0
Wednesday 27 Jan 2010 14:21

زرداری سے برطانوی،ایرانی،تاجک وزرائے خارجہ کی ملاقاتیں،بھارت اسلحہ کی دوڑ کو ہوا نہ دے،انتہا پسندوں سے مذاکرات کے دروازے کھلے رہنے چاہئیں،

زرداری سے برطانوی،ایرانی،تاجک وزرائے خارجہ کی ملاقاتیں،بھارت اسلحہ کی دوڑ کو ہوا نہ دے،انتہا پسندوں سے مذاکرات کے دروازے کھلے رہنے چاہئیں،
استنبول:صدر آصف علی زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کےلئے ٹھوس حکمت عملی تیار کی جائے،اس حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں۔اگر ضرورت ہو تو دہشت گردی کے خلاف جنگ پر نظرثانی کی جا سکتی ہے اور کہا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ راتوں رات حل نہیں ہو سکتا۔اس کے لئے موثر اور فعال حکمت عملی ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں افغانستان اور 6 ہمسایہ ممالک کی علاقائی سربراہ کانفرنس ”سکس پلس“ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ،روس،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔کانفرنس کا عنوان ”دوستی اور ایشیاء کے مرکز میں تعاون کی استنبول سربراہ کانفرنس“ رکھا گیا تھا۔ صدر زرداری نے کہا کہ عالمی برادری کو غور کرنا چاہئے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اب تک ہم سے کیا کوتاہیاں ہوئیں۔دنیا کو خطے کے ممالک کی مزید مدد پر توجہ دینی چاہئے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں امن کے لئے مذاکرات کا عمل موثر ثابت ہو گا۔جمہوری حکومت نے بات چیت،ترقی اور عسکری قوت پر مشتمل تھری ڈی پالیسی پر عمل کیا ہے اور اس پالیسی کے نتیجے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔آج دہشتگردی کا شکار علاقوں میں امن بحال ہو چکا ہے،عالمی برادری مارکیٹ رسائی فراہم کرے،تا کہ ان علاقوں میں تجارتی و ترقیاتی سرگرمیاں تیز ہوں۔ہم جنوبی وزیرستان میں بھی دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور دنیا کو ہماری مدد کرنی چاہئے۔پاکستان میں اس وقت 2000 مذہبی مدارس کام کر رہے ہیں لیکن وہ سب نفرت کی تعلیم نہیں دیتے۔عالمی برادری افغان مسئلے کو سمجھے۔یہ مسئلہ راتوں رات حل نہیں ہو سکتا۔اس میں پیش رفت کےلئے طویل المدتی اقدامات کی ضرورت ہے۔
افغان صدر حامدکرزئی نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رہ کے مختلف اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان ایشیاء کا دل ہے ہمیں افغان عوام کے دل جیت کر اس مسئلہ کو حل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی مدد سے ہی افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کا مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ترکی کے صدر عبداللہ گل نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کےلئے افغانستان کا مسئلہ حل ہونا ضروری ہے۔ہمارے پاکستان،افغانستان اور دیگر ممالک سے قریبی تعلقات ہیں اور ہم نے افغانستان میں امن و استحکام کےلئے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر یہ کانفرنس بلائی ہے۔کانفرنس میں پاکستان،افغانستان،چین،روس،ازبکستان،ترکمانستان اور تازکستان نے شرکت کی جبکہ امریکہ،برطانیہ،سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،جاپان،فرانس،جرمنی،یورپی یونین،نیٹو اور ترکی نے مبصر کی حیثیت سے حصہ لیا۔مبصرین ممالک کے نمائندوں نے اس یقین کا اظہا رکیا کہ کانفرنس کے نتیجے میں افغانستان کے مسئلہ پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے بعد لندن میں ہونے والی کانفرنس کو بھی کامیاب بنایا جا سکے گا۔یہ کانفرنس مشترکہ اعلامیہ کی متفقہ منظوری کے بعد منگل کو ختم ہو گئی۔پاکستان سمیت افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک نے افغانستان کے آئین کے مطابق افغان حکومت کی طرف سے مفاہمت کے اعلان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں افغانستان کی خودمختاری،آزادی اور علاقائی سالمیت کے احترام کا اعادہ بھی کیا گیا۔ہمسایہ ممالک نے افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے افغان حکومت اور عوام کی حمایت جاری رکھنے کا عزم کیا۔ترکی اور چین نے بھی اس بات پر زور دیا کہ طالبان سے بات چیت کا عمل شروع کیا جائے تاکہ وہ ہتھیار پھینک کر افغانستان کی قومی سیاست میں کردار ادا کریں۔ ہمسایہ ممالک نے طالبان کے ساتھ مفاہمت کی حمایت کی اور کہا کہ طالبان افغان معاشرے کا حصہ ہیں،انہیں اس میں معاشرے میں لایا جائے۔صدر آصف علی زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان اور پاکستان کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے کیونکہ یہ امن اور خطے میں استحکام کیلئے انتہائی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان فورم نے جو وعدے ہم سے کئے ہیں ان کو جلد پورا کیا جائے۔تا کہ ہم اپنی ترقی کا ایجنڈا موثر انداز میں آگے بڑھا سکیں اور اس پر عملدرآمد ہو سکے۔امریکہ،برطانیہ اور سعودی عرب نے بھی اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے طالبان کو قومی دھارے میں لایا جانا وہاں کے امن اور استحکام کے لئے انتہائی ناگزیر ہے۔ہتھیاروں سے جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔افغان عوام کے دل اور دماغ جیتنا ہوں گے وہاں عدم مداخلت کی پالیسی اختیارکرنا ہو گی،ہمسایہ ممالک کو افغانستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔علاقائی کانفرنس میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو زبردست انداز میں سراہا گیا۔ صدر زرداری نے کہا کہ بھارت خطے میں اسلحہ کی دوڑ کو ہوا نہ دے،امریکی ڈرون ٹیکنالوجی کی فراہمی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔فوج کی موجودہ سطح برقرار رکھتے ہوئے مذاکرات کا آپشن کھلا رکھیں گے،ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے دفاعی بجٹ 30 فیصد بڑھایا،خطے کے ممالک کو بڑی فوج کی بجائے انسانی مسائل پر توجہ دینا ہو گی،امید ہے بھارت جلد جامع مذاکرات شروع کرے گا۔انتہا پسندوں سے مذاکرات کے دروازے بند نہ کئے جائیں،شدت پسند پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ نہیں کر سکتے۔
استنبول:برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے صدر آصف علی زرداری سے یہاں ملاقات کی اور ان سے افغانستان بارے اٹھائیس جنوری کو ہونے والی لندن کانفرنس،خطہ کی صورتحال اور اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور برطانیہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کریں گے،صدر نے ملی بینڈ پر زور دیا کہ برطانیہ پاکستان کی مصنوعات کو برطانوی اور پوری یونین کی منڈیوں تک رسائی دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال بھی زیر بحث آئی اور صدر نے کہا کہ اداروں کے درمیان کوئی ٹکراﺅ نہیں ہے جمہوریت مضبوط ہے،جمہوری ادارے آزادی کے ساتھ اپنا کام کر رہے ہیں ملی بینڈ نے کہا کہ برطانیہ پاکستان میں جمہوری حکومت کی حمایت جاری رکھے گا۔صدر زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ قبائلی علاقوں میں معاشی ترقی کے زونز کے قیام کے وعدے جلد پورے کرے،تاکہ وہاں کے بیروزگار نوجوان گمراہ طالبان کے ہاتھوں میں کھیلنے کی بجائے روزگار کما سکیں۔ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے صرف فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں بلکہ اعتدال پسند طالبان کے ساتھ بات چیت کے عمل کو آگے بڑھایا جانا چاہئے۔صدر زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان بھاری قیمت ادا کر رہا ہے اور عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ جنگ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیرنو اور مدد کیلئے کئے جانے والے وعدوں کو جلد پورا کرے۔انہوں نے کہا کہ ایک مستحکم افغانستان خطے اور پاکستان کے مفاد میں ہے اور اس حوالے سے استنبول سہ فریقی سربراہ کانفرنس اہم کردار ادا کرے گی۔ڈیوڈ ملی بینڈ نے دہشت گردی،انتہا پسندی کے خاتمے اور دفاع،تجارت،معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کا اعادہ کیا اور کہا کہ برطانیہ دہشت گردی سے لڑنے کے لئے پاکستان کو مدد فراہم کرتا رہے گا۔صدر نے افغانستان میں امن اور استحکام کے حوالے سے کل (جمعرات کو) ہونے والی لندن کانفرنس کو اہم قرار دیا۔علاقائی کانفرنس کے موقع پر صدر آصف زرداری نے افغان صدر،ایرانی نائب صدر اور متعدد ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں جس میں دہشت گردی،افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے صورتحال،اس کے ہمسایہ ممالک پر اثرات اور لندن کانفرنس سمیت خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر زرداری نے مصروف دن گذارا۔افغان صدر حامد کرزئی،ایرانی اول نائب صدر محمد رضا رحیمی،تاجک وزیر خارجہ عامرو خان ظریفی،ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی کے علاوہ ازبک وزیر خارجہ اور دیگر ہنماوں سے ون آن ون ملاقاتیں کیں۔
خبر کا کوڈ : 19374
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش