0
Wednesday 15 Aug 2012 17:58

ڈاؤ یونیورسٹی، یوم آزادی کے موقع پر غریب معذور افراد میں مفت مصنوعی اعضاء کی تقسیم

ڈاؤ یونیورسٹی، یوم آزادی کے موقع پر غریب معذور افراد میں مفت مصنوعی اعضاء کی تقسیم
اسلام ٹائمز۔ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے یوم آزادی کے سلسلے میں ڈاؤ یونیورسٹی اور اس سے متعلقہ اداروں میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جن میں طلباء و طالبات میں اردو اور انگریزی مباحثہ کا مقابلہ، پرچم کشائی، ٹی بی کے مریضوں میں تحائف کی تقسیم شامل ہیں۔ اس سلسلے میں ڈاؤ میڈیکل کالج میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں یونیورسٹی نے تقریباً 80 سے زائد معذور افراد کی بحالی کے لئے مفت مصنوعی اعضاء تقسیم کئے جن سے معذور افراد کو روزمرہ کے کاموں کے انجام دینے میں مدد مل سکے گی۔ تقریب میں یونیورسٹی کے سینئر پروفیسرز، فیکلٹی کے اراکین سمیت دیگر طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ مہمان خصوصی صوبائی وزیر خزانہ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غریب معذور افراد کی بحالی کے لئے ڈاؤ یونیورسٹی کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے حکومت سندھ کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی اور یونیورسٹی میں کم عرصہ کے دوران مختلف اداروں کے قیام پر مبارکباد پیش کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے یوم آزادی کے موقع پر جذبہ خیرسگالی کے تحت ہر معذور کو مصنوعی اعضاء مثلاً ہاتھ، پاؤں مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعضاء ڈاؤ یونیورسٹی کے ادارے انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن ( مصنوعی اعضاء کا مرکز ) میں تیار کئے گئے ہیں۔ ڈاؤ یونیورسٹی کا مصنوعی اعضاء کی تیاری کا مرکز اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہے جہاں تشدد، بم بلاسٹ، ٹریفک حادثات یا قدرتی آفات سے ہونے والی کمزوریوں یا محتاج ہونے والے مریضوں کا علاج پیشہ ورانہ طریقوں اور مختلف جدید آلات کے ذریعے کیا جاتا ہے تاکہ وہ کسی کے محتاج نہ ہوں۔ پاکستان میں ایسے چند ہی ادارے ہیں جو معذورین کی بحالی اور نئے اعضاءکی تیاری میں شناخت کے حامل ہیں، انہی میں ڈاؤ یونیورسٹی کا متعقلہ ادارہ انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن بھی شامل ہے جو ہزاروں معذورین کیلئے پاکستان بھر میں اپنی نوعیت کی واحد علاج گاہ اور امید کی کرن ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس ادارے کے قیام کا مقصد معذور افراد کو معاشرے کا مؤثر شہری بنانا ہے۔

ڈائریکٹر ادارہ انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن ڈاکٹر نبیلہ سومرو نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 50 فیصد لوگ کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں جن میں سے 25 فیصد افراد روڈ یا ٹریفک حادثات کا شکار ہیں جبکہ 10 فیصد افراد کسی بیماری کی وجہ سے معذور ہوئے ہیں۔ کراچی میں ٹریفک حادثات سے معذوری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے ادارے میں معذورین کو دوبارہ نارمل زندگی گذارنے میں مدد دینے کیلئے ری ہیبلی ٹیشن فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ ڈیپارٹمنٹ ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان کی بین الاقوامی معیار کی سوچ اور مشاہدہ پر قائم کیا گیا۔ اس میں تمام ٹیکنیکل اسٹاف باضابطہ اور باقاعدہ سند یافتہ ہے، اس ادارے کی سربراہ اور ان کی ٹیم کی ذاتی دلچسپی اور کوشش کی بنا پر کئی غریب اور مستحق معذورین کو اس معاشرے میں دوبارہ اپنی جگہ مل چکی ہے۔ اس انسٹیٹیوٹ میں فزیو تھراپی کی پوسٹ گریجویٹ اور آکوپیشنل تھراپی اور مصنوعی اعضاء کی تیاری کے شعبوں میں گریجویٹ لیول کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 187832
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش