0
Tuesday 18 Sep 2012 22:15

عورتیں ۔۔۔ سی آئی اے کے خفیہ ہتھیار

عورتیں ۔۔۔ سی آئی اے کے خفیہ ہتھیار
اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے نیوز ویک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانے تک مدد دینے والی ایک سی آئی اے خاتون ایجنٹ تھی، امریکی خفیہ ایجنسی کے اعلی عہدوں پر 40 فی صد خواتین براجمان ہیں، فیصل آباد سے القاعدہ کے آپریشنل منصوبہ ساز ابو زبیدہ کو تلاش کرنے والی ایک خاتون جینفر میتھیو تھی، نائن الیون کے بعد القاعدہ کے پہلے سینئر کمانڈر کی گرفتاری میں مدد دینے اور القاعدہ کے متعلق پہلی وارننگ جاری کرنے والی بھی خواتین ایجنٹ تھیں۔

امریکی جریدے نیوز ویک میں ’’سی آئی اے کے خفیہ ہتھیار‘‘ کے عنوان سے شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانے تک مدد دینے والی ایک سی آئی اے خاتون ایجنٹ تھی۔ اسامہ بن لادن پر چھاپے کے ایک غیر مجاز کہانی میں انکشاف کیا گیا کہ جن Jen نامی خاتون کئی سال سے اسامہ کا پیچھا کر رہی تھی۔ جن نے نیوی سیلز کو یقین دلایا کہ کمپاونڈ میں اسامہ ہی ہے، حملے سے پہلے اس خاتون ایجنٹ نے سیلز کو بریفنگ دی، اسامہ آپریشن کی کامیابی کا سہرا اسی جن نامی خاتون کے سر جاتا ہے، اسے اسامہ کے کمپاؤنڈ کی تمام تفصیل معلوم تھی کہ کون سا دروزاہ باہر یا اندر کی طرف کھلتا ہے۔

جریدے کے مطابق جن ایک نئی قسم کی سمارٹ اور خود اعتماد سی آئی اے خاتون آفیسر ہے، اس سے پہلے سی آئی خواتین کو جاسوسی کے مشکل کام سے دور رکھتی تھی تاہم اب ایسا نہیں۔ جن ایک ٹارگٹر ہے، ایک تجزیہ کار، جو ڈرونز فوٹیج، فون کال اور دیگر انٹیلی جنس معلومات سے دہشت گردوں، منشیات کے سمگلروں اور اسلحہ ڈیلروں کی پہچان اور ان کے ٹھکانوں کا تعین کرتی ہے۔ نائن الیون کے بعد سی آئی اے شدید تنقید کا شکار رہی تاہم اسی مدت کے دوران اس نے جدید خطوط پر جن کی طرح کی ایک نئی تربیت یافتہ فورس تیار کی جو مکمل سائنسی انداز میں اپنے ہدف تک پہنچتی ہے، اسی عرصے کے دوران سی آئی اے کی طرف سے کامیاب آپریشن میں خواتین کا کردار اہم رہا۔

سی آئی اے کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق ٹارگٹرز کی اکثریت خواتین ہی ہیں۔ سی آئی اے کا یونٹ ایلک سٹیشن کو القاعدہ کی تلاش میں وقف کیا گیا ہے، اس یونٹ نے 90ء کی دہائی میں خواتین تجزیہ کاروں کو بھرتی کیا اور انہیں خصوصی تربیت دی گئی۔ اس یونٹ کے پہلے سربراہ مائیک اسکیؤر کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے1999ء میں اپنا عہدہ چھوڑا تو اس وقت اس یونٹ کی تمام 14 ٹارگیٹر خواتین ہی تھیں، گیارہ ستمبر کے بعد القاعدہ کے پہلے اعلی عہدے دار کی گرفتاری میں انہیں خواتین کا کردار تھا۔ حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ مشہور ٹارگیٹرز سی آئی اے ٹیم کی سربراہ جینفر میتھیو تھی جس نے فیصل آباد کے ایک سیف ہاؤس سے القاعدہ کا ایک سینئر آپریشنل منصوبہ ساز ابو زبیدہ کو تلاش کیا۔

افغانستان میں خوست میں سی آئی اے سٹیشن کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے جینفر میتھیو نے2009ء میں اپنے بچوں کے ساتھ کرسمس کے موقع پر سکائیپ ویڈیو چیٹ کی، اسی دوران جب اس کے بچوں نے اپنے گفٹ کھولے تو انہوں نے کہا کہ ممی کیا آپ اپنی گن دکھا سکتی ہیں پھر اس نے ویڈیو پر اپنے بچوں کو پستول اور رائفل دکھائی، اس کے پانچ دن بعد میتھیو کو ہلاک کر دیا گیا جب ایک اردنی ڈاکٹر کو اس کے سی آئی اے کا جاسوسی کا پتہ چلا، ڈاکٹر نے ملاقات میں اپنے ساتھ میتھیو کو بھی بم سے اڑا دیا۔ اسی طرح سی آئی اے کی ایک سینئر تجزیہ کار گینا بینٹ جس نے 1993 میں القاعدہ کے متعلق پہلی وارننگ جاری کی تھی۔

2009ء کے اوائل میں صدر اوباما نے سی آئی اے آفیسر اور انسداد دہشت گردی کے ماہر بروس ریڈل کو افغان جنگ کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی۔ اس نے سی آئی اے ہیڈ کوارٹر لینگلی کا سب سے پہلے دورہ کیا، اسے وہاں سب سے نمایاں بات خواتین کی بھاری تعداد لگی، اسے ڈرونز پر بریفنگ دینے والی بھی ایک خاتون تھی اور سب سے حیرانی کا پہلو کہ ڈرون کے خفیہ پروگرام کو چلانے والی زیادہ تر خواتین ہی ہیں۔ پاک افغان پر نئی امریکی حکمت عملی کے وائٹ ہاؤس کے اعلان سے قبل اوباما نے ریڈل کو اس کا شکریہ ادا کرنے لئے اسے اوول آفس پر دعوت دی۔

دعوت میں شامل ریڈل کی ٹیم میں وزارت خارجہ سے افغان امور کی ماہر اور سی آئی اے سے پاکستان امور کی ماہر خاتون تھی۔ ریڈل نے اوباما سے اس کا تعارف یوں کرایا کہ اس سے بہترین پاکستانی امور پر ماہر اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ اوباما نے اونچی ہیل پہنی سی آئی اے آفیسر کو دیکھ کر تفریحی انداز میں کہا کہ تم پاکستانی امور کی ماہر دکھائی تو نہیں دیتی۔

پاکستان میں بھی سی آئی اے کی ایجنٹ خواتین بہت بڑی تعدادمیں موجود دہیں اور اپنے اہداف کے حصول میں مگن ہیں۔ یہ خواتین اپنے ہدف کے حصول کے لئے سیاست دانوں، بیورو کریٹس اور صحافیوں کو استعمال کرتی ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ خواتین کا ایجنٹ ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ قیامت کی نشانیوں میں یہ بھی ہے کہ ’’حکومت‘‘ عورتوں کے ہاتھ میں ہو گی جو معاشرے میں تباہی پھیلانے کا باعث بنیں گی اور شائد یہ اسی تباہی کی بات ہے جو سی آئی اے دنیا میں پھیلا رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سی آئی اے جو مرضی حربے استعمال کر لے جو حقیقی معنوں میں الٰہی لشکر کے افراد ہیں وہ شیطانی وسوسوں اور حربوں کا شکار نہیں ہوتے بلکہ شیطان ان سے پناہ مانگتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 196566
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش