0
Thursday 28 Jan 2010 14:48

صدر کو استثنیٰ حاصل ہے،پارلیمنٹ صدر کو حاصل استثنی ختم کر دے تو سوئس مقدمات کھولنے پر تیار ہوں،وزیراعظم گیلانی

صدر کو استثنیٰ حاصل ہے،پارلیمنٹ صدر کو حاصل استثنی ختم کر دے تو سوئس مقدمات کھولنے پر تیار ہوں،وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد:وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ صدر کو استثنیٰ حاصل ہے،پارلیمنٹ استثنیٰ ختم کر دے تو صدر کے خلاف سوئس مقدمات کھولنے کو تیار ہیں،اس وقت سوئس مقدمات بحال نہیں کر سکتے۔انہوں نے اعلان کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عملدآمد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئس کیسز پر کارروائی کی جائے گی۔قومی اسمبلی میں بدھ کی شام خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہو گا اور جمہوریت خوش اسلوبی سے اپنی راہ پر گامزن رہے گی۔وز یر اعظم نے کہا کہ نیب کے تمام کیسز جو این آر او جاری ہونے سے قبل جس حیثیت میں تھے دوبارہ کھولنے کیلئے وزارت قانون کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور حکومت اس ضمن میں نیب کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔انہوں نے کہا کہ صدر کو پارلیمنٹ نے استثنیٰ دیا ہے پارلیمنٹ صدر،قومی اسمبلی اور سینیٹ پر مشتمل ہوتی ہے،شوریٰ نے کسی کو استثنیٰ دیا ہے اگر پارلیمنٹ استثنیٰ واپس لے لے تو میں ایکشن لینے کو تیار ہوں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے وزیر داخلہ اور صوبائی اور مقامی حکومتوں سے مکمل رابطہ رہا۔انہوں نے کراچی کو منی پاکستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں حالات پر کنٹرول کرنا ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے مترادف ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اقتدار آتا جاتا رہتا ہے کبھی یہ ہمارے پاس اور کبھی اپوزیشن والوں کے پاس ہوتا ہے اقتدار میں ہم رہیں یا آپ کسی اور کے پاس نہیں جانا چاہئے۔ملک ڈکٹیٹر شپ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ہمیں ملک کو مضبوط کرنے کیلئے 73ء کے آئین کے تحت اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ہم کسی ادارے سے تصادم نہیں چاہتے،ہم عدلیہ کا احترام کرنا چاہتے ہیں لیکن 73ء کے آئین کی حدود میں رہ کر اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔صدر کو اختیارات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ صدر کو آئین نے انڈیمنٹی دی ہے اور پارلیمنٹ ہی اس میں آئینی ترمیم کر سکتی ہے۔کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں.ہم پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔صدر اور پارلیمنٹ کے درمیان توازن کو بحال کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کراچی کو معاشی سرگرمیوں کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی بہت اہم شہر ہے ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اس شہر میں امن وا مان بہت ضروری ہے۔ہمیں احساس ہے کہ جب تاجر برادری خوف و ہراس یا بددلی کا شکار ہوتی ہے تو اس سے ملکی معیشت خطرے میں پڑ جاتی ہے اسی لئے میں اکثر کراچی کے دورے کرتا ہوں۔وزیر اعظم نے رواں سیشن کے دوران قومی اسمبلی سے 8بلوں کی متفقہ منظوری پر ارکان کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس وقت ملک افواہوں کی زد میں ہے اور کبھی کبھی یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ صحیح کردار ادا نہیں کر رہی.مجھے خوشی ہے کہ پارلیمنٹ نے ایک ہی سیشن میں 8 متفقہ بل منظور کئے۔میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کئی ایسی چیزیں ہیں جن پر عمل درآمد کیلئے وقت چاہئے۔احتساب عدالتوں میں ججز کی کمی دور کرنے کیلئے اقدامات کریں گے،سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے اپنے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے جیسے ہی فیصلہ آیا ملک قیوم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کریں گے۔سپریم کورٹ نے نیب کے چیئرمین اور پراسیکوٹر جنرل کی نئی تقرریوں کی ہدایت کی ہے ہماری ان سے کوئی محبت نہیں ہے کیونکہ یہ سب ہمارے خلاف تھے۔انہوں نے ہمیں سزائیں دی تھیں ہم نے تو اس جج کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی جس نے مجھے سزا دی تھی اور میں نے اس جج کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں روکی۔انہوں نے کہا کہ رولز آف بزنس کے تحت  قائد حزب اختلاف سے مشورہ کر کے نیا چیئرمین نیب لائیں گے۔ہمیں معذرت خواہانہ رویئے یا فکر مندی کی ضرورت نہیں۔ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد میں سنجیدہ ہیں مگر جو لوگ یہ خواہش رکھتے تھے کہ اداروں میں تصادم ہو جائے گا,میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارے ہوتے ہوئے اداروں کا تصادم نہیں ہو گا۔ 17 ویں ترمیم کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ صدر کے پاس اسمبلی توڑنے کا اختیار ہے میں پوچھتا ہوں کہ کیا صدر اپنی پارٹی کی اسمبلی 58(2) بی کے تحت توڑیں گے یا میں انہیں اپنی اسمبلی ختم کرنے کی ایڈوائس جاری کرسکتا ہوں۔ میں و اضح کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کے اختیارات بچانے کیلئے آخری حد تک جا سکتے ہیں۔میرا نظریہ ہے کہ ادارے مضبوط کریں تو کرسی بھی بچ جائے گی۔ اسی لئے میں نے ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی کرسی سنبھالی ہے۔
خبر کا کوڈ : 19439
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش