0
Thursday 23 Aug 2012 09:47

عام اہلکار سے صدر پاکستان تک حجت تمام کر ڈالی، ایک دہشتگرد کو بھی سزا نہیں دی گئی، علامہ ساجد نقوی

عام اہلکار سے صدر پاکستان تک حجت تمام کر ڈالی، ایک دہشتگرد کو بھی سزا نہیں دی گئی، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سینئر نائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی کی اپیل پر ملک بھر میں عیدالفطر سادگی اور سوگ کے عالم میں منائی گئی اور عید کے اجتماعات میں سیاہ پٹیاں باندھ کر سانحہ لولوسر (ٹھنڈا پانی) پر احتجاج کرتے ہوئے متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قراردادوں میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے سانحہ کا ازخود نوٹس لینے اور سانحہ کے مرتکب سفاک دہشتگردوں اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے عبرتناک انجام سے دوچار کرنے کے مطالبے کئے گئے اور خاص طو ر پر گلگت میں امن و امان کی صورتحال کو شرپسندوں کی جانب سے دانستہ طور پر خراب کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر قائد شیعہ علماء کونسل علامہ سید ساجد علی نقوی نے شہداء کے لواحقین اور پسماندگان کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ شہدائے بدر سے لے کر شہدائے کربلا تک اور دور حاضر کی کربلا میں سے خاص طور پر عصر عاشور کراچی اور اربعین حسینی کراچی، زائرین مستونگ، سانحات کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان، لاہور، خان پور، کوہستان، چلاس، لولوسر (ٹھنڈا پانی) تک شہادتوں کا ہالہ ہے، جو وابستگان مکتب تشیع کو اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں شیعہ عوام کے قتل عام کے پس پردہ قوتوں کے بارے میں ہم طویل عرصہ سے متوجہ کرتے چلے آرہے ہیں۔ سرکار کے ایک عام اہل کار سے لے کر صدر پاکستان تک ہم نے ہر ایک پر حجت تمام کر ڈالی، لیکن کسی ایک دہشت گرد اور قاتل کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا گیا، الٹا 68 مسلمہ دہشتگرد جنہیں سپریم کورٹ آف پاکستان سزائے موت سنا چکی ہے اور ان کی اپیلیں تک خارج ہوچکی ہیں مگر اس کے باوجود ان کی رحم کی درخواستیں صدر پاکستان کی میز پر پڑی ہیں اور ان پر عمل درآمد میں تاخیر کی جا رہی ہے۔

مزید برآں ہمارے بارہا جائز اور اصولی مطالبات کہ ان سانحات پر اعلٰی سطحی عدالتی کمیشن تشکیل دے کر سانحات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائیں جائیں اور سانحہ اصل حقائق منظر عام پر لاکر عوام کو پس پردہ محرکات سے آگاہ کیا جائے، پر بھی کان نہیں دھرے گئے۔ ستم ظریفی کی انتہا ہے کہ سینکڑوں معصوم انسانوں کے قاتل مسلمہ دہشت گرد رہا کر دیئے گئے، جس کے بعد دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں تیزی آئی۔

علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر سانحہ مستونگ، سانحہ کوہستان اور سانحہ چلاس کے مرتکب مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو یہ تازہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔ انہوں نے شہداء کے لواحقین اور پسماندگان سے دلی دکھ اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کی خصوصی دعا کی۔
خبر کا کوڈ : 189249
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش