0
Sunday 9 Sep 2012 09:04

کنٹرول لائن پر مزید راستے کھولے جائیں، چوہدری عبدالمجید

کنٹرول لائن پر مزید راستے کھولے جائیں، چوہدری عبدالمجید
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری عبدالمجید نے کہا ہے کہ پاک بھارت وزراء خارجہ مذاکرات سے دونوں ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کے حل میں پیش رفت ہوگی۔ دونوں ملکوں کے درمیان مستحکم تعلقات کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تمام پڑوسیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے اور خطہ میں امن کو فروغ دیگر اقتصادی ترقی کی رفتار کو تیز کرنا چاہتی ہے۔ وہ گذشتہ روز ایوان وزیراعظم میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کے حل کے لیے مذاکراتی عمل کا جاری رہنا ضروری ہے۔ اس تناظر میں بھارتی وزراء خارجہ کا وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ 

انھوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات کی خواہش مند ہے اور اس سلسلہ میں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف صحیح سمت میں قدم بڑھا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر کا دیرینہ مسئلہ بھی مذاکرات کے ذریعے حل ہوگا اور اس عمل میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر رکھنے کی کوشش کی اور اعتماد سازی کے اقدامات اٹھائے۔ چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم بڑھنے سے اقتصادی سرگرمیاں بڑھیں گی اور اقتصادی تعلقات اچھے ہونے سے دیگر تصفیہ طلب مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کی خواہشمند ہے تاہم کشمیری کبھی بھی اپنے عالمی تسلیم شدہ حق، حق خودارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاک بھارت دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان سب سے کور ایشو مسئلہ کشمیر ہے جس کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے کشمیریوں کی خواہشات اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق، حق خودارادیت کے حصول کے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام خواب ہی رہے گا۔ وزیراعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان ویزہ پالیسی میں نرمی سمیت دیگر معاہدوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان تجارت کو مزید بڑھانے اور ایل او سی پر مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ منقسم کشمیری خاندان آسانی سے آپس میں مل سکیں اور آزادانہ میل جول کے نتیجے میں مسئلہ کشمیر کے حل کی راہیں کھل سکیں۔
خبر کا کوڈ : 193856
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش