0
Wednesday 29 Aug 2012 18:55

مصر اور تیونس کی طرح پاکستان میں بھی انقلاب انگڑائی لے رہا ہے، لیاقت بلوچ

مصر اور تیونس کی طرح پاکستان میں بھی انقلاب انگڑائی لے رہا ہے، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ نظریاتی جدوجہد کرنے والی تحریکوں کو منزل تک پہنچنے کے لئے وقت لگتا ہے مگر منزل ضرور ملتی ہے، مصر اور تیونس کی طرح پاکستان میں بھی انقلاب انگڑائی لے رہا ہے۔ کراچی میں طاقت کی بنیاد مسائل حل کرنے کا فلسفہ ناکام ہوچکا ہے، زرداری نے مفاہمت کی سیاست کے نام پر دہشتگردی کو کھلی چھٹی دیدی ہے۔ ملک میں انتخابات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، جماعت اسلامی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نور حق میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے نائب امراء ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، ممتاز سہتو، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، سیکریٹری نسیم صدیقی، نائب امیر نصراللہ خان شجیع، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے۔

لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں اسلامی تحریکیں عوامی پذیرائی حاصل کر رہی ہیں، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مصر میں حسنی مبارک کا بت ٹوٹے گا اور تیونس کی اسلامی تحریک کے سربراہ راشد الغنوشی وطن واپس لوٹ سکیں گے، مگر اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں، نظریاتی تحریکوں کا کام گھاس میں پانی کی طرح سرایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے سیاسی لوگوں کو تقسیم کرنے کا جو کھیل شروع کیا تھا وہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ملک کی سلامتی کو تحفظ حاصل نہ ہوسکا، روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والوں نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اپوزیشن کا شہر کہلاتا تھا یہاں طاقت کی بنیاد پر مسائل حل کرنے کا فلسفہ ناکام ہوچکا ہے، جمہوری قوتوں، تبدیلی چاہنے والوں اور میڈیا کو حالات کی تبدیلی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی اتحاد تو بعد کی بات ہے اس سے قبل جمہوری قوتوں کو مشترکہ ایجنڈے پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کا دینی جماعتوں مسلم لیگ ( ن ) اور تحریک انصاف سے رابطہ ہے، راجہ ظفر الحق اور عمران خان سے بات چیت ہوئی ہے۔ ہمارا مؤقف ہے کہ ملک میں انتخابات ناگزیر ہیں اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر شفاف انتخابات کیلئے اپوزیشن کو کم سے کم ایجنڈے پر اکٹھا ہونا چاہیے۔ اگر قومی اتفاق سے عبوری حکومت نہیں بنتی اور الیکشن کمیشن کو بااختیار نہیں بنایا جاتا تو شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 191102
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش