0
Sunday 24 Jan 2010 11:33

جمہوریت کا تحفظ یقینی بنائیں گے،اسمبلیاں مدت پوری کریں گی،مڈٹرم الیکشن ملکی مفاد کے منافی ہیں،گیلانی،شہباز ملاقات میں اتفاق

جمہوریت کا تحفظ یقینی بنائیں گے،اسمبلیاں مدت پوری کریں گی،مڈٹرم الیکشن ملکی مفاد کے منافی ہیں،گیلانی،شہباز ملاقات میں اتفاق
 لاہور:وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مڈٹرم الیکشن مسائل کا حل نہیں بلکہ یہ ملکی مفاد کے منافی ہیں۔ایک گھنٹہ کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مڈٹرم الیکشن ملک میں جاری سیاسی عمل کے لئے نقصان دہ ہوں گے۔دونوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جمہوریت کے استحکام اور اداروں کی مضبوطی کے لئے مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا جائے۔دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان روابط بہتر بنائے جائیں تا کہ جمہوری ادارے مستحکم ہوں۔این آر او کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ادارے کے طور پر عدلیہ جس احترام کا تقاضا کرتی ہے وہ اس کے ساتھ ضرور روا رکھا جائے۔اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ تمام ادارے اپنے آئینی دائرہ اختیار میں کام کریں گے۔ ملاقات میں جہاں ملک میں جمہوریت اور جمہوری عمل کی تقویت کیلئے سیاسی مفاہمت کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق ہوا وہاں دونوں رہنماﺅں نے ملک میں موثر احتسابی عمل پر اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الزامات کے حوالہ سے جوابدہی کا عمل بھی جاری رہنا چاہئے۔ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال،این آر او کے تفصیلی فیصلہ کے اثرات سمیت متعدد امور پر گفتگو ہوئی۔وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر مکمل عملدرآمد کے پابند ہیں۔اس حوالہ سے اقدامات کی ہدایات کر دی ہیں۔ہم اداروں میں محاذ آرائی نہیں چاہتے۔دونوں رہنماﺅں کا اتفاق تھا کہ ملک کسی قسم کی محاذ آرائی،کشمکش اور تناﺅ کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ رجحان ہمیشہ جمہوریت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے حکومت سے ہرممکن تعاون کرینگے،لیکن جوابدہی کا عمل بھی جاری رہنا چاہئے اس لئے کہ جمہوریت نام ہی ذمہ داریوں کے احساس اور اداروں کی بالادستی اور عوام کے سامنے جوابدہی کا ہے۔ملاقات میں کہا گیا کہ تلخ بیانات کے باعث محاذ آرائی کو تقویت ملی ہے۔اس حوالہ سے ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار ہونا چاہئے،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مصالحتی پالیسی جاری رہنی چاہئے۔وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بعض ایشوز پر تحفظات سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا اور کہا کہ صدر آئندہ جب بھی لاہور آئینگے ان کا استقبال کرونگا۔ترکی پہلے سے طے شدہ دورے پر گیا تھا۔وزیر اعلیٰ نے وزیراعظم کو اپنے دورہ ترکی سے آگاہ بھی کیا۔ملاقات کے حوالہ سے سیاسی حلقوں کی رائے یہی ہے کہ اس ملاقات سے سیاسی درجہ حرارت میں کمی آئیگی اور باہمی تعلقات کے حوالہ سے خدشات دور ہوں گے۔معلوم ہوا ہے کہ ملاقات میں کہا گیا کہ حکومتوں اور اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنے کا حق ہے لہٰذا مڈٹرم انتخابات کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں۔ دونوں نے سیاسی مفاہمت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کبھی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ اس سے جمہوریت کو نقصان ہو سکتا ہے۔جمہوریت اور جمہوری اداروں کا تحفظ ہر صورت یقینی بنائینگے۔عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے شکوک سے جمہوریت کو نقصان ہو گا۔شہباز شریف نے کہا کہ جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دینگے،صورتحال بہتر بنائینگے۔ جمہوریت کے استحکام اور اداروں کی بالادستی کیلئے تعاون جاری رکھیں گے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں مصالحتی پالیسی جاری رہنی چاہئے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترک حکام تک وزیراعظم کا سلام بھی پہنچایا۔وزیراعظم نے کہا کہ عدلیہ کی عزت اور احترام کرتے ہیں۔عوام کو ریلیف دینے اور ان کی ضروریات زندگی کی فراہمی کیلئے عملی اقدامات کریں گے۔موجودہ حالات میں گڈ گورننس بہت ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کو سیاسی نظر سے نہ دیکھا جائے۔عوامی مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہئے۔دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا کہ ریاستی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماﺅں نے اپنی اپنی جماعتوں کے بعض رہنماﺅں کی طرف سے دئیے جانے والے تنقیدی بیان پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کے رہنماﺅں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ ایک دوسرے کی قیادت کے خلاف بیان بازی نہیں کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے میاں نواز شریف کیلئے وزیر اعلیٰ کو نیک خواہشات کا پیغام دیا۔شہباز شریف نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شفاف اور بے لاگ احتساب قومی ضرورت ہے،جن لوگوں نے قومی دولت لوٹی ہے انہیں اس حوالے سے جواب دہ ضرور ہونا چاہئے۔
دریں اثناء صدر آصف علی زرداری کی طرف سے مسلم لیگ (ن) سے بہتر تعلقات کے حوالے سے دئیے جانے والے مفاہمتی ٹاسک کے سلسلہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اسلم رئیسانی نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے ان کی رہائشگاہ پر اہم ملاقات کی،جس میں ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال اور خصوصاً پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان موجودہ سخت محاذ آرائی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا،دونوں وزرائے اعلیٰ کی طرف سے تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے،جمہوری نظام کی مضبوطی کے لئے تعاون پر اتفاق کیا گیا۔رئیسانی نے صدر زرداری کے دورہ کے موقع پر بدانتظامیوں پر صدر زرداری کے تحفظات پہنچائے۔ملاقات میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نثار علی خان،وزیر اعلیٰ کے سینئر مشیر سردار ذوالفقار کھوسہ،نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز،وزیر خزانہ بلوچستان عاصم کرد بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان سخت محاز آرائی کا ماحول ختم کرانے میں جو کردار ادا کر رہے ہیں اس کی مکمل حمایت کی جائے گی۔مسلم لیگ (ن) موجودہ نظام کی مضبوطی کے لئے بھرپور کردار ادا کرے گی،ہم چاہتے کہ حکومت آئین و قانون کی بالا دستی کو یقینی بنائے۔ حکومت کو چاہئے وہ سپریم کورٹ کی طرف سے آنے والی تفصیلی فیصلے پر مکمل عملدرآمد کرائے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دونوں جماعتیں جمہوریت کی حامی اور اس نظام کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہیں۔ دونوں اطراف کے رہنماﺅں کو ایک دوسرے کی قیادت کے خلاف بیان بازی سے بھی اجتناب کرنا چاہئے۔سیاسی حلقوں نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اسلم رئیسانی سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ملاقات کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان ملاقاتوں سے گذشتہ کچھ روز سے انتہائی درجے کو پہنچنے والے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد دیگی۔سپریم کورٹ کی طرف سے این آر او پر آنے والے تفصیلی فیصلے کے بعد دباﺅ کو کم کرنے کےلئے یہ ملاقاتیں انتہائی ضروری تھیں اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس حوالے سے انتہائی دانشمندی سے کام لیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ مفاہمتی ٹاسک کے حوالے سے سردار اسلم رئیسانی مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔رئیسانی نے کہا کہ ملکی حالات ایسے نہیں کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے الجھیں،جمہوریت کو بچانا سب جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔شہباز شریف نے رئیسانی کی مفاہمتی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ مسلم لیگ (ن) جمہوری سسٹم کو غیر مستحکم کرنے کی بجائے سیاسی عمل اور کردار سے جمہوریت کی تقویت،اداروں کی مضبوطی اور آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے گی۔ رئیسانی نے کامیاب دورہ ترکی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نئی پیدا شدہ صورتحال میں آپ اپنا موثر کردار ادا کریں جس سے جمہوریت کو درپیش خطرات و خدشات دور ہوں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کبھی پیچھے نہیں رہے گی،البتہ ہم حکومت کو باور کراتے ہیں کہ خدشات و خطرات کے خاتمہ کے لئے طے شدہ امور اور ایجنڈا پر گامزن ہو۔ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی،شہباز شریف نے کہا کہ نواب صاحب آپ کا حکم سر آنکھوں پر،جس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمیں آ پ سے ملک و قوم،جمہوریت کے حوصلہ سے توقعات ہیں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ خدا کرے آپ کی توقعات پر پورا اتریں۔
خبر کا کوڈ : 19127
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش