاکت کی باضابطہ طور پر تصدیق نہیں کی۔اعلیٰ عسکری و سرکاری حکام نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کی سرحد پر شکوئی کے علاقے میں امریکی ڈرون حملے کے وقت طالبان کی مرکزی قیادت موجود تھی۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے آن لائن کو بتایا کہ انٹیلی جنس ادارے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاعات کی تصدیق کر رہے ہیں۔تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان اعظم طارق نے کہا ہے کہ ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کے مارے جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔جنوبی وزیرستان سے جاری بیان کے مطابق اعظم طارق نے کہاکہ افواہیں پھیلانے کا مقصد ہمارے ساتھیوں میں انتشار پھیلانے کی کوشش ہے۔
آئندہ ڈرون حملہ ہوا تو خطرناک نتائج کے ذمہ دار پاکستانی حکمران ہونگے،حکیم اللہ محسود کا مبینہ آڈیو پیغام
میر علی:کالعدم تحریک طالبان نے حکیم اللہ محسود کا مبینہ آڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اب ڈرون حملہ ہوا تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں میڈیا بھی جنگ کی ایک قسم تصور کیا جاتا ہے،دشمن میڈیا کے ذریعے طالبان کے حوصلے کمزور کرنا چاہتا ہے،دشمن کے منفی پروپیگنڈے کا جواب دینے کیلئے ہم سنجیدہ ہیں،طالبان پاکستانی قوم کو آگاہ کرتے ہیں کہ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کیلئے خطرہ ہیں۔آڈیو پیغام کے آخر میں حکیم اللہ محسود نے دھمکی دی ہے کہ آج کے بعد اگر طالبان نے پاکستان کے اندر کوئی بھی خطرناک قدم اٹھایا تو اس کے تمام تر ذمہ دار پاکستانی حکمران ہونگے،آڈیو ٹیپ پشتو اور اردو میں ہے،تاہم اس میں دو روز قبل ہونے والے امریکی جاسوس طیارے کے حملے کا کوئی ذکر نہیں۔جی این آئی کے مطابق حکیم اللہ محسود نے میڈیا کو بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ایک حصہ قرار دیا اور کہا کہ میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ ہم نے حکیم اللہ محسود کو مار دیا ہے اور کبھی وزیرستان آٰپریشن کی کامیابی کا دعویٰ کیا جاتا ہے مگر یہ کبھی نہیں ہو سکتا۔
خبر کا کوڈ : 18670
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش